آصف زرداری اور ان کے ساتھیوں کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی بین الاقوامی میڈیا میں بھی گونج

جلد گرفتاریوں کے امکانات ظاہر کیے جانے لگے ، سندھ حکومت کے مختلف محکموں کی جانب سے بھی جعلی اکائونٹس میں رقم جمع کروانے کا انکشاف آصف علی زرداری کی پاکستان، برطانیہ اور دنیا کے کئی دیگر ممالک میں اربوں پائونڈ کی جائیدادیں اور بینک اکائونٹس موجود ہیں ،برطانوی اخبار کا دعویٰ

بدھ 8 اگست 2018 16:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2018ء) ایف آئی اے کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری اور ان کے ساتھیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کی بین الاقوامی میڈیا میں بھی گونج شروع ہوگئی ہے اور جلد گرفتاریوں کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ آصف زرداری اور ان کے ساتھی قانون کے شکنجے میں آرہے ہیں، تاہم اس صورتحال میں پاکستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرلے گا۔

اہم شخصیات کی گرفتاریوں کے خلاف شدید ردعمل سامنے آنے کے خدشات موجود ہیں۔ برطانیہ کے کثیر الاشاعت اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آصف علی زرداری کی پاکستان، برطانیہ اور دنیا کے کئی دیگر ممالک میں اربوں پائونڈ کی جائیدادیں اور بینک اکائونٹس موجود ہیں جو کھربوں پاکستانی روپے بنتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک حالیہ اشاعت میں تفصیلی رپورٹ دیتے ہوئے اخبار نے لکھا ہے کہ آصف زرداری کے والد کراچی میں ایک معمولی سنیما کے مالک تھے لیکن آج برطانیہ، فرانس، امریکا اور اسپین میں آصف علی زرداری کی 876 ملین پائونڈ اور پاکستان میں 175 ملین پائونڈ کی جائیدادیں موجود ہیں۔

ٹیلی گراف کے مطابق زرداری نے زیادہ تر دولت اپنی اہلیہ بے نظیر بھٹو کی پہلی اور دوسری وزارت عظمی کے ادوار میں بنائی۔ جب وہ مسٹر ٹین پرسنٹ کے طور پر مشہور ہوئے، اس زمانے میں انہوں نے ملکی اور غیر ملکی بزنس پرسنز اور غیر ملکی کمپنیز سے بڑی رقوم کمیشن کے طور پر وصول کیں۔ اسی کرپشن کی وجہ سے ان پر کئی مقدمات بنے لیکن 5 اکتوبر 2007 کو جنرل پرویز مشرف کے دور صدارت میں ہونے والے این آر او کے تحت زرداری سمیت 8 ہزار افراد پر موجود کرپشن چارجز، منی لانڈرنگ اور قتل تک کے الزام میں مقدمات ختم کردیے گئے، لیکن پھر دو سال بعد 2009 میں سپریم کورٹ نے اس این آر او کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مقدمات دوبارہ کھولنے کا اشارہ دیا اور سپریم کورٹ پھر ان مقدمات کا ازسرنو جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ آصف زرداری اور ان کے دیگر ساتھی شکنجے میں آرہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں ان کارروائیوں کی وجہ سے سیاسی بحران شدت اختیار کرے گا۔ دوسری طرف آصف زرداری اور ان کے ساتھیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں جس کے بعد مزید اہم کردار، سیاسی شخصیات اور کمپنیاں بے نقاب ہوگئیں۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں جبکہ جے آئی ٹی اجلاس میں اربوں روپے کی مزید منی ٹریل کا سراغ لگانے کا بھی انکشاف ہواہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں بڑی اور اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے، ایف آئی اے کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کیس کے مرکزی کردار، سیاسی شخصیت اور مزید 3مشتبہ اکائونٹس کا ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم محمد عارف خان نامی شخص نے جعلی اکائونٹس کھلوانے میں اہم کردار ادا کیا، ملزم محمد عارف خان مختلف تاریخوں اور اوقات کار میں جعلی اکائونٹس میں رقم جمع اور نکلواتا رہا، ملزم محمد عارف خان نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے نام سے بھی ایک اکائونٹ کھلوایا، یہ اکائونٹ کراچی میں فیصل بینک کی برانچ میں کھلوایا گیا، فیصل بینک سے ملزم کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے تاہم ملزم کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی جاسکی، ملزم کو جلد گرفتار کرکے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا۔

رپورٹ میں مزید 3 مشتبہ اکائونٹس اور 4 افراد کے ناموں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے، 3 مشتبہ اکائونٹس ڈریم ٹریڈنگ، اوشین انٹرپرائزز اور گیٹ وے اسٹیل کے نام سے کھلوائے گئے ہیں ان مشتبہ اکائونٹس کا ریکارڈ حاصل کرکے مزید تحقیقات کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق پی پی رہنما اور سابق وزیر بلدیات سندھ اویس مظفر ٹپی، سید عباس، ذاکر انصاری اور سعید فرید کے اکائونٹس سے بھی جعلی اکائونٹس میں رقم منتقل کی جاتی رہی، جعلی اکائونٹس میں سب سے زیادہ ٹرانزیکشن لکی انٹرنیشنل، عمیر ایسوسی ایٹس، اے ون انٹرنیشنل اور طارق ایسوسی ایٹس کے اکائونٹس سے کی گئیں۔

ادھر ایف آئی اے کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے اجلاس میں اربوں روپے کی مزید منی ٹریل کا سراغ لگا لیا گیا ہے جبکہ سندھ حکومت کے مختلف محکموں کی جانب سے بھی جعلی اکائونٹس میں رقم جمع کروانے کا انکشاف ہوا ہے، مزید منی ٹریل اور سندھ حکومت کے اداروں کے نام کا انکشاف نجف قلی مرزا کی سربراہی میں ہونے والے جی آئی ٹی اجلاس میں ہوا۔