مسلم لیگ ن کی قیادت کا بُرا وقت

لیگی رہنما اور بیوروکریٹس بیرون ملک چلے گئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 26 دسمبر 2018 16:01

مسلم لیگ ن کی قیادت کا بُرا وقت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 دسمبر 2018ء) : بُرا وقت آنے پر اچھے اچھے دوست اور خونی رشتے تک ساتھ چھوڑ جاتے ہیں لیکن مسلم لیگ ن کے بُرے وقت میں قائد پر جان چھڑکنے والے رہنما بھی ان کا ساتھ چھوڑ گئے جو پارٹی کے لیے حیران کُن تھا۔ گرفتاریوں کے خوف میں مبتلا سابق وزرا اور مختلف کمیٹیوں میں ڈائریکٹر رہنے والے مسلم لیگ ن کے اہم رہنما خواجہ عمران نذیر ، رانا مشہود احمد اور شریف خاندان کے قریب ترین بیوروکریٹس بیرون ملک موج مستی کرنے چلے گئے اور قیادت کو اس نازک وقت میں اکیال چھوڑ دیا۔

نواز شریف کیس کے فیصلے سے تین روز قبل پارٹی قیادت کی جانب سے ملک سے باہر موجود تمام ارکان اسمبلی کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ ملک میں موجود رہیں اور بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے کارکنوں کے ساتھ رابطے میں رہیں ۔

(جاری ہے)

لیکن لیگی قیادت کی ہدایت کے باوجود خواجہ عمران نذیر فیصلے سے ایک روز قبل ہی اچانک بیرون ملک چلے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ خواجہ عمران نذیر ملائیشیا گئے ہیں ، اور ان کے بیرون ملک جانے کی منصوبہ بندی خفیہ رکھی گئی تھی جس کا قیادت کو بھی علم نہیں تھا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن پنجاب کے اہم رہنما رانا مشہود احمد بھی گذشتہ کافی دنوں سے بیرون ملک میں مقیم ہیں اور واپسی کے اعلان کے باوجود واپس نہیں آئے۔ خواجہ عمران نذیر کا نام لاہور ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کے ڈائریکٹر کے ناموں میں شامل ہے۔

وہ صوبائی وزیر صحت بھی رہ چکے ہیں جبکہ رانا مشہود پر بھی کئی مبینہ کرپشن کے الزاما ت ہیں ۔ وہ 2013ء تا 2018ء ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رہے ۔ 2013ء تا 2018ء ان کے پاس 5 وزارتوں کے قلمدان رہے ۔ ذرائع کے مطابق وہ لیگی ارکان اسمبلی ، جو کسی طرح 56 کمپنیوں میں سے کسی کے ڈائریکٹر رہے ، پاکستان سے جانے کی کوشش کر رہے ہیں یا وعدہ معاف گواہ بننے تک تیار ہیں۔

ایسے میں لیگی رہنماؤں اور مسلم لیگ ن کے قریبی بیوروکریٹس کا نازک وقت میں پارٹی کا ساتھ چھوڑ کر بیرون ملک چلے جانا اور وعدہ معاف گواہ تک بننے کو تیار ہونا پارٹی کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے جبکہ پارٹی قائد نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کی گرفتاری اور جیل میں قید ہونے کی وجہ سے پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔