Live Updates

منی لانڈرنگ کیخلاف آئندہ ہفتے قانون سازی لیکر آرہے ہیں ،روپے کی قدر کم ہونے سے گھبرانے کی ضرورت نہیں‘ عمران خان

آئی ایم ایف کی شرائط سے سارا بوجھ عوام پر پڑتا ہے ،اس سے ابتدائی بات ہوئی ہے ،ایک ماہ بعد دوبارہ آغاز کریں گے پاکستان کے جغرافیے ، گڈ گورننس کیلئے اقدامات سے بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں کاروبارمیں رکاوٹیں ختم کرنے کیلئے ایز آف ڈوئنگ بزنس آفس بنا رہے ہیں ‘ وزیر اعظم کا لاہور چیمبر کے عہدیداروں سے خطاب

ہفتہ 1 دسمبر 2018 23:14

منی لانڈرنگ کیخلاف آئندہ ہفتے قانون سازی لیکر آرہے ہیں ،روپے کی قدر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2018ء) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مارکیٹ میںبڑا خوف ہے کہ روپیہ گر رہا ہے لیکن اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ،منی لانڈرنگ کے خلاف آئندہ ہفتے قانون سازی لے کر آرہے ہیں ، آئی ایم ایف کی شرائط سے سارا بوجھ عوام پر پڑتا ہے جس سے بیروزگاری اور مہنگائی بڑھتی ہے ، آئی ایم ایف سے ابتدائی بات ہوئی ہے اور ایک ماہ بعد دوبارہ آغاز کریں گے ،100 روز کی حکومت کے تجربے سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان کے جغرافیے ،35سال سے کم عمر کی آبادی اور گڈ گورننس کیلئے اقدامات سے بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں کس قدر دلچسپی رکھتے ہیں،کاروبارمیں رکاوٹیں ختم کرنے کے لئے ایز آف ڈوئنگ بزنس آفس بنا رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر عبد الرزاق دائود سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 2013ء میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ ڈھائی ارب ڈالر تھا جو 2018ء میں ساڑھے 18ارب ڈالر تک پہنچ گیا ،ہمارے آتے ہی فارن ایکسچینج ریزرو نہیں تھے، غیر ملکی قرضوں کی قسطیں اور ادائیگیاں کرنا تھیں اس لئے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ۔

ہم خسارے کو جتنا کم کرتے جائیں گے صورتحال بہتر ہو تی جائے گی ۔جاری کھاتوں کے خسارے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط سے سارا بوجھ عوام پر پڑتا ہے جس سے بیروزگار ی اور مہنگائی بڑھتی ہے ، ہماری کوشش ہے کہ اس پر کم سے کم انحصار کریں ۔ ہمیں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور چین سے مثبت رد عمل ملا ہے ۔ ابھی ہم نے صرف بات چیت کی ہے اور یہ ابتدائی تھی ایک ماہ بعد دوبارہ آغاز کریں گے ۔

انہوںنے کہا کہ میرا حکومت کا سو روز کا تجربہ ہے ، حالات برے ہیں لیکن بیرونی سرمایہ کاروں کی پاکستان میں گہری دلچسپی ہے اور مجھے باہر بیٹھ کر اس کا اندازہ نہیں تھا ۔ ہم مشکل صورتحال سے نکلنے کے لئے چار اقدامات کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ایکسپورٹرز کی بھرپور مدد کریں تاکہ ہماری ایکسپورٹ بڑھیں ،اوور سیز 20ارب ڈالر کے ترسیلات زر بھجواتے ہیںاگر انہیں مراعات دیدی جائیں تو 10ارب ڈالر مزید آ سکتے ہیں اس کے لئے ہم نے پلان بنا لیا ہے ۔

ہم چاہتے ہیں کہ اوور سیز ہنڈی حوالہ کی بجائے بینکنگ چینل سے اپنی ترسیلات بھجوائیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کسی ملک کو اٹھاتی ہے ، پاکستان کی جغرافیائی صورتحال بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔ سرمایہ کاروں کی اس لئے بھی دلچسپی ہے کہ پاکستان میں 12کروڑ پاکستانیوں کی عمر 35سال سے کم ہے جو بہترین لیبر ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ہماری اینٹی کرپشن مہم ہے کہ سرمایہ کار گڈ گورننس چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 27سال بعد ایگزون کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے جا رہی ہے ،جون تک پتہ چل جائے گا کہ یہاں گیس کا ذخیرہ ہے اور انکے تجزیے کے مطابق یہاںپچاس سال کے لئے گیس کے ذخائر ہیں اور کمپنی 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہی ہے، سوزوکی 450ملین ڈالر ،کوکا کولا500اور پیپسی800ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی ،گاڑیاںبنانے کی کمپنی نے 900ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے جو ہمارے ساتھ کولیشن کرے گی ۔

انہوںنے کہا کہ ملائیشیاء کے دورے سے پتہ چلا کہ حلال میٹ مارکیٹ کتنی وسیع ہے اور اس کا حجم 2ہزار ارب ڈالر ہے لیکن اس میں ہمارا شیئر نہ ہونے کے برابر ہے ۔ میں نے کٹوں کی بات تو اس پر بات شروع کر دی گئی ۔ ملائیشیاء کے سرمایہ کار پاکستان میں حلال گوشت میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن یہاں سٹینڈرئزیشن نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں بڑا پوٹینشل ہے اور آپ دیکھیں گے کہ یہاں کتنی سرمایہ کاری آتی ہے۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ سے بیحد نقصان پہنچا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک کو منی لانڈرنگ سے سالانہ 10ارب ڈالر کا سالانہ نقصان ہو رہا ہے۔منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے بھرپور کارروائی کا فیصلہ کیاہے اور اگلے ہفتے قانون سازی لے کر آرہے ہیں ۔ اوور سیز کی ترسیلا زر آتی ہیں جومنی لانڈرنگ کے ذریعے باہر چلا جاتاہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے بڑے پیمانے پر ٹیکس دینے والے ایک ٹیکس پیئر کی کہانی سنی ہے جس پر ایف آئی کا کیس بنا دیا گیا ۔

1970ء میں22خاندانوں کے خلاف اقدامات شروع ہوئے ، نیشنلائزیشن ہوئی اس وقت ملک کتنی تیزی سے اوپر جارہا تھا ۔ ہمیں سرمایہ کاری کرنے والے کو سراہانا چاہیے ،ایک سرمایہ کاری کرے گاتو دوسرا سرمایہ کار اسے دیکھ کر سرمایہ کاری کرے گا لیکن یہاں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں ۔ اگر ہم رکاوٹیں اورمشکلات پیدا کر دیں گے تو سرمایہ کاری نہیں آئے گی ۔ جہاں فیکٹریاں ہونی چاہئیں تھیں وہاں رئیل اسٹیٹ بن رہی ہے ہم اس سوچ کو بدل رہے ہیں ۔

ہم کاروباری افراد کو موقع دینا چاہتے ہیں ، ہم ایزآف ڈوئنگ بزنس آفس بنا رہے ہیں جو رکاوٹیں دور کرے گا ۔ ہم وزیر اعظم آفس سے کوشش کریں گے کہ آسانیاں پیدا ہوں ۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان اورعبد الرزاق دائود نے لاہور چیمبر کے عہدیداروں اور تاجروں کے سوالات کے جوابات بھی دئیے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات