موجودہ حالات کے تناظر میں اعلی تعلیم ہماری قوم کے مستقبل کی بنیاد ہے ، یوسف رضا گیلانی

جمعرات 26 جون 2025 22:16

موجودہ حالات کے تناظر میں اعلی تعلیم ہماری قوم کے مستقبل کی بنیاد ہے ..
صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)چیئرمین سینیٹ آف پاکستان اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں یونیورسٹیوں میں جدید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ اس وقت موجودہ حالات کے تناظر میں اعلی تعلیم ہماری قوم کے مستقبل کی بنیاد ہے ، کیونکہ اعلی تعلیم کا فروغ کسی بھی قوم کی ترقی اور بقا کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ٹوپی ضلع صوابی کے 29 ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کا شعبہ تیز رفتار ترقی کا انجن ہے، یہ ہماری معیشت کے ہر شعبے کے لیے ایک تبدیلی لانے والی قوت ہے اور پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت نے قابل ذکر ترقی دکھائی ہے، آئی ٹی کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال کے دوران ان کے 5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اعلی تعلیم ہماری قوم کے مستقبل کی بنیاد ہے، ہم نے ایک قوم کی حیثیت سے یہ حقیقت تسلیم کر لی ہے کہ علم پر مبنی معیشت کی طرف ہمارا انتقال روایتی وسائل پر نہیں بلکہ انسانی و علمی سرمائے کی تعمیر پر منحصر ہے تاکہ پائیدار ترقی حاصل کی جا سکے،انہوں نے کہا کہ ہم پانچویں صنعتی انقلاب سے گزر رہے ہیں جہاں مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ اور انٹرنیٹ آف تھنگز جیسے تصورات اب صرف خیالات نہیں رہے بلکہ عملاً صنعتوں کو بدل رہے ہیں۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں طویل عرصے سے یہ موقف رکھتا ہوں کہ ہماری قومی پالیسیوں کا محور ہماری نئی نسل کو اس انقلاب کے لیے تیار کرنا ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ حکومت کا عزم "ڈیجیٹل نیشن پاکستان" جیسے اقدامات اور خصوصی ٹیکنالوجی زونز کے قیام سے ظاہر ہوتا ہے تاکہ اس اہم شعبے میں ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کا منظرنامہ بھی تبدیل ہو رہا ہے، ڈیجیٹل ٹولز اور ای-لرننگ تعلیم کو زیادہ قابل رسائی اور جامع بنا رہے ہیں، اور پاکستان کو توانائی، جذبے، رواداری، عزم اور ٹیلنٹ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے گریجویٹس اور ان کے والدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوان ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور انہیں چاہیے کہ وہ اپنی مہارت اور علم کو استعمال کرتے ہوئے ایک نتیجہ خیز معاشرہ قائم کریں اور ملکی معیشت کو مضبوط کریں۔انہوں نے فارغ التحصیل طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ممکنہ شراکت ملک کی ترقی اور خوشحالی پر نمایاں اثر ڈال سکتی ہے،اس موقع پر انجینئر سلیم سیف اللہ خان صدر جی آئی کے انسٹیٹیوٹ "سوسائٹی فار پروموشن آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ان پاکستان نے خطاب کے دوران طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کانووکیشن کسی اختتام کا نہیں بلکہ عملی زندگی کے سفر کے آغاز کا موقع ہے، اور آپ کو اپنی مٹی اور اپنے خاندان کے لیے مثبت کردار ادا کرنا ہے، پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد ریکٹر جی آئی کے انسٹیٹیوٹ نے ادارے کی تین دہائیوں کی کامیابیوں اور پاکستانی معاشرے و معیشت میں ان کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 1997 میں پہلے کانووکیشن سے لے کر آج تک جی آئی کے انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کو دنیا بھر کی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں خوش آمدید کہا گیا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم حسن زیدی، پرو ریکٹر اکیڈمکس نے انسٹیٹیوٹ میں ہونے والی تعلیمی سرگرمیوں اور مختلف شعبہ جات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس موقع پر ایم ایس کے دو طلبہ، منیر اقبال اور جمشاد بشیر کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔غلام اسحاق میڈل جو تمام انڈر گریجویٹس میں بہترین تعلیمی کارکردگی پر دیا جاتا ہیمحمد رمیز سعود کو ملا۔قائداعظم میڈل سید ہاشم محمود کو، فیکلٹی کی بنیاد پر گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلبہ میں محمد رمیز سعود، شعیب ناصر، محمد ارسل، دعا خان، سردار محمد عبداللہ خان، حارث زیب، محمد نوفل بن مہر، وجیہ الحسن، محمد فرحان، اور محمد علی اور پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے اسکالرز سندس خوشنود، محمد عمر، شفیق الزمان، محمد احتشام حسن، اسامہ ارشد، حافظ محمد ذیشان یوسف، صبا طارق، محبوب الحق، ساجد خان، آصف اللہ، بابر اشفاق، عاطف مظفر اور حافظ محمد رضوان شامل ہیں ۔