’’پاکستان میں بین الاقوامی ثالثی ماضی، حال اور مستقبل‘‘ کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد

پاکستان میں ریاست اور عدلیہ دونوں کو قوانین میں اصلاحات اور جدید قوانین بنانے کیلئے متحرک طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، صدر آل پاکستان بزنس فورم

پیر 7 مئی 2018 20:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 مئی2018ء) سینٹر فار انٹرنیشنل انوسٹمنٹ و کمرشل آربیٹریشن (سی آئی آئی ای) اور یو ایم ٹی سکول آف لاء اینڈ پالیسی (ایس ایل پی) نے مشترکہ طور پر فلیٹیز ہوٹل، لاہور میں بین الاقوامی ثالثی کانفرنس کا اہتمام کیا۔ کانفرنس کا موضوع ’’پاکستان میں بین الاقوامی ثالثی ماضی، حال اور مستقبل‘‘ تھا۔

اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی تجارتی قانون (یو این سی آئی ٹی آر اے ایل) ریجنل سینٹر برائے ایشیاء و پیسیفک نے کانفرنس میں تعاون کیا جس کے باعث یہ کانفرنس پاکستان کی پہلی کانفرنس بن گئی جسے یو این سی آئی ٹی آر اے ایل کا تعاون حاصل تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس جواد حسن کانفرنس کے مہمان خصوصی اور اہم مقرر تھے۔

(جاری ہے)

آل پاکستان بزنس فورم (اے پی بی ایف) کے صدرابراہیم قریشی اور پاک چائنہ جوائنٹ چیمبر آف کامرس و انڈسٹری (پی سی جی سی سی آئی) کے صدر ایس ایم نوید نے کانفرنس سے خطاب کیا۔

کانفرنس سی آئی آئی سی اے کی تیسری، یو این سی آئی ٹی آر اے ایل، ریجنل سینٹر برائے ایشیاء اور پیسیفک کی چھٹی اور غیر ملکی ثالثی ایوارڈ کے نفاذ کیلئے نیویارک کنونشن کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوئی۔ چین، اٹلی، برطانیہ، قطر، امریکہ اور متحدہ عرب امارات سے مقررین نے کانفرنس میں شرکت کی اور پاکستان کے کچھ بین الاقوامی ثالثی کے معاملات، توانائی و تعمیراتی شعبوں اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فریم ورک کے تحت تنازعات کے حل کیلئے میکنزم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان کے لیگل فریم ورک کے تجزیہ اور مباحثہ کیلئے ایک فورم فراہم کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان بزنس فورم کے صدرابراہیم قریشی نے کہا کہ اے پی بی ایف پاکستان میں ایک بڑا ادارہ ہے جو سفارتکاروں اور پاکستان میں کام کرنے والے تجارتی اتاشیوں سے رابطہ رکھتا ہے۔ دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ایک بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ریاست اور عدلیہ دونوں کو قوانین میں اصلاحات اور جدید قوانین بنانے کیلئے متحرک طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بہت ضروری ہے کہ ہمیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے اعتماد کی تعمیر کے اقدامات کو موثر طور پر آگے بڑھانا ہوگا اور یہ کہ ہمارا نظام بروقت، تیز انصاف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کرنے والے سرمایہ کاروں کو اعتماد فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انٹیلکچوئل پراپرٹی کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے جو آئندہ سالوں میں ایک بڑا مسئلہ بننے جا رہے ہیں۔ اگر ہم پاکستان کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو ان مسائل کو ابھی حل کرنا ہوگا۔