آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں پر تشویش

افغانستان میں دہشت گردوں کوپاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی. ترجمان پاک فوج

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 18 اگست 2018 11:57

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں پر ..
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اگست۔2018ء) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کوپاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی. پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ،ہفتے کو آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے افغانستان میں تشدد کی کارروائیوں میں اضافے اورجانوں کے ضیاع پرتشویش کا اظہارکیا ہے.

آرمی چیف نے کہا کہ افغانستان میں کئی پاکستانی روزگارکیلئے کام کررہے ہیں،پاکستانی بھی دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہیں،دہشت گردی کا شکارپاکستانی کودہشت گرد کہنا افسوسناک ہے.

(جاری ہے)

ترجمان پاک فوج کے مطابق ،غزنی سے زخمی دہشت گردوں کی مبینہ واپسی کا الزام بے بنیاد ہے، افغان شہری کے بھیس میں زخمی دہشت گرد پاکستان لائے جاتے ہیں،افغانستان میں دہشت گردوں کوپاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی،افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی دھڑوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں.

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ امن کیلئے افغانستان میں نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد ناگزیرہے ،پرامن افغانستان سے ہی پاکستان اورخطے کا امن ممکن ہے،افغان حکومت کواپنے ملک میں دہشتگردی کا حل تلاش کرنا ہوگا. آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو پاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی، افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دھڑوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں.

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ غزنی سے زخمی اور ہلاک دہشت گردوں کی واپسی کے الزامات بےبنیاد ہیں، افغانستان میں کئی پاکستانی روزگار کیلئے کام کررہے ہیں، افغانستان میں کام کرنے والے پاکستانی بھی دہشت گردی کا شکار ہوتے ہیں. آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے شکار کسی پاکستانی کو دہشت گرد کہنا افسوسناک ہے، افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دھڑوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں.

ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا ہے کہ افغان شہری کے بھیس میں زخمی دہشت گرد پاکستان لائے جاتے ہیں، افغان شناخت ظاہر کرکے دہشت گردوں کی لاش پاکستان لائی جاتی ہے، اس کے علاوہ افغان مہاجرین اور ان کے رشتےدار بھی علاج کیلئے پاکستان آتے ہیں. ترجمان آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان حکومت کو اپنے ملک میں دہشت گردی کے مسئلے کا حل ڈھونڈنا ہوگا، افغانستان میں امن مصالحتی کوششوں میں پیش رفت سے ممکن ہے. امن واستحکام کیلئے افغانستان پاکستان ایکشن پلان پر فوری عمل ناگزیر ہے، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے بھرپور تعاون جاری رکھےگا، پرامن افغانستان سے ہی پاکستان اورخطے کا امن ممکن ہے.