محکمہ سیاحت کی جانب سے 2006میں وادی لیپہ کے سب سے خوبصورت علاقہ چمولہ گلی میں خریدی جانے والی اراضی پر آج تک گیسٹ ہاوس تعمیر نہ کیا جا سکا

جمعرات 19 جولائی 2018 14:13

وادی لیپہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2018ء) محکمہ سیاحت کی جانب سے 2006میں وادی لیپہ کے سب سے خوبصورت علاقہ چمولہ گلی میں خریدی جانے والی اراضی پر آج تک گیسٹ ہاوس تعمیر نہ کیا جا سکاجبکہ ذمین کی اراضی سکڑنا شروع بااثر مافیا کی جانب سے تھوڑی تھوڑی کر کہ اراضی پر قبضہ وادی لیپہ میں محکمہ سیاحت کا ایک بھی گیسٹ ہاؤس موجود نہیں جبکہ وادی لیپہ میں سیاحت کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ رہائش کا ہے محکمہ کے ذمہ داران کی جانب سے گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے لیے اقدامات نہ اٹھانا لمحہ فکریہ جب کے دوسری طرف وادی لیپہ سیاحوں کیلئے سب سے پرکشش جگہ بن گئی ہزاروں کی تعداد میں سیاح موسم گرما میں وادی لیپہ کا رخ کرتے ہیں جس کی ایک وجہ وادی کی قدرتی خوبصورتی اور معتدل موسم ہے۔

(جاری ہے)

چند دہائیوں سے قائم محکمہ سیاحت مسلسل خسارے میں جا رہا ہے۔جبکہ ریاست جموں وکشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر میں چلنے والے گیسٹ ہاؤسز منافع میں جا رہے ہیں۔اتنے سالوں میں محکمہ سیاحت وادی لیپہ جیسے خوبصورت علاقہ میں کوئی گیسٹ ہاؤس تعمیر نہیں کر سکا ہے جس کی وجہ سے پرائیویٹ گیسٹ ہاؤسز مالکان سالانہ کروڑوں کما رہے ہیں اور جو ادارہ صرف اسی مقصد کیلئے بنا تھا وہ ذمین پر کام کرنے کے بجائے صرف فائلوں میں جمع خرچ کرنے میں مصروف ہیاور ادارہ ریاستی خزانے پر بوجھ بننے کے ساتھ ایک اذیت کا روپ دھار رہا ہے محکمہ سیاحت کا نارمل بجٹ 6کروڑ 65لاکھ جبکہ ترقیاتی بجٹ 16کروڑ چالیس لاکھ ہے۔

محکمہ سیاحت کے اعلیٰ آفیسران ریاست میں سیاحت کو فروغ دینے کے بجائے بڑے بڑے ہوٹلوں میں سیمینار کر کے سرکاری پیسے کو عیاشیوں کے لیے استعمال کرنے میں مگن ہیں جبکہ زمینی حقائق بلکل اس کے برعکس ہیں۔محکمہ سیاحت اپنے اصل کام سے ہٹ کر عیاشیوں میں مصروف ہے۔اس سیزن میں ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 30 ہزار سے زائد سیاح وادی لیپہ کی خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے وادی لیپہ میں داخل ہوئے وادی لیپہ پہنچ کر ان کو اس وقت شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب ان کو رہائش تک میسر نہ آہ سکی مقامی صحافیوں نے سول سوسائٹی کے ساتھ ملکر مقامی لوگوں کے گھر خالی کروائے اور سیاحوں کی رہائش کا بندوبست کیا جو ان کے شایان شان نہیں تھا لیکن مجبوری کا نام شکریہ کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تھا محکمہ سیاحت کی طرف سے سیاحوں کیلئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی فیملیز متنفر ہو رہی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں سیاح محکمہ سیاحت کے رویوں اور انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے مایوس لوٹ رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر بھر میں اس وقت پرائیویٹ سیکٹر میں دو ارب سے زائد روپوں کا کاروبار۔تاہم محکمہ سیاحت کو 55سے 60لاکھ روپے آمدن ہوئی جبکہ محکمہ کا نارمل بجٹ چھ کروڑ 65لاکھ ہے۔عوام علاقہ کا کہنا ہے کہ کہ محکمہ سیاحت کی بے حسی اور عدم توجہ کے باعث کشمیر جو سیاحت کا حب ہے سیاحت کے شعبے میں پیچھے جا رہا ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور وادی لیپہ میں سرکاری گیسٹ ہاوسز قائم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وادی لیپہ اپنی خوبصورتی کی مثال آپ ہے جبکہ محکمہ سیاحت کے پاس وادی لیپہ کی سب سے خوبصورت لوکیشن پر اراضی موجود ہونے کے باوجود گیسٹ ہاؤس قائم نہ کرنا سمجھ سے باہر ہے جبکہ محکمہ سیاحت وادی لیپہ میں گیسٹ ہاؤسز قائم کر کہ جہاں ایک طرف خطیر رقم حاصل کر سکتی ہے وہیں پر مقامی سطح پر عوام کو روزگار اور کاروبار کے مواقع بھی حاصل ہونگے جس سے ریاست بھر میں بے روزگاری میں کمی واقع ہو گئی اور عوام اور مقامی صنعتوں کو بھی فائدہ ہو گا عوام علاقہ نے ۔

حکومت آزاد کشمیر وزیر اعظم آذاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان وزیر سیاحت اور چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ زلزلہ سے پہلے خریداری کی جانے والی محکمہ سیاحت کی اراضی پر ہنگامی بنیادوں پر عمارت کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے اور محکمہ سیاحت کے حکام بالا کی غفلت کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ سیاحت کی ریاست سے عدم دلچسپی پر وضاحت طلب کر کہ احکامات جاری کریں۔