
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی
جمعرات 26 جون 2025 21:40

(جاری ہے)
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا یہ آپ کا ذاتی کیس تھا یا پی ٹی آئی کا؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا الیکشن کمیشن نے 24 دسمبر 2023 کو قرار دے دیا تھا کہ پی ٹی آئی جماعت نہیں ہے، جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا انٹراپارٹی الیکشن تو الیکشن کمیشن نے نہیں مانا تو اس کو کس نے درست قرار دیا؟ سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ تسلیم کر لیا تھا۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے جب آپ نے تسلیم کر لیا کہ انٹراپارٹی الیکشن درست نہیں ہوئے تو اس کے نتائج تو ہوں گے۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے جب انٹرا پارٹی الیکشن نہیں تسلیم ہوئے تو بیرسٹر گوہر چیئرمین تو نہ ہوئے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا یہ ایک الگ معاملہ ہے اور اس کی وضاحت الگ ہے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے اگر کسی سیاسی جماعت کے انٹراپارٹی انتخابات درست نا ہوں تو نگران سیٹ اپ تو ہوتا ہو گا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا پارٹی کا سیٹ اپ ختم نہیں ہو جاتا یہ تو سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے۔ دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا آپ نے انٹراپارٹی الیکشن دوبارہ کیوں نہیں کرائے؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی الیکشن دوبارہ کرائے تھے وہ بھی چیلنج ہو گئے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا اگر کسی پارٹی کا نشان واپس لے لیا جائے تو پھر پارٹی کی کیا قانونی حیثیت ہوگی؟ سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا پارٹی پھر بھی ہوگی، بے شک نشان واپس لے لیا جائے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے اگر پی ٹی آئی سنی اتحاد کونسل کو جوائن کر رہی ہے تو سنی اتحاد کونسل تو پارلیمنٹ میں ہے ہی نہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا بالکل اسی بنیاد پر پی ٹی آئی سنی اتحاد کونسل کو جوائن نہیں کر سکتی تھی وہ تھی ہی نہیں۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے سنی اتحاد کونسل تو تھی لیکن مخصوص نشستوں کیلئے پی ٹی آئی سنی اتحاد کونسل کو جوائن نہیں کر سکتی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا ان 41 امیدواروں کی کیا حیثیت ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ ان 41 امیدواروں نے بیان حلفی بھی دے دیا تھا ہماری پارٹی نے بھی ان کو اپنا تسلیم کیا تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ان 41 امیدواروں کے کاغذات میں یہ چیزیں واضح نہیں ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا یہی تو چیزیں تھیں جن کے حوالے سے معاملات کلئیر نہیں تھے۔ الیکشن کمیشن کے اقدامات کو جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی غلط قرار دیا، الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد بھی کسی فہرست کو تسلیم نہیں کر رہا تھا۔ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان سے محروم کیا اور 23 کو کہا فہرستیں تسلیم نہیں کریں گے، جب کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ پر پی ٹی آئی کی وابستگی تسلیم نہیں کی تو عدالتوں میں آنا پڑا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے 1985 میں غیر جماعتی الیکشن ہوئے تو امیدواروں نے عوام دوست لیبل استعمال کیے، کیا پی ٹی آئی نے کوئی ایسی اصطلاح استعمال کی کہ لوگ سمجھ جائیں؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا ہم نے خان کا سپاہی جیسی اصطلاح استعمال کی تبھی ووٹ پڑے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن کے ریکارڈ پر تو آپ کی کوئی فہرستیں نہیں ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا الیکشن کمیشن ہم سے فہرستیں نہیں لے رہا تھا ہم نے اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیں، ہم لاہور ہائیکورٹ گئے اور پھر انہوں نے سکروٹنی کی میعاد بڑھائی، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی تسلیم نہیں کر رہا تھا تو کچھ امیدواروں نے آزاد کاغذات جمع کرائے۔ سلمان اکرم راجہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ ہے کہ پارٹیوں کو جنرل سیٹوں کی بنیاد پر مخصوص نشستیں دی جاتی ہیں۔ پانچ یا چھ آزاد امیدواروں کے آنے سے تھوڑا فرق پڑتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ 33 فیصد سیٹیں لینے والی جماعت کو ایک بھی سیٹ نہ دی جائے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے رول 94 کی موجودگی میں آپ کے تمام دلائل غیر ضروری ہیں، رول 94 کی موجودگی میں چاہے کسی نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی لکھا یا نہیں فرق نہیں پڑتا، آپ رول 94 پر دلائل دیجیے۔ سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا ہم نے رول 94 کو عدالتوں میں چیلنج کیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے دوبارہ الیکشن کمیشن بھیج دیا، پھر ہم سپریم کورٹ میں آئے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن سے پہلے ہماری درخواست پر اعتراضات عائد کیے۔ اکثریتی فیصلے میں ججز نے رول 94 کو کالعدم قرار دیا تھا۔ سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا کہ آپ نے پاکستان کی عوام کو حق دینا ہے، مجھے یا کسی اور کو ریلیف نہیں دینا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے سوال اس وقت تک سوال رہتا ہے جب تک آپ کو اس کا جواب معلوم نا ہو، جب تک 94 کی ایکسپلینیشن آئین کا حصہ رہے گی باقی باتیں غیر ضروری بن جاتی ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا آٹھ رکنی فیصلے نے رول 94 کو آئین کے برخلاف قرار دیا، 25 دسمبر کو فیصلہ آیا، 31 دسمبر کو ہم عدالت آئے۔ آٹھ فروری کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت کو جوائن کرنے کیلئے ہمارے پاس تین دن تھے۔ اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ قومی اسمبلی کے انتخابات کتنے امیدواران نے جیتے تھے؟ کیا انہوں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا؟ جب پارلیمانی پارٹی نہیں ہے تو کیسے مخصوص نشستوں کی لسٹ میں 81 امیدواروں کو شامل کیا؟ کیا اس کو پہلے پارلیمانی پارٹی ڈیکلیئر کیا؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا عدالتی حکم پر ہم نے لسٹیں جمع کروا دی تھیں، جب ہم نے فہرستیں جمع کروائی تو ہمیں واپس ہو گئیں، پھر ہم عدالت گئے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا آپ نے مخصوص نشستوں کی لسٹ کب جمع کروائی تھی؟ 24 تک آپ کو یقین تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ہو گی؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا الیکشن کمیشن نے 2 فروری کا آرڈر 7 فروری کو جاری کیا، پاکستان تحریک انصاف الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتی، الیکشن کمیشن انتخابات سے ایک دن پہلے یہ آرڈر کرتا ہے، اکثریتی فیصلے میں حقائق کے علاوہ حالات کو دیکھا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کیا جو جماعت پارلیمانی نہ ہو اسے مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں؟ سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ دس ججز نے کہا پی ٹی آئی پارلیمانی جماعت ہے، اس وقت حالات ایسے بنے کہ امیدوار آزاد بنا دیئے گئے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو کوئی نشست نہیں دینا چاہتا، دوسری جماعتوں کو نشستیں دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جماعتوں کو اضافی نشستیں دینا غیر آئینی ہوگا۔ سلمان اکرم راجہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نظرثانی درخواستیں کس بنیاد پر منظور کی جائیں گی، کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ نظرثانی محدود ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے نظرثانی سے متعلق فیصلے موجود ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے مختلف مقدمات میں نظرثانی کا دائرہ سماعت مختلف ہوتا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا جہاں غیر آئینی کام ہو صرف وہ فیصلہ نظرثانی میں آسکتا ہے، کسی کو اضافی نشستیں دی گئیں تو یہ پارلیمنٹ کے کام میں خلل ڈالنا ہوگا، انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ ہونا چاہیے، آرٹیکل 185 کو 184 تین کیساتھ ملا کر دیکھا جاسکتا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان کی جانب سے سماعت اگست کے مہینے تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد ہونے کے بعد انہوں نے دلائل کا آغاز کیا اور موقف اپنایا کہ جو کچھ سلمان اکرم راجہ اور فیصل صدیقی نے بتا دیا اس میں کچھ بھی نہیں دہرائوں گا۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے آپ کا کیس تو شروع ہی وہیں سے ہوتا ہے جو آزاد اراکین سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے۔ حامد خان نے موقف اپنایا کہ میں کیس میں اپنے طریقے سے دلائل دوں گا، عام انتخابات 90 دن کی آئینی مدت میں نہیں کرائے گئے، عام انتخابات کو 9 نومبر 2023 کو ہونا چاہیے تھا، صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا تا کہ 90 دن میں انتخابات کے مطابق تاریخ کا فیصلہ کر سکیں، اس وقت کی نگران حکومت نے قرار دے دیا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان صدر نہیں الیکشن کمیشن کرتا ہے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے پھر بعد میں عدالت سے انتخابات کی تاریخ ہوئی، اس میں آپ کے کیس کے متعلقہ کچھ نہیں ہے۔ حامد خان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بلے کے نشان پر نظر ثانی 21 اکتوبر 2024 کو مقرر کی گئی، 20 سے 21 اکتوبر کے درمیان 26ویں ترمیم ہو گئی، میں نے اگلے دن پیش ہو کر 26ویں ترمیم کے مطابق بینچ پر اعتراض بھی کیا مگر درخواست خارج کر دی گئی۔ بعد ازاں عدالت نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت جمعہ 27جون تک ملتوی کردی۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان جمعہ کو بھی دلائل جاری رکھیں گے۔مزید قومی خبریں
-
پی ٹی آئی رہنما ہی پارٹی کو تباہ کر رہے ہیں، لیڈرشپ کواپنے لوگوں نے ہی متنازع بنایا، شیرافضل مروت
-
داتا دربار سے اغوا 3 سالہ بچہ بازیاب، پولیس نے ملزم کو بھی گرفتار کرلیا
-
صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا پی ڈی ایم اے ہیڈ آفس کا دورہ، مون سون بارشوں کا جائزہ لیا
-
ملک بھر میں قابل تجدید توانائی کی تنصیب تیز کر رہے ہیں ، سردار اویس احمد لغاری
-
وزیراعظم سے طارق فضل چوہدری راجہ خرم شہزاد نواز اور انجم عقیل خان کی ملاقات
-
ایس سی او کے اعلامئے پر دستخط نہ کرنے پر ہم بھارت سے اور کیا توقع رکھ سکتے ہیں، یوسف رضا گیلانی
-
موجودہ حالات کے تناظر میں اعلی تعلیم ہماری قوم کے مستقبل کی بنیاد ہے ، یوسف رضا گیلانی
-
حکومت پنجاب منشیات کے خاتمے کی مربوط کوششوں کیلئے پُرعزم ہے، وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف
-
سیسی کا ادارہ جب سے بنا ہے آج تک اس کا آڈٹ نہیں کروایا گیا ،نثار کھوڑو
-
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی
-
ساہیوال چک 28 ٹو آر طوفانی بارش کے سبب ایک بچی جاں بحق ، سات افراد زخمی
-
ساہیوال، رنجش کی بنا پر زمیندار کا کزن اغوا ،8اغوا کار وں کے خلاف مقدمہ درج
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.