لال سندھی نسل کی گائیں سندھ کی پہچان ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ نسل نایاب ہوتا جا رہا ہے ، عبدالباری پتافی

محکمہ لائیواسٹاک ریڈ سندھی کیٹل کے نسل کو بچانے کیلئے روایتی طریقوں سے آگے نکل کر بریڈنگ کے جدید طریقے اپنانے کیلئے اقدامات اٹھا رہا ہے

بدھ 19 دسمبر 2018 23:22

ٹھٹھہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2018ء) صوبائی وزیر محکمہ لائیواسٹاک، فشریز اور کوآپریٹو سوسائٹی عبدالباری پتافی نے کہا ہے کہ لال سندھی نسل کی گائیں سندھ کی پہچان ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ نسل نایاب ہوتا جا رہا ہے محکمہ لائیواسٹاک ریڈ سندھی کیٹل کے نسل کو بچانے کیلئے روایتی طریقوں سے آگے نکل کر بریڈنگ کے جدید طریقے اپنانے کیلئے اقدامات اٹھا رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ٹھٹھہ میں دولہ دریا خان پارک میں لال سندھی نسل کی گائیں کے نمائشی میلے کے افتتاح کے بعد منقعدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نمائش میں ٹھٹھہ ضلع اور گرد نواح کے علاقوں سے آئے ہوئے فارمرز نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر عبدالباری پتافی نے کہا کہ سندھ کے فارمرز اور محکمہ لائیواسٹاک میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے مویشیوں کی نمائش جیسے پروگرام ضروری ہیں جس سے اس کاروبار سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں جدید طریقوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ مویشویں کی ویکسینیکشن کے حوالے سے ملک کے دیگر صوبوں سے آگے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے مویشیوں کی بیماریوں کی تشخیص اور ان کے علاج کے حوالے سے ضلعی سطح پر لیبارٹریز قائم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے مویشی نسلی لحاظ سے دیگر خطوں کے مویشیوں سے مختلف ہیں ہماری سندھی لال گائیں کا دودھ مختلف امراض سے بچا کیلئے خاص اہمیت کا حامل ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ لال سندھی نسل کی گائیں سندھ کا حسن ہے موہن جو دڑو والے اپنی مہروں میں لال سندھی بیل کو اپنے نشان کے طور پر استعمال کرتے تھے کیونکہ وہ حسن میں اپنا مثال آپ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری لال سندھی گائیں کو دنیا کے بہت ہی ممالک نے اپنایا ہے وہاں اس نسل میں دودھ کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس موقع پر ایم پی اے سید ریاض شاہ شیرازی و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ نمائش میں آئے ہوئے فارمرز میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔