کراچی، 18 ویں آئینی ترمیم نے صوبائی خودمختاری دی ہے،سید مراد علی شاہ

اور اس سے ملک میں پارلیمنٹری طرزِحکومت مستحکم ہوئی ہے لہٰذا اسے اگر رول بیک کیاگیا تو سخت احتجاج کیاجائے گا،وزیراعلیٰ سندھ

منگل 11 ستمبر 2018 23:18

کراچی، 18 ویں آئینی ترمیم نے صوبائی خودمختاری دی ہے،سید مراد علی شاہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 ستمبر2018ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم نے صوبائی خودمختاری دی ہے اور اس سے ملک میں پارلیمنٹری طرزِحکومت مستحکم ہوئی ہے لہٰذا اسے اگر رول بیک کیاگیا تو سخت احتجاج کیاجائے گا۔ انہوں نے یہ بات منگل کے روزمزار قائد پر میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہیں۔انہوں نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم 2010 میں قومی اسمبلی سے پاس ہوئی اور اسی27 اراکین پر مشتمل پارلیمنٹری کمیٹی جوکہ تمام پارلیمانی پارٹیوں کے ارکان پر مشتمل تھی نے مشترکہ وزڈم اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ڈرافٹ کیا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج ہم قائداعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے ہیں، عہد کرتے ہیں مل کر سندھ کی ترقی کیلیے کام کریں گے، ہم اس صوبے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے، قائداعظم کے وڑن کو آگے بڑھائیں گے اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انتخابات کروانے کا جو ٹاسک نگران حکومت کو دیا گیا تھا، اس وجہ سے اسٹریٹ کرائم بڑھا، ایسے افسران کو ایسی جگہ تعینات کیا گیا جہاں پر وہ کبھی گئے ہی نہیں تھے، جرائم میں کمی کرنے کے بجائے پوسٹنگ پر زیادہ زور دیا گیا، پولیس افسران کے تبادلے کئے گئے، جس کیلیے ایک نظام ہوتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں انسانیت کیساتھ بڑا ظلم ہوا، اس سانحہ پر جے آئی ٹیز بنیں،مصلحت سے ہٹ کر ملزمان کو سزا دی جائے،حکومت نے متاثرہ خاندانوں کی مدد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے کو صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کی جائیں، الیکشن میں بے ضابطگیوں کے بڑے شواہد موجود ہیں۔ ہم سیف سٹی پروجیکٹ شروع کررہے ہیں۔

انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کام کررہی ہے، دہشت گردی کی طرح اسٹریٹ کرائمز پر بھی قابو پا لیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک نہیں ہونے دیں گے، اگر صوبائی خودمختاری اورآئین کے برخلاف کوئی بات آئی تو مزاحمت کریں گے،ہم صوبائی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا ہے کہ افسران کے تقرر و تبادلوں کے قواعد و ضوابط ہوتے ہیں۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ برس 10 ملین ایکڑ فٹ پانی کے بجائے ساڑھے سات ملین ایکڑ فٹ پانی گیا تھا لیکن ہمارے حساب سے توڈاؤن اسٹریم کوٹری میں 25 ملین ایکڑ فٹ پانی جانا چاہیے۔ پچھلے 10 سالوں میں تقریباًچھ سال تو ایسے تھے جس میں 10 ملین ایکڑ سیکم پانی گیا،دو یا تین سال میں تو صرف 2 ملین ایکڑ پانی گیا اور دوسرے ہی سال 4 ملین ایکڑ پانی گیا ہے، اسی دوران ہم ڈیم کو کیسے بھرتے ڈیم بس ہوا سے بھرا جا سکتا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ سمندر میں پانی گرنے کے ہمارے پاس 1922 سے رکارڈز موجود ہے جسکو معلوم کرنا ہے کرے، تربیلا ڈیم بننے سے پہلے 70 ملین ایکڑ پانی ایوریج سے جاتا تھا تب ہمارا ڈیلٹا ہرا بھرا اور لوگ آباد تھے تو ہمارا مؤقف بلکل صاف ہے کہ کسی کو مار کر ا?پ ڈیم کے منصوبے تو نہیں بناسکتے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں 34 چھوٹے ڈیمز بن چکے ہیں اورمزید 16 چھوٹے ڈیمز پر کام جاری ہے، بڑے آبی منصوبوں کے لیے تمام شراکت داروں اور ماحولیات کو مدنظر رکھا جائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ بھاشا ڈیم کی ہم کوئی مخالفت نہیں کررہے، بھاشا ڈیم سے متعلق تکنیکی گراؤنڈ پر کچھ تحفظات ہیں ، یہ سیسمک زون میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دیا مر بھاشا ڈیم پیپلز پارٹی نے دیا تھا، اس کیتکنیکی معاملات پر اعتراض اٹھے تھے، متنازع منصوبے پر صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے۔وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا ہے کہ پانی ہے ہی نہیں، ہم کہاں سے ڈیم کو بنائیں گے، ڈاو?ن اسٹریم کوٹری پانی روک کر ڈیم بنانا سندھ میں ڈیلٹا کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی 70ویں برسی کے موقع پر کابینہ اراکین کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات و ا?رکائیوز مرتضیٰ وہاب، صوبائی وزرائ عذرا پیچوہو، شہلا رضا، سعید غنی، مکیش کمار چاؤلہ ،امتیاز شیخ، شبیر بجارانی، مخدوم محبوب اور دیگر ان کے ہمراہ تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مزار قائد پر فاتحہ خوانی کے بعد مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے۔#