Live Updates

آئی جی پنجاب کی کارکردگی تسلی بخش نہیں تھی،وہ منتخب حکومت کے بنیادی اصولوں اور پالیسی کے متصادم جا رہے تھے، اس لئے ان کا تبادلہ کیا گیا، ہم سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنا چاہتے ہیں، پولیس نظام میں اصلاحات ہماری اولین ترجیح ہے،

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

بدھ 10 اکتوبر 2018 00:20

آئی جی پنجاب کی کارکردگی تسلی بخش نہیں تھی،وہ منتخب حکومت کے بنیادی ..
اسلام آباد ۔ 9 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ آئی جی پنجاب کی کارکردگی تسلی بخش نہیں تھی،وہ منتخب حکومت کے بنیادی اصولوں اور پالیسی کے متصادم جا رہے تھے اس لئے ان کا تبادلہ کیا گیا ہے، ہم سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنا چاہتے ہیں، پولیس نظام میں اصلاحات ہماری اولین ترجیح ہے، جس پر آئی جی پنجاب نے عملدرآمد نہیں کیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئی جی پنجاب کے تبادلے کے حوالے سے میڈیا میں جو تاثر دیا جا رہا ہے وہ درست نہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کے دوران پولیس نظام میں اصلاحات کا نعرہ لگایا تھا اور سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین کے ساتھ انصاف کا وعدہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

سانحہ ماڈل ٹائون بارے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر طاہر القادری سے بات کی تھی اور انہیں یقین دلایا تھا کہ واقعہ میں جو بھی پولیس اراکین ملوث ہیں ان سے تفتیش کی جائے گی اگر وہ قصور وار پائے گئے تو ان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایات دیں کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں۔ وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم کے احکامات پر 10 دن تک کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ ہم شاید اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نظام میں اصلاحات کا معاملہ پاکستان تحریک انصاف کے 100 دن کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

اگر اس پر عملدرآمد کیلئے کارروائی نہیں ہوتی تو ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تمام امور میں آئی جی پنجاب کی کارکردگی تسلی بخش نہیں تھی اس تناظر میں اس کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت میں اہم عہدوں کیلئے کارکردگی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ اگر ہم اپنی بیورو کریسی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں اور ہماری بنیادی پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہو گا تو افسران کو برقرار رکھنے کے پابند نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئی جی پنجاب کے تبادلے کو روکا ہے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں، تاہم ضمنی الیکشن کے شیڈول کے بعد بھی مختلف افسران کے تبادلے ہوتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی منتخب حکومت کا فرض ہے کہ جو عوام سے وعدے کئے گئے ہیں اس پر عملدرآمد کرائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی طویل عرصے تک حکومت رہی ہے، اس لئے بیورو کریسی سے ہمیں مسائل درپیش ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو ہم اپنے ذاتی مفاد یا ذاتی چپقلش پر نہیں ہٹا رہے بلکہ ہماری بنیادی پالیسی سے متصادم اقدامات پر ان کا تبادلہ کیا گیا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات