نظریہ پاکستان سے بے وفائی نہ کی جاتی تو مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنتا اور نہ آج دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی نوبت آتی‘سراج الحق

اسلامی نظام معیشت کی بجائے سودی معیشت اپنانے کی وجہ سے ہر بچہ مقروض اور ہر پاکستانی کے ہاتھوں میں ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی ہتھکڑیاں ہیں غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری نے لوگوں کی چیخیں نکال دی ہیں ،ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل کا حل اسلامی نظام کا نفاذ ہے ‘امیر جماعت اسلامی

پیر 5 نومبر 2018 22:56

نظریہ پاکستان سے بے وفائی نہ کی جاتی تو مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنتا ..
لاہورر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 نومبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر نظریہ پاکستان سے بے وفائی نہ کی جاتی تو مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنتا اور نہ آج دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی نوبت آتی، اسلامی نظام معیشت کی بجائے سودی معیشت اپنانے کی وجہ سے ہر بچہ مقروض اور ہر پاکستانی کے ہاتھوں میں ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی ہتھکڑیاں ہیں ، بدامنی اور خوف نے پوری قوم کو جکڑ رکھاہے ، حکمران بکتر بند گاڑیوں میں سفر کر تے ہیں اور عوام کاکوئی پرسان حال نہیں ، غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری نے لوگوں کی چیخیں نکال دی ہیں ،ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل کا حل اسلامی نظام کا نفاذ ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جوہر ٹائون لاہو ر میں ملک شاہد اسلم کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب امیرالعظیم ، ذکر اللہ مجاہد اور دیگر بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل اور جفاکش و محنتی لوگوں سے نوازا ہے ۔

دنیا بھر میں پاکستانی اپنی خدا داد صلاحیتوں کی وجہ سے اپنا ایک مقام و وقار رکھتے ہیں لیکن اللہ کے نظام سے روگردانی کی وجہ سے آج ملک میں بھوک، غربت اور بے روزگاری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملکی معیشت کی زبوں حالی کے ذمہ دار وہ حکمران ہیں جنہوں نے قومی خزانہ بے دردی سے لوٹ کر بیرونی بنکوں میں دولت جمع کی اور دوسرے ملکوں میں اپنے لیے محلات اور جائیدادیں بنائیں۔

انہوں نے کہاکہ حکمران کہتے ہیں کہ ہمارے پاس صرف دو ماہ کے اخراجات کے لیے رقم ہے ۔ خزانہ خالی ہے اگر سعودی عرب نے خیرات اور چین نے امداد نہ دی تو حکومت کیسے چلے گی۔ قوم حیران ہے کہ کیا نظام اس طرح چلتے ہیں اور دنیا کے باقی ممالک بھی اسی طرح پریشان ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہی کیوں بار بار معاشی بحرانوں اور تنگ دستی کا شکار ہوتاہے۔

انہوںنے کہاکہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکمران عوام سے ووٹ تو لیتے ہیں مگر اقتدار ملنے کے بعد ان کی خبر نہیں لیتے اور جس عظیم مقصد کے لیے پاکستان حاصل کیا گیا تھا ، اسے فراموش کر بیٹھے ہیں ۔ اگر حکمران آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی بجائے توبہ و استغفار کا راستہ اپناتے اور عاجزی کے ساتھ اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتے تو شرمندگی سے بچ سکتے تھے اور رزق کی بارش ہوتی ، عوام خوشحال ہوتے ۔

انہوںنے کہاکہ اب بھی وقت ہے کہ حکومت سودی نظام معیشت کی بجائے عشر و زکوة کا پاکیزہ نظام اور اسلامی معیشت رائج کرد ے کروڑوں لوگ حکومت کو زکوة دینے کے لیے تیار ہو جائیں گے ۔ عوام ٹیکس اس لیے نہیں دیتے کہ انہیں حکمرانوں پر اعتماد نہیں اور حکومتیں عوام کو زندگی کی بنیادی سہولت بھی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں ۔ اگر حکومتیں عوام سے اکٹھا کیا گیا پیسہ ملک و قوم پر خرچ اور دیانتداری سے قوم کی خدمت کرتیں تو عوام بھی آج اپنا سب کچھ حکمرانوں کے قدموں میں ڈھیر کردیتے ۔