بلوکی اور حویلیاں پاور پلانٹس کی نجکاری زیر غور ہے ،ْ سینٹ میں و قفہ سوالات

گزشتہ دس سالوں کے دوران 75 ہزار 344 ملین ڈالر کے غیر ملکی قرضے لئے گئے، سٹیٹ بینک مارکیٹ کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر ڈالر ریٹ کا تعین کرے، حکومت دخل نہیں دیتی ،ْ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں کوئی خود مختار ٹربیونل موجود نہیں ہے ،ْ وزیرنجکاری کمیشن محمد میاں سومرو ،ْ وزیرمملکت حماد اظہر کا وقفہ سوالات کے دور ان اظہار خیال اجلاس کے دور ان اپوزیشن نے وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی عدم موجودگی اور تاخیر سے آمد پر واک آئوٹ چیئرمین سینٹ کی وزراء کی تاخیر سے آمد کے حوالے سے وزیراعظم کو خط ارسال کر نے کی ہدایت بوتلوں میں بند پانی صاف نہیں ہے، چھ ماہ کے اندر اس کا حل نکالا جائے گا ،ْاعظم سواتی

بدھ 14 نومبر 2018 19:15

بلوکی اور حویلیاں پاور پلانٹس کی نجکاری زیر غور ہے ،ْ سینٹ میں و قفہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2018ء) سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ بلوکی اور حویلیاں پاور پلانٹس کی نجکاری زیر غور ہے ،ْ گزشتہ دس سالوں کے دوران 75 ہزار 344 ملین ڈالر کے غیر ملکی قرضے لئے گئے، سٹیٹ بینک مارکیٹ کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر ڈالر ریٹ کا تعین کرے، حکومت دخل نہیں دیتی ،ْ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں کوئی خود مختار ٹربیونل موجود نہیں ہے جبکہ اجلاس کے دور ان اپوزیشن نے وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی عدم موجودگی اور تاخیر سے آمد پر واک آئوٹ کیا جس پر چیئرمین سینٹ نے وزراء کی تاخیر سے آمد کے حوالے سے وزیراعظم کو خط ارسال کر نے کی ہدایت کی ۔

بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ ایل ای ڈیز اور ایس ایم ڈی لائٹس پر کافی سبسٹڈیز دی جاتی ہیں، ان کے پارٹس پر بھی خاطر خواہ ڈیوٹی نہیں ہے، سیلز ٹیکس 1990ء کی شیڈول کی جدول کے سیریل نمبر 15 کے تحت ایل ای ڈی اور ایس ایم ڈی لائٹس کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دستیاب ہے تاہم درآمد شدہ ایل ای ڈی اور ایس ایم ڈی پر ٹیکس چھوٹ کے لئے شرط یہ ہے کہ اشیاء کسٹمز جنرل آرڈر کے ذریعے نوٹیفائی کردہ مقامی طور پر تیار کردہ اشیاء کی فہرست میں شامل نہ ہوں، ایل ای ڈی، ایس ایم ڈی زیادہ تر چین سے لائی جاتی ہیں، ان پر ٹیکس میں پہلے ہی کافی رعایت ہے۔

(جاری ہے)

ایل ای ڈیز پر ٹیکس اس شعبے کے افراد سے مشاورت کے بعد لگائے گئے ہیں اس حوالے سے مزید مشاورت کی جا سکتی ہے۔ وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے بتایا کہ مالی سال 2017-18ء کے دوران شرح تبادلہ میں کمی کی وجہ ملکی ادائیگی کے توازن میں نمایاں کمی تھی، ہماری حکومت آئی تو 123.6روپے ڈالر کا ریٹ تھا اب 133 روپے ہے، ہمارے آنے کے بعد سے اب تک 7.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کو مکمل آزادی ہے کہ وہ مارکیٹ کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر ڈالر ریٹ کا تعین کرے، حکومت اس میں دخل نہیں دیتی، گزشتہ پانچ سالوں میں ڈالر ریٹ کے حوالے سے ایکسپورٹ انڈسٹری کو نقصان ہوا ہے، اس کا اعتراف سابق وزیر خزانہ نے بھی کیا۔ وزیر برائے نجکاری کمیشن محمد میاں سومرو نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پانچ نجکاری کی کارروائیوں کو کامیابی سے مکمل کیا گیا ہے۔

ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فی الحال دو پاور پلانٹس بلوکی اور حویلیاں پاور پلانٹس کی نجکاری زیر غور ہے، صرف نجکاری کمیشن فیصلے نہیں کرتا، متعلقہ وزارتیں بھی اپنی سفارشات دیتی ہیں، نجکاری سے حاصل ہونے والے پیسے وزارت کو چلے جاتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بتایا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران 75 ہزار 344 ملین ڈالر کے قرضے لئے گئے، ان میں 14 ہزار 286 ملین ڈالر آئی ایم ایف کا قرض ہے، ہماری ایکسپورٹس 24 سے 25 ملین ڈالر رہی ہے، ان میں 200 میلن ڈالر کی کمی آئی ہے، ایکسپورٹس میں کمی کی وجہ سے ہمیں نقصان کا سامنا ہے، زیادہ تر بیرونی قرضے اور امداد قومی اہمیت کے سرمایہ کاری کے منصوبوں کے لئے حاصل کی گئی، گزشتہ دس سال کے دوران کل 13140 ارب روپے کے ملکی قرضے لئے گئے، مکی قرضے بجٹ امداد کے لئے حاصل کئے جاتے ہیں۔

وزیر ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ رجسٹرڈ کمپنیوں کے تجارتی امور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان چلاتی ہے، سرکاری فنڈ کے غلط استعمال کا معاملہ ایس ای سی پی کے دائرہ کار میں نہیں آتا، ماضی میں ترقیاتی فنڈز میں کافی گھپلے ہوئے، ہم نے اس سلسلہ کو ختم کرنا ہے، نیب اس سلسلے میں کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیمنٹ کی قیمتیں بڑھنے کے معاملے کو مسابقتی کمیشن کو دیکھنا چاہیے کیونکہ حکومت نے کوئی ٹیکس نہیں لگایا جس سے قیمتوں میں اضافہ ہو۔

انہوں بتایا کہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں کوئی خود مختار ٹربیونل موجود نہیں ہے، اپیلوں کا فیصلہ کرنے والا فورم ایپلٹ بینچ کہلاتا ہے، ایپلٹ بینچ کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ دو صوبوں سے کمیشن میں ممبر نہ ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کمیشن میں مختلف صوبوں سے نمائندگی رہی ہے، کوشش کریں گے کہ سب صوبوں سے لوگ آئیں۔

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے تک ری فنڈ کلیمز آر پی اوز 17 ارب کے قریب تھے جس میں سے 8.7 ارب ریلیز کر دیئے تھے، کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا نظام بنایا جائے کہ انسانی مداخلت کے بغیر یہ ری فنڈ کلیمز کرنے والوں کو جلد منتقل ہو اور انہیں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے، اب تک جو ری فنڈ ہم نے ریلیز کئے ہیں وہ ایکسپورٹ سیکٹر کے تھے، ڈاکومنٹس نہ مہیا کرنے کی وجہ سے بہت سے ری فنڈز نہیں دیئے جا سکتے۔

ری فنڈ کلیم کے ساتھ ادا شدہ ٹیکس کاٹے گئے، ٹیکس کا دستاویزی ثبوت لازمی طور پر منسلک ہونا چاہیے، بعض ٹیکس دہندگان حساب کتاب دینے سے گریز کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ری فنڈ کلیمز پر کارروائی آگے نہیں بڑھتی۔ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بتایا کہ واجب الادا اندرونی قرضہ جات کی مالیت 16415 ارب روپے تھی، بینکوں میں غیر ملکی ترسیلات زر کو آسان بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں، معیشت میں ترسیلات زر کا بہت بڑا ہاتھ ہے، بیرون ملک پاکستانی بہت بڑا سرمایہ ہیں، غیر ملکی زرمبادلہ کو بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے بتایا کہ پورے پاکستان میں 24 لیب بنائی گئی تھیں جو کافی عرصے سے بند پڑی ہیں۔ پاکستان کونسل برائے تحقیق آبی وسائل کی قومی معیار کی لیبارٹری آئی ایس او 17025 سند یافتہ لیبارٹری ہے، ٹیکنیکل لوگوں کو ہٹا کر نارمل لوگوں کو رکھا گیا، اس معاملے کو حل کیا جائے گا، مجھے چھ مہینے دیدیں، بوتل میں بند پانی صاف نہیں ہے، اس معاملے کا حل نکالیں گے، بلوچستان میں بھی پانی کا معیار جانچنے والی لیبارٹری بنائی جائے گی، ملک بھر میں پینے کے محفوظ پانی کو یقینی بنایا جائے گا۔

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بتایا کہ اپنے صارفین کو لاکرز کی سہولت فراہم کرنا بینکوں پر لازم نہیں ہے، یہ ان کی اپنی مرضی ہے کہ صارفین کو یہ سہولت دیں یا نہ دیں لیکن بہت سے بینکوں میں یہ سہولت موجود ہے، اس حوالے سے قانون موجود ہے، اگر اس میں تبدیلی کرنی ہے تو اس کا طریقہ کار موجود ہے، لاکرز میں جو اشیاء ہوتی ہیں ان کا ریکارڈ سٹیٹ بینک کے پاس نہیں ہوتا۔

اجلاس کے آغاز پر عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ راولپنڈی میں نانبائی ہڑتال پر جا رہے ہیں، گیس مہنگی ہونے سے کاروبار کرنا مشکل ہو گیا، روٹی پندرہ روپے پر چلی جائے گی۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ طاہر داوڑ کے حوالے سے تشویشناک اطلاعات آ رہی ہیں۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ وزراء موجود نہیں، میرے سوال کا جواب کون دے گا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیر کو ہونا چاہیے۔ چیئرمین نے کہا کہ وزراء کو آنا چاہیے۔ پرویز رشید نے کہا کہ 60 سے زائد وزراء موجود ہیں جب تک وہ نہیں آتے ہم واک آئوٹ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزیراعظم کو خط ارسال کیا جائے کہ وزراء کو ہدایت کریں کہ وقت پر ایوان میں آئیں۔

اسی دوران متعلقہ وزیر ایوان میں آ گئے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ وزراء ایوان میں آتے ہیں، پہلی قطار وزراء سے بھری ہوتی ہے، آج لیٹ ہو گئے ہیں۔ چیئرمین نے کہا کہ وقت پر آنا چاہیے۔ اسی دوران سینیٹر طلحہ محمود نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ چیئرمین نے کہا کہ کورم پورا نہیں ہے، پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں۔ چیئرمین نے سینیٹر اعظم سواتی کو ہدایت کی اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لائیں۔ گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد ایوان میں دوبارہ گنتی کی گئی تو کورم مکمل نکلا۔