Live Updates

وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرلیا

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس سوموارکوہوگا، اجلاس میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ شرکت کریں گے،اجلاس میں پانی کی قلت، ڈیموں کی تعمیر سمیت اہم حکومتی منصوبوں پرصوبوں کواعتماد میں لیا جائے گا۔ ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 20 ستمبر 2018 20:49

وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرلیا
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 ستمبر 2018ء) وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام شرکت کریں گے، اجلاس میں پانی کی قلت ، ڈیم بنانے سے متعلق پالیسی ، سمیت اہم حکومتی منصوبوں پرصوبوں کواعتماد میں لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سوموار کومشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

اجلاس میں ملک کے اہم معاملات پرصوبوں کواعتماد میں لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کالاباغ ڈیم، دیامیر بھاشا ڈیم پرصوبوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں اور ڈیموں ، پانی کی قلت سمیت دیگر اہم معاملات پرصوبوں کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ،وزرا خزانہ سمیت اعلیٰ حکام شرکت کریں گے واضح رہے سپریم کورٹ نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق آئینی پٹیشن نمٹاتے ہوئے فوری طور پر دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم تعمیر کرنے کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔

جس میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ڈیموں کی تعمیر کا کام فوری طور پرشروع کرکے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے۔ جس نے 16 ستمبر 1991ء اور 9 مئی 1998 ء کو کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے سے متعلق اقدمات اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا جس پرآج تک عمل نہیں ہوا۔منگل کو جاری 26صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا ہے جس میں فیروز شاہ گیلانی کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے 2013ء کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں وفاقی حکومت کو آرٹیکل 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر من و عن عمل کر نے اور نیک نیتی سے کالاباغ ڈیم کے حوالے سے خدشات دور کر نے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ پانی زندگی کے حق کا لازمی جز ہے اور بنیادی انسانی حق ہونے کے ناطے عدالت کو اس کے تحفظ اور اطلاق کا اختیار حاصل ہے کیونکہ عدالت آئین کا محافظ اور بنیادی حقوق کا نگہبان ہے۔فیصلے کے مطابق جب ملک کو قحط جیسی صورتحال کا سا منا ہو تو ایسی صورت میں لوگوں کو اپنے معمولی اختلافات بھلا کر ڈیم کی تعمیر کے مشترکہ مفادکے پیش نظر ایک ہونا چاہیے، ہمار املک پاکستان ایک وفاق ہے جو چار صوبوں پر مشتمل ہے ۔

پاکستان کی خوشحالی اور نئی نسلوں کے مستقبل کے لئے اختلافات بھلا کر کالا باغ ڈیم کو تعمیر کرنا چاہیے۔فیصلے میں مزیدکہا گیا ہے کہ کالاباغ ڈیم سے متعلق مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوا،مشترکہ مفادات کونسل نے 16 ستمبر 1991 ء کو کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا، دوسرا فیصلہ کالاباغ ڈیم کے حق میں 9 مئی 1998 ء کو کیا گیا۔

اس لئے وفاقی حکومت آرٹیکل 154 کے تحت فیصلوں پر من و عن عمل اور نیک نیتی کے ساتھ کالاباغ ڈیم کے حوالے سے خدشات کو دور کیا جائے ، صوبے قومی مفاد میں کالاباغ ڈیم کے حوالے سے اختلافات ختم کریں،فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈیمز کی عدم تعمیر کے باعث اس وقت ملک کوپانی کی قلت کا سامنا ہے، ڈیمز نہ بننے کی وجہ سے ملک کو ہر سال سیلاب کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، کالاباغ ڈیم کی پہلی فزیبیلٹی رپورٹ 1956ء میں بنائی گئی، جبکہ مقامی اور بین الاقوامی ماہرین بھی کالاباغ ڈیم کو بہترین منصوبہ قراردے چکے ہیں، اس کے ساتھ جولوگ کالاباغ ڈیم کی مخالف کرتے ہیں ان کے خدشات غلط فہمیوں پر مبنی ہیں، فیصلے میں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے عدالت نے قرار دیا ہے کہ نہروں سے پانی کی سیپج کو روک کرزیر زمین پانی کے استعمال کو ریگولیٹ کیا جائے۔

شہری علاقوں میں گھریلو استعمال کا پانی میونسپل اتھارٹییز کے ذریعہ فراہم کیا جائے ، صنعتیں پانی کو ضائع کرنے سے قبل ٹریٹمنٹ کرنے کے بعد پانی کو آبپاشی یا صنعتی ضرورت کے لیے استعمال کیا جائے،ہر صارف کے لیے پانی کے استعمال کی قیمت متعین ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ شجر کاری سے نہ صرف زیر زمین پانی کو تحتفظ ملے گا بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں میں بھی کمی آئی گی، بارشوں کے پانی کو محفوط کرکے استعمال میں لایا جائے۔

اس پانی کو دیہی علاقوں میں کاشت کاری کے لیے استعمال بھی کیا جا سکتا ہے ، جبکہ شہری علاقوں میں بارش کا پانی گاڑیوں کو دھونے،،باغیچوں کی سیراب کرنے اور ٹوائیلٹس میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ اداروں کی استعدار کار کو بڑھا کر پانی کی قلت کو اور تعاون کے کلچر کو فروغ دیکر دور کیا جا سکتا ہے۔ متعلقہ اداروں کی استعدار کار کو بڑھا کر اور اس معاملے میں تعاون کے کلچر کو فروغ دیکر پانی کی قلت کودور کیا جا سکتا ہے۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عوام کو پانی کے مسائل پر شعور فراہم اورعوام کو پانی کے تحفظ اور موثر استعمال کے حوالے سے آگہی دی جائے، نہانے اور گاڑیوں کو دھونے کے لیے کم سے کم پانی کا استعمال کیا جائے۔ عدالت نے پانی کی قلت کے پیش نظر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے قلیل اور طویل مدتی اقدامات کرنے کی ہدالت کرتے ہوئے واضح کیا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں واٹر پالیسی پر فوری پر عمل درآمد کریں۔

ہم بطور قوم ملکر اس بحران سے ملک کو باہر لا سکتے ہیں،آئیں ہم سب ملکر پانی کی اہمیت کا احساس کریں،پانی کی اہمیت کا فوری احساس کریں اس سے قبل کے دیر ہو جائے۔فیصلے کے مطابق دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمندڈیم کی تعمیر قومی معاملہ ہے۔ دونوں ڈیموں کو شہریوں کے مفاد کے لیے تعمیر کیا جانا چاہیے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈیم فنڈ کا پیسہ ڈیموں کی تعمیر پر خرچ کرنے کو یقینی بنایا جائے گا۔

اس بات کو یقنی بنایا جائے گا کہ ڈیم فنڈ کا غلط استعمال یا بے ضابطگیاں نہ ہو،فنڈز کے بہتر اور موثر استعمال کے لیے فنڈ تقسیم کمیٹی قائم کی جائے گی،ڈیم فنڈز میں عطیات ٹیکس سے مستثنی ہونگے۔ڈیم فنڈز کے لیے ادائیگی کمیٹی کی تصدیق اور منظوری سے ہو گی،ڈیم کے لیے ادائیگی کا ریلیز آرڈر رجسٹرار سپریم کورٹ جاریگا ، اس کے ساتھ ڈیم فنڈ کی رقم کے ریلیز تک پیسہ کی منافع بخش سکیم میں سرمایہ کاری کی جائے گی،عوام کے اعتماد کی خاطر سپریم کورٹ کے دو ججزڈیم فنڈ سے رقم کی ریلیز کے عمل کی مانٹرنگ کریں گے۔ فنڈز کا آڈٹ آڈیٹر جنرل کرنے کا مجاز ہو گا۔ جبکہ ڈیم فنڈ کی آڈٹ رپورٹ سپریم کورٹ کی ویب سائیٹ پر آویزاں کی جائے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات