مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور ہے،کشمیریوں کی قربانیوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا تو کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا، شاہ محمود قریشی

بھارت نے نائن الیون کے بعد بڑی چالاکی سے مسئلہ کشمیر کو دہشتگردی کیساتھ جوڑااور موقف اختیارکیا مقبوضہ کشمیر وہاں کے عوام کا نہیں بلکہ چند کشمیری رہنمائوں کا سیاسی طور پر زندہ رہنے کا مسئلہ ہے،مسئلہ کشمیر پر دنیا غافل ہوسکتی ہے مگر پاکستان نہیں،عالمی رائے عامہ کو ساتھ ملائے بغیر کشمیر پرپاکستان کی موقف میں وزن نہیںآسکتا، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ’کشمیر پکار رہا ہے‘ کانفرنس سے خطاب

جمعرات 25 اکتوبر 2018 23:38

مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور ہے،کشمیریوں کی قربانیوں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2018ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور ہے،کشمیریوں کی قربانیوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا تو کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا، بھارت نے 9/11 کے بعد بڑی چالاکی سے مسئلہ کشمیر کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑااور موقف اختیارکیا کہ مقبوضہ کشمیر وہاں کے عوام کا نہیں بلکہ چند کشمیری رہنمائوں کا سیاسی طور پر زندہ رہنے کا مسئلہ ہے، دنیا کے بدلے ماحول کو دیکھ کر بھارت نے مسئلے کا رخ موڑ دیا جس سے عالمی فورمز پر مسئلے کا تذکرہ کم ہونے لگا، مسئلہ کشمیر پر دنیا غافل ہوسکتی ہے مگر پاکستان نہیں، اس سے غافل رہنا میرے ضمیر کو گوارا نہیں کرتا، عالمی رائے عامہ کو ساتھ ملائے بغیر کشمیر پرپاکستان کی موقف میں وزن نہیںآسکتا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں’کشمیر پکار رہا ہے‘کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی رائے عامہ متاثر کرنے کیلئے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا ہوگی،ہمیں جوش کے ساتھ ساتھ ہوش کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا،پاکستان کے اندر مسئلہ کشمیر پر اتفاق رائے کوئی مسئلہ نہیں ،بین الاقوامی فورمز پر مخالف نقطہ نظر رکھنے والوں کو متاثر کرنا اصل چیلنج ہے، پاکستان کی سیاست میں تقسیم ہے مگرتمام سیاسی جماعتوں کامسئلہ کشمیر پر اتفاقہیں،جو لائق تحسین ہیں، یہ اتفاق آئندہ بھی برقرار رہنی چاہیے،مسئلہ کشمیر پرپاکستان کے موقف کی اخلاقی پہلو میں ابہام ہے نہ قانونی پہلومیں،پہلے دن سے پاکستان کا موقف واضح ہے، قانونی طور پر کشمیر ہندوستان کا حصہ بن سکتا ہی نہیں،ہندوستان کی تقسیم کے فارمولے کو سامنے رکھیں تو مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے اور ہوگا،انشاء اللہ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعرے کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر صرف چند سیاسی رہنمائوں کا سیاسی طور پر زندہ رہنے کا معاملہ ہے لاکھوں کشمیریوں نے خون کے دریا کیوں پار کیی مقبوضہ وادی میں 8لاکھ بھارتی افواج کس لیے آرٹیکل 35میں ترمیم کی ضرورت کیوں پیش آئی مقبوضہ کشمیر کوآئین میں خصوصی حیثیت کیوں دی گئی اس علاقے کیلئے خصوصی قانون کیوں دنیا کی جمہوریت کا چمپئن بننے والی بھارت مقبوضہ کشمیر میں جمہوریت کا علم بلند نہیں کررہا،جولائی میں شائع ہونے والی ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی بربریت کھل کر سامنے آچکی ہے،اس سے پاکستان کی موقف کو تقویب ملی ہے، اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ وادی سے لوگوں کے بنیادح حقوق چھین رہے ہیں،ہندوستان کے اندر سے بھی بھارتی حکومت کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں،بھارتی دانشور اعتراف کررہے ہیں کہ کشمیر پر بھارت کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے،ہندوستان کی تمام سیاسی جماعتیں بھارتی حکومت سے علیحدگی اختیار کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کا خواہاں ہے،جب تک بنیادی رکاوٹ دور نہیں ہو گی مذاکرات ممکن نہیں، کشمیر ہی وہ رکاوٹ ہے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی راہ میں حائل ہیں،ماضی کی حکومتوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہٹ کر موقف پیش کیا گیا جو بنیادی قانونی پہلوئوں کی نفی تھی،مسئلہ کشمیر سے غافل نہیں رہ سکتا ،میرا ضمیر اور میر اخون اس کی اجازت نہیں دیتا،اگر کشمیریوں کی قربانیوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا تو کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا۔

اانہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر معمولی نوعیت کا مسئلہ نہیں،لاکھوں کشمیریوں کی قربانیوں کا مسئلہ ہے،اس مسئلہ پر کس کی نیت خراب ہے یہ تاریخ میں واضح ہے،بھارت کی نیت اسی وقت واضح ہو گئی تھی جس وقت مقبوضہ گورداسپور، بٹالہ جیسے مسلم اکثریت علاقوں کو بھارت کا حصہ بنایا گیا،آج مقبوضہ کشمیر میں سیاسی مزاحمت شروع ہو گئی ہے،ننگے سر اور ننگے پیرخواتین کا سڑکوں پر نکل آنا نیا پیش خیمہ ہے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئی21نومبر1947 کو لیاقت علی خان کی جانب سے ہندوستان کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کو لکھے خط میںموجود تھا،ہندوستان کے وزیر اعظم نے اس پر دستخط کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا اعتراف کر چکے تھے،ہندوستان ن مقبوضہ کشمیر پر جابرانہ طور پر قبضہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کو بین الااقوامی فورمز پر اٹھانے کیلئے حریت رہنما اور پاکستانی عوام اپنی تجاویز دیں،اقوام متحدہ میں میرے خطاب کو سراہنے پر عوام کا شکرگزار ہوں۔ اس موقع پر نیشنل پریس کی جانب سے وزیر خارجہ کو اقوام متحدہ میں بہترین انداز میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے پر شیلڈ بھی پیش کی گئی۔