ملک کو اقتصادی تباہی سے بچانے کے لئے ایک قابل عمل منصوبہ کی ضرورت ہے‘ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

فوری بیل آئوٹ پیکج کے بعد برامدات میںجارحانہ اضافہ کیلئے نئی سٹرٹیجک تجارتی پالیسی لازمی ہے،روپے کو کمزور کرنے سے برامدات میں 2.7 ارب ڈالر جبکہ قرضوں میں کھربوں روپے کا اضافہ ہوا‘صدر پاکستان اکانومی واچ

ہفتہ 21 جولائی 2018 18:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2018ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ملک کو اقتصادی تباہی سے بچانے کے لئے ایک قابل عمل منصوبہ کی ضرورت ہے،پاکستان کو اس وقت فوری بیل آئوٹ پیکج اور اسکے بعد ایک نئی سٹرٹیجک تجارتی پالیسی کی ضرورت ہے جو برامدات کو جارحانہ انداز میں بڑھائے، ایسی پالیسی تمام شراکت داروں کی بھرپور مشاورت سے بنائی جائے تاکہ ملکی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں ملکی معیشت سے لا تعلق نظر آتی ہیں اور انکی ساری توجہ غیر اہم معاملات پر مرکوز ہے جبکہ 2018 کا جاری حسابات کا خسارہ اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو دو سال قبل صرف 4.87 ارب ڈالر تھا جس نے ملک کا مستقبل دائو پر لگا دیا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ دو سال کے دوران پالیسی ساز درامدات میں کمی لانے میں ناکام رہے ہیں جس سی2018 میں اسکا حجم 66 ارب ڈالر سے بڑھ گیا ۔

برامدات کی بہتات نے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو نو ارب ڈالر سے نیچے دھکیل دیا ہے۔کرنسی کی قدر میں چار بار کی کمی اور دیگر اقدامات سے برامدات میں 2.7 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا مگر قرضوں میں کھربوں روپے کا اضافہ ہوا جس عوام کی مالی حالت مزید خراب ہو گئی۔ملک اس وقت مہنگائی کے سیلاب میں ڈوب رہا ہے کاروباری برادری سراسیمہ ہے جبکہ درامدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے اور مرکزی بینک کے نیم دلانہ اقدامات سے افراط زرمیں اضافہ اور عدم استحکام کے علاوہ کوئی مقصد حاصل نہیں ہوا ہے۔