جسٹس عائشہ کا قابلِ تحسین فیصلہ مسترد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے،آفتاب لودھی

نامزدگی فارم سے اہم معلومات خارج کرنے سے کرپشن کا بڑا دروازہ کھل جائے گا

پیر 4 جون 2018 22:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جون2018ء) چیئرمین پاکستان عوامی تحریک ِانقلا ب پروفیسر آفتاب لودھی نے لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ کے فیصلے کو قابلِ تحسین قرار دیا اور حیرت کا اظہار کیا کہ اتنا اچھا فیصلہ سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔ گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو آئین کی روح کے منافی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں اور ایسے نامزدگی فارم جن میں تعلیم،پیشہ،کاروبار،دوہری قومیت،نیشنل ٹیکس نمبر،زرعی ٹیکس،جرائم کا ریکارڈ،اپنے اور عزیزوں کے اثاثے قرضے اور سرکاری واجبات، قرض ادا کرنے میں کوتاہی اور الیکشن کمیشن کے قوانین پر عمل کاحلفیہ عہد یکسر نکال دئیے گئے اور تمام اراکین مقننہ نے متفقہ طور پر اس ترمیم پر دستخط کرکے منفی قانون سازی کی انوکھی مثال قائم کر دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس عظیم کوتاہی پر عدالت عظمٰی نے مہر تائید ثبت کر کے قوم کی توقعات کو شدید ٹھیس پہچائی ہے۔ اب یہ تاثر عام ہے کہ اس اقدام سے انتخابات سے احتسابی عمل کو خارج کر دیا گیاہے۔ایک نا اہل قرار شدہ شخص کو بھی عدالت عظمٰی نے اہل قرار دے دیا ہے جبکہ سابق نا اہل وزیراعظم، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار قومی اثاثوں کو دیوالیہ بنانے والیاور پانامہ لیکس کے بہت سے کرداروں کیخلاف تاحال کاروائی نہ ہونے سے انصاف اور احتساب کی توقعات شدید مجروح ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر کا مطلب ہے انصاف ممکن نہیں۔نہوں نے کہا کہ متعصب عناصر نے عجلت میں 25 جولائی کی تاریخ طے کی تاکہ وہ پھر سے جلد اقتدار میں آجائیں اور احتسابی عمل کا امکان ختم ہوجائے۔ پروفیسر آفتاب لودھی نے کہا کہ پانچ سالہ حکمرانی نے ملک کو قرضوں میں رہن رکھ دیا،بھارت کو ہمارے دریاؤں پر قبضہ کرنے کا موقع فراہم کردیا،قومی اثاثوں کو دیوالیہ بنادیا،ڈیم سازی کی بجائے لگثری منصوبے بنائے جن میں کرپشن کی کہانیاں زبان زد عام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر اگلے پانچ سال کیلئے ملک اور قوم کو پھر سے کرپشن مافیا کے حوالے کر دینے والے جواب دہ رہیں گے۔