چوتھی ملٹی ڈسپلنری ریسرچ کانفرنس کا آغاز ہو گیا

منگل 9 اکتوبر 2018 23:23

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2018ء) شہید بے نظیر ویمن یونیورسٹی پشاور اور سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، یونیورسٹی آف ہری پور، عبدالولی یونیورسٹی مردان اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے مشترکہ تعاون سے تین روزہ چوتھی، ملٹی ڈسپلنری ریسرچ کانفرنس کا آغاز ہو گیا جس کی افتتاحی تقریب سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں رکھی گئی۔

کانفرنس کا عنوان ’’گلوبل پراسپیرٹی تھرو ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ‘‘ ہے۔ کانفرنس کا مقصد ریسرچ کا فروغ ہے۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی مشتاق احمد غنی سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی تھے۔ اس موقع پر سرحد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم، وائس چانسلر عبدالولی خان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خورشید، یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی شاہ عالم ملائیشیا ڈاکٹر اسمیدہ اسماعیل، بوٹسوانا انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ڈاکٹر عابد یحیٰی نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مہمان خصوصی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں نے صنعتی اداروں میں موجود ہنر مند افراد کی استعداد کار بڑھانے اور ان کو فنی علوم سے آراستہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کانفرنس و سیمینار منعقد کرتے رہنا چاہئے، اس سے صنعتوں کو بہترین دماغ میسر ہوں گے اور تعلیمی اداروں میں موجود ریسرچ سکالرز کی حوصلہ افزائی ہو گی، خیبر پختونخوا کی حکومت تعلیمی اداروں میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

انہوں نے تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ ان کا کام صرف امتحان لینا اور دیگر اداروں کو اپنے ادارے کے ساتھ الحاق کروانا نہیں بلکہ ان کا اصل مقصد تعلیم کے مختلف شعبوں میں تحقیق کرنا اور اس تحقیق کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی قیمتی معلومات اور ایجادات کو فنی شعبہ تک آگے بھیجنا ہے تاکہ اس ریسرچ کا معاشرے کو مثبت فائدہ ملے اور معاشرہ ترقی کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اور اس کی ترقی کیلئے ہم سب پر لازم ہے کہ تعلیم کے میدان میں جدید تقاضوں اور ضروریات کے مطابق اصلاحات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آبادی کے بڑھنے کے تناسب سے تعلیمی اداروں خاص کر فنی علوم کے کالجوں کی تعداد بڑھا رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ شام کی کلاسز بھی شروع کرنے پر کام کا آغاز ہو رہا ہے تاکہ لڑکے اور لڑکیوں میں سے کوئی بھی تعلیم سے محروم نہ ہو۔

انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ علم صرف نوکری کے حصول کیلئے حاصل نہ کریں، تحقیق کے میدان میں بھی اپنی توانائیاں صرف کریں۔ نوشہرہ میں بننے والی ملک کی پہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ اپنے طرز کی پہلی یونیورسٹی ہے، اس یونیورسٹی کے قیام سے فنی تعلیم کے شعبہ میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا کام مزید بڑھوتری حاصل کرے گا اور اس طرح صنعتی شعبوں کو بہترین افرادی قوت میسر ہو گی، خیبر پختونخوا کی حکومت نے سو فنی تعلیم کے کالج گذشتہ حکومت میں بنائے اور مزید 100 کالجز موجودہ وقت میں بنائے گی۔

خیبر پختونخوا کی حکومت 300 کے قریب طلباء کو چین ایم فل کرنے اور چینی زبان سیکھنے کیلئے بھیجے گی۔ آخر میں سپیکر نے ملائیشیا اور بوٹسوانا سے آئے ہوئے مہمان تعلیمی ماہرین میں اعزازی اسناد تقسیم کئے۔