سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میںتجاوزات کے نام پر کراچی کے تاجروں اور دکانداروں کا معاشی قتل عام بند کیا جائے،ڈاکٹرفاروق ستار

ساڑھے تین ہزار سے زیادہ تاجر اب تک متاثر ہوچکے ہیںجن کی دکانیں اور کاروبار متاثر ہوئے ہیںان لوگوں کا 20ارب روپے کا نقصان ہوا ہے،پریس کانفرنس

ہفتہ 1 دسمبر 2018 23:18

سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میںتجاوزات کے نام پر کراچی کے تاجروں اور ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میںتجاوزات کے نام پر کراچی کے تاجروں اور دکانداروں کا معاشی قتل عام بند کیا جائے،ساڑھے تین ہزار سے زیادہ تاجر اب تک متاثر ہوچکے ہیںجن کی دکانیں اور کاروبار متاثر ہوئے ہیںان لوگوں کا 20ارب روپے کا نقصان ہوا ہے،کراچی کے حوالے موجودہ حکومت کا نیا پیکیج بربادی کا پیکیج ہے، کراچی شہر کی اس بربادی کے موقع پر سندھ کی تینوں شخصیات کورنر ، وزیر اعلی اور میئر نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے یہ کراچی دشمنی ہے لگتا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کراچی کی معیشت کو تباہ کیا جارہا ہے،ایسی صورتحال پیدا کرکے کراچی کے عوام کو سوچنے پر مجبور کیا جارہا ہے کہ ایم کیو ایم بانی کے دور میں تو ایسا کچھ نہیں ہورہا تھا میں سوال پوچھتا ہوں کہ کیا ان کی واپسی کے لئے ماحول بنایا جارہا ہے،میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جن دکانداروں کی جائز دکانوں اور کاروبار کو تباہ کیا گیا ہے انھیں متبادل کے طور پر پارکنگ پلازہ ، اور شہاب الدین مارکیٹ میں دکانیں دی جائیں،جنھیں دکانیں نہیں دی جاسکیں انھیں اس کی پیسہ دیا جائے، اگر ہفتہ میں حکومت نے متاثرین کا مسئلہ حل نہیں کیا تو میں اعلان کرتا ہوں کہ ہفتہ 8دسمبر کو ایم اے جنا ح روڈ پر کراچی شہر کا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گاجس میں متاثرہ تاجروں کے ساتھ ان کے گھروں کے افراد بھی شرکت کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہا ر انھوں نے ہفتہ کو اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمرا ہ لیاقت آباد ، ایمپریس مارکیٹ، ریمبوسینٹر،فاروق کلاتھ مارکیٹ ، پھول مارکیٹ ، آرام باغ، اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے متاثرین بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میری چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ وہ خود کراچی آکر صورتحال کا جائزہ لیں،انھوں نے کا کہ موجود ہ حکمرانوں نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے جو بڑے بڑے دعوے کئے تھے وہ غلط ثابت ہوئے ہیںڈالر اونچی اڑان اڑ رہا ہے روپے کی قدر میں مزید کمی آگئی ہے، مہنگائی اور غربت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے ، تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزرااور اراکین اسمبلی عوام میں موجود نہیں ہیںلوگ انھیں ڈھونڈتے پھر رہے ہیں ،اس صورتحال میں تو عوام پرانی والی ایم کیو ایم کو یار کر رہے ہیں جب ایم کیو ایم کی 25نشستیں قومی اسمبلی میں اور صوبائی میں 52نشستیں ہوتی تھیں اس کے وزرااور اراکین اسمبلی عوام کے درمیان ہوتے تھے کسی کے بھی وزرااور اراکین اسمبلی سے رابطہ کرنا بہت آسان ہوتا تھا۔

میں سوال کرتا ہوں کہ کیاکراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں اسطرح کی صورتحال پیدا کرکے ایم کیو ایم کے بانی کی واسپی کے لئے صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر کا کردار اس موقع پر میری سمجھ سے باہر ہے ان کی اس وقت کچھ زیادہ ہی پھرتیاں نظر آرہی ہیں،پرتیاں وہ اگر شہر کا کچرا اٹھانے میں دکھاتے تو کراچی صاف ستھرا شہر بن چکا ہوتا۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور غلط ترجیحات کے باعث حکومت کے سودن میں معیشت تاریخ بدترین بحران کا شکار ہوگئی ہے، غربت ، مہنگائی اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوا ہے، کراچی پیکیج کے نام پر لوگوں سے روزگار چھینا جارہا ہے اور بیروزگار کیا جارہا ہے۔جو کثر رہ گئی تھی وہ موجودہ حکومت نے پوری کردی اور کراچی دشمنی کے نئے ریکارڈ قائم کئے گئے ہیں۔

جن کانداروں کے پاس مالکانہ حقوق تھے اور جو کرائے پر تھے انھیں کی دکانیں بھی مسمار کردی گئیں ، ساڑھے تین ہزار دکانداروں کا مطلب ہے اس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں،انھوں نے کہا کہ ہم تجاوزات کے خلاف ہیں لیکن جائز اور حلال کاروبار کرنے والوں کو نقنصان نہیں پہنچنا چاہئے تھا۔ہم سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی آڑ میں جو کچھ کیا جارہا ہے یہ سپریم کورٹ کے احکامات کی توھین ہے۔