ملک کو بڑی معاشی طاقت بنانے کے لیے سیاسی استحکام،امن و امان، قانون کی عملداری اور جمہوری نظام کا تسلسل ضروری ہے

پاکستان تیل سے بھی زیادہ قیمتی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے مگر سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے انہیں استعمال میں نہیں لایا جا سکا سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک کی ایف پی سی سی آئی کے وفد سے گفتگو

اتوار 22 جولائی 2018 12:40

لاہور ۔22 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2018ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر اور یونائٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے چیئرمین افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ ملک کو اقوام عالم میں ایک بڑی معاشی طاقت بنانے کے لیے سیاسی استحکام، بہترین امن و امان، قانون کی عملداری اور جمہوری نظام کا تسلسل انتہائی ضروری ہے۔

یہ بات انہوں نے اتوار کو یہاں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی) کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے چھٹے ایف پی سی سی آئی اچیومنٹ ایوارڈز کے کامیاب انعقاد کے بعد ان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ ایوارڈز جیتنے والے مبارکباد کے مستحق ہیں کیونکہ انہوں نے معیشت کے فروغ کے لیے اپنے شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر پاکستان کا اثاثہ ہے جس نے خود کو مشکل حالات میں بھی برقرار رکھا۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ ملکی معیشت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے لہذا یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شعبے کو تمام ضروری مدد فراہم کرے اور اس کی حوصلہ افزائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اپنے شعبوں میں کام کرتے ہوئے ہمیں انتھک محنت کرنا ہوگی تاکہ ملک کو ترقی و خوشحالی کی نئی بلندیوں پر لے جاسکیں۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ ملک کی سیاسی قیادت کو الزام تراشی سے اجتناب اور قومی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا، پاکستان تیل سے بھی زیادہ قیمتی اور اہم وسیع قدرتی وسائل سے مالا مال ہے مگر سیاسی غیر یقینی اور جمہوری عمل میں بار بار رکاوٹوں کی وجہ سے انہیں استعمال میں نہیں لایا جا سکا کیونکہ اقتصادی ترقی و خوشحالی اور سیاسی استحکام لازم و ملزوم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تانبے اور سونے کے وسیع ذخائر سے مالا مال اور تھر میں کوئلے کے بڑے ذخائر ہیں اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں 40 ہزار میگاواٹ سے زائد پن بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے، پنجاب میں زرعی زمین کی بہتات ہے مگر ابھی تک عوام توانائی کی قلت کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں تاریخ کے اہم دور سے گزر رہا ہے جس میں سیاسی و جمہوری استحکام اور صحتمند اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل کی اشد ضرورت ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام سے قومی ترقی متاثر ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد اٹھ رہا ہے اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو دفن کرکے قومی مفاد میں جمہوری نظام مضبوط کرنے میں تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام اقتصادی ترقی کے لئے ایک اہم عنصر ہے اور اس سے غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوتا ہے اور آئندہ بین الاقوامی منظر میں صرف اقتصادی طور پر مضبوط ممالک ہی پھل پھول سکیں گے، اگر بین الاقوامی تنازعات مل بیٹھ کر اور مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکتے ہیں توآپس کے سیاسی معاملات کیوں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی معیشت کو مستحکم جمہوریت کی اشد ضرورت ہے اور امید ہے کہ انتخابات کے بعد ایک ایسی مستحکم حکومت قائم ہو گی جو ملک کو درپیش بحران سے نکال سکے گی اور ایسی طویل مدتی اقتصادی پالیساں دے گی جو قومی معیشت کے فروغ اور استحکام میں مددگار ثابت ہوں۔