کپاس کی فصل پر پھول گڈی عروج پر ہے،محکمہ زراعت

روزانہ کی بنیاد پر کپاس کی فصل کا معائنہ اور کاشتکاروں کو رہنمائی فراہم کر رہی ہیں،ترجمان

ہفتہ 25 اگست 2018 17:32

کپاس کی فصل پر پھول گڈی عروج پر ہے،محکمہ زراعت
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اگست2018ء) ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق کپاس کی فصل پر پھول گڈی عروج پر ہے ۔کپاس کی فصل کی بہتر نگہداشت کیلئے امسال سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید کی ہدایت پر کپاس کے اضلاع میں اضافی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر کپاس کی فصل کا معائنہ کر رہی ہیں اور کاشتکاروں کو راہنمائی فراہم کر رہی ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کپاس کی اس سٹیج پر کاشتکار کپاس کی فصل میںجڑی بوٹیوں کی تلفی پر فوری توجہ دیں۔جڑی بوٹی مار سپرے کیلئے فلیٹ فین نوزل استعمال کریں اور پانی کی مقدار 100 تا120 لٹر فی ایکڑ رکھیں اور ایسی زہریں جن سے فصل کے نقصان کا اندیشہ ہو تو شیلڈ لگا کر سپرے کریں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ کپاس کی فصل میں آبپاشی ہمیشہ واٹر سکائوٹنگ کے بعد کریںیعنی پانی کی کمی کی علامات اگر کھیت میں نظر آئیں تو آبپاشی کریں۔

(جاری ہے)

ان علامات میں پتوں کا نیلگوں ہونا،اوپر والی شاخوں کی درمیانی لمبائی میں کمی،سفید پھول کا چوٹی پر آنا،تنے کے اوپر والے حصے کا تیزی سے سرخ ہونا اور چوٹی کے پتوں کا کھردرا ہونا شامل ہے۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے مزید بتایا کہ اگست کے دوسرے پندھرواڑے علاقائی مناسبت اور موسمی حالات کی وجہ سے سفید مکھی،سبزتیلا،تھرپس اور ملی بگ کے حملے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔

اگر ان کیڑوں کا حملہ نقصان کی معاشی حد سے تجاوز کر جائے تو کاشتکار محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورے سے سپرے کریں۔کپاس کی کاشت کے بعض علاقوں میں پتا مروڑ وائرس کا حملہ مشاہدے میں آیا ہے۔وائرس کے حملے کی صورت میں کپاس کے کاشتکار کھاد اور پانی کا استعمال جاری رکھیں تاکہ بیماری کے مضر اثرات کم ہو سکیں۔علاوہ ازیں کپاس کے کاشتکار گلابی سنڈی کی مانیٹرنگ کیلئے جنسی پھندے لگائیں اور اگر مدھانی نما پھول نظر آئے تو فوراً پیسٹ سکائوٹنگ کریں۔

لشکری سنڈی کا حملہ ٹکڑیوں کی صورت میں ہوتا ہے،اگر اس کا حملہ مشاہدہ میں آئے تو سپرے کرنے کی بجائے صرف متاثرہ حصوں پر کنٹرول کا بندوبست کریں۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ پتا مروڑ وائرس کی بیماری کے آغاز میں اگر کھادوں کا متوازن استعمال خاص طور پر پوٹاشیم کا متوازن استعمال کیا جائے تو وائرس کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔کاٹن ریسرچ انسٹیٹوٹ ملتان میں کئے گئے تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ مگنشیم سلفیٹ بحساب 300 گرام،پوٹاشیم نائٹریٹ200 گرام،زنک سلفیٹ200 گرام اور بوریکس 200 گرام فی ایکڑ100 لیٹر پانی میں حل کرکے تین سپرے بیجائی کے بعد کریں تاکہ اس بیماری کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

کپاس کی پتا مروڑ بیماری سفید مکھی کی وجہ سے پھیلتی ہے اور اس سے کپاس کی فصل بدرنگ ہوجاتی ہے اور فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے اس لئے کپاس کے کاشتکار محکمہ زراعت(توسیع یا پیسٹ وارننگ)کی فیلڈ فارمیشن سے رابطہ کرکے اس کے تدارک کا موثر انتظام کریں۔کپاس پر سپرے صبح یا شام کے وقت کریں اور اگر سپرے سے پہلے یا بعد میں بارش کا خطرہ موجود ہو تو سپرے سے اجتناب کریں۔

کپاس کی چنائی کرنے کا موزوں وقت صبح 9 بجے کے بعد شروع ہوتا ہے جس وقت فصل اور ٹینڈوں پر موجود شبنم خشک ہو جائے اور شام 4 بجے چنائی بند کر دینی چاہیے۔چنائی کیلئے استعمال ہونے والا کپڑا سوتی ہونا چاہیے اور چنی ہوئی کپاس کو صاف اور خشک سوتی کپڑے پر رکھا جائے۔اس کے علاوہ چنائی کرنے والوں کو چاہیے کہ اپنے سروں کو ڈھانپ کر رکھیں تاکہ پھٹی ہر قسم کی آلائشوں سے پاک رہے اور مارکیٹ میں اس کی بہتر قیمت مل سکی