وزیراعظم کا چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ میں طلب کرکے تفتیش کا مطالبہ

ملک کے سابق وزیراعظم پر ایسے الزامات ہمارے لیے شرمندگی اور تکلیف کی بات ہے ،ْچیئرمین نیب کے بیان سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے ،ْ ایک اسپیشل کمیٹی بنائیں، متفقہ قرارداد منظور کریں ،ْمجھے شرمندگی ہے میں نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے ساتھ چیئرمین نیب کیلئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا نام متفقہ طور پر بھجوایا ،ْشاہد خاقان عباسی کا اسمبلی میں خطاب

بدھ 9 مئی 2018 16:12

وزیراعظم کا چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ میں طلب کرکے تفتیش کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میاں نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیالزام کے نیب نوٹس پر چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ میں طلب کرکے ان سے تفتیش کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے سابق وزیراعظم پر ایسے الزامات ہمارے لیے شرمندگی اور تکلیف کی بات ہے ،ْچیئرمین نیب کے اس بیان سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے ،ْ ایک اسپیشل کمیٹی بنائیں، متفقہ قرارداد منظور کریں تاکہ حقائق سامنے آ سکیں ،ْمجھے شرمندگی ہے میں نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے ساتھ چیئرمین نیب کیلئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا نام متفقہ طور پر بھجوایا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اہم مسئلے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جو حالات نیب کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں اس کی کوئی مثال تاریخ میں نہیں ،ْنیب کو سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ نیب کرپشن کے خلاف اپنا کردار ادا کرے اورانصاف کے تقاضے پورے کرے ،ْنوازشریف پربھی نیب کی عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، ہفتے میں 6 پیشیاں ہورہی ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، نیب میں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا۔

وزیراعظم نے نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے 8 مئی کوپریس ریلیزجاری کی گئی ،ْنیب سربراہ کہتے ہیں نوازشریف نے 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالرز بھارت بھیجے، ادارے اس قسم کے کام کریں توملک نہیں چل سکے گا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شرمندگی اس بات کی ہے کہ چیئرمین نیب کا نام میں نے اور خورشید شاہ نے اتفاق سے بھیجا ،ْہمارا حق ہے کہ جب اس قسم کی باتیں ہوں تو عوام اور اس ایوان کے سامنے رکھیں ،ْیہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، کسی عام شخص پر نہیں بلکہ ملک کے سابق وزیراعظم پر بہت سنجیدہ الزام لگایا گیا ،ْدشمن ملک میں پیسے بھیجنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ ایوان اس چیز کو دیکھے اور ان کو طلب کرے، ان سے پوچھے کہ کس نے آپ کو اختیار دیا اور آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں، اس حوالے سے کوئی اطلاعات ہیں تو ثبوت سے ثابت کریں ،ْاس طرح تو کسی پر بھی کل الزام لگائیں گے، موجودہ حالات میں یہ قبل از وقت دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم الیکشن میں جارہے ہیں اور نیب کا ادارہ یہ الزام لگارہا ہے ،ْملک کے سابق وزیراعظم پر ایسے الزامات ہمارے لیے شرمندگی اور تکلیف کی بات ہے لہٰذا رول 244 کے تحت اسپیشل کمیٹی بنائی جائے جو اس معاملے کی تفتیش کرے، نیب کے اراکین کو طلب کرکے پوچھیں، رپورٹ بنا کر ایوان میں پیش کریں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آجائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیب کیا کررہا ہے اور کس طرح الزام لگارہا ہے ،ْاپوزیشن سے گزارش کروں گا کہ اب بھی وقت ہے، احتساب قانون میں ترمیم کرنے پر جو اتفاق ہوا تھا اسے بے شک ماضی میں نہ لے کر جائیں بلکہ مستقبل کے لیے فیصلہ کرلیں، ہم اسی سیشن میں تیار ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ نیب کے اس خاص الزام پر ایک اسپیشل کمیٹی بنائیں، متفقہ قرارداد منظور کریں تاکہ اس کے حقائق عوام کے سامنے آجائیں۔