Live Updates

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا

جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست مسترد کر دی، ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنایا جائے گا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 6 جولائی 2018 11:01

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔06 جولائی 2018ء) : احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ احتساب عدالت نے فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ۔خیال رہے کہ احتساب عدالت میں شریف خاندان کے وکیل نے فیصلہ موخر کرنے کی درخواست بھی دی۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کلثوم نواز کی حالت تشویشناک ہے۔

نواز شریف کی لندن میں موجودگی ضروری ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق آئندہ 48 گھنٹوں میں بیگم کلثوم نواز کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب جب کیس فیصلے کے لیے مقرر ہے تو اس مرحلے پر درخواست نہیں دی جا سکتی ۔فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل اس معاملے پر درخواست دی جا سکتی تھی۔امجد پرویز نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ فیصلے کے وقت ملزم کی موجودگی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

احتساب عدالت نے اس کیس کا فیصلہ ایک گھنٹے کے لیے محفوظ کیاتھا جس پر فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کو خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ جن کی درخواست ہے وہ خود تو عدالت میں موجود ہی نہیں ہیں، نواز شریف کے وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنایا جائے گا۔ نیب پراسیکیوٹرکے مطابق سیکشن 14 کے تحت نواز شریف کو 14 سال کی سزا ہوسکتی ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز آج لندن میں ہی ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنیں گے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس 9 ماہ اور 20 دن جاری رہا۔نیب نے سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پانامہ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف 8 ستمبر 2017ء کو عبوری ریفرنس دائر کیا جس میں انہیں ملزم نامزد کیا۔

14 ستمبر 2017ء کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اس ریفرنس کی پہلی سماعت کی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو عدالت کے سامنے عدم پیشی پر اشتہاری قرار دیا گیا۔ 11 جون کو حتمی دلائل سے ایک روز قبل نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کیس کی پیروی سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ لیکن بعد میں 19 جون کو عدالت میں پیش ہو کر وکیل خواجہ حارث نے اپنا دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے پر احتساب عدالت نے کیس کا فیصلہ 3 جولائی کو محفوظ کیا تھا۔لندن میں ہونے کی وجہ سے آج احتساب عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز پیش نہیں ہو سکے جبکہ نواز شریف کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ احتساب عدالت کے باہر صحافی نے وکیل سے سوال کیا کہ کیپٹن (ر) صفدر کا فون نمبر بند ہے جس پر وکیل امجد پرویز نے جواب دیا کہ جی ہاں ان کا نمبر آف ہے، کیپٹن صاحب سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، ہم کل سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کر رکھا ہے،سکیورٹی کے لیے 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں ۔احتساب عدالت جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے ۔ احتساب عدالت کے باہر سکیورٹی سخت لیکن آج مسلم لیگ ن کے کارکنان بھی غائب ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آج عدالت کے باہر ماضی میں اس ریفرنس کی سماعت کے موقع پر دیکھی جانے والی گہما گہمی نہیں ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد تو موجود ہے لیکن مسلم لیگ ن کے کارکن دکھائی نہیں دے رہے ۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات