Live Updates

سانحہ ساہیوال میں دہشتگرد قرار دئے گئے ذیشان کی والدہ کا رو رو کر بُرا حال ہوگیا

میرا بیٹا دہشتگرد نہیں تھا، وہ مارکیٹ میں سامان دیتا تھا ، بورے والا شادی پر جا رہا تھا۔ ذیشان کی والدہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 12:30

سانحہ ساہیوال میں دہشتگرد قرار دئے گئے ذیشان کی والدہ کا رو رو کر بُرا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) : سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی جانب سے دہشتگرد قرار دئے جانے والے ذیشان کی والدہ کا رو رو کر بُرا حال ہو گیا۔ ذیشان پر دہشتگرد ہونے کا الزام لگا تو والدہ نے بے چین وہ گئیں۔ ذیشان کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا دہشتگرد نہیں تھا، وہ کمپیوٹر کا کام کرتا تھا اور مارکیٹ میں سامان فروخت کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا بورے والا شادی میں گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جب اُٹھوں گی گھر سے نکلوں گی تو جا کر عمران خان سے پوچھوں گی کہ بتاؤ میرا کیا قصور ہے؟ میں معذور عورت ہوں، ہم نے محنت کر کر کے اپنے بچوں کو پڑھایا اور انہوں نے میرے بیٹے کو دہشتگرد قرار دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کی فائرنگ سے 40 سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ذیشان ، خلیل ، نبیلہ اور اریبہ کے نام سے ہوئی۔ سی ٹی ڈی نے پہلے تو گذشتہ روز گاڑی میں سوار افراد کو اغوا کار قرار دیا جس کے بعد انہیں دہشتگرد قرار دے دیا۔ خلیل کے اہل خانہ اور اہل محلہ کے بیانات سامنے آنے اور ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سی ٹی ڈی نے ایک اور وضاحتی بیان جاری کیا جس میں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والوں میں سے ذیشان نامی شخص کو دہشتگرد قرار دے دیا ۔

ترجمان سی ٹی ڈی نے کہا کہ ذیشان اس گاڑی میں موجود واحد دہشتگرد تھا۔ گاڑی کالعدم تنظیم داعش کے زیر استعمال رہی۔ ترجمان نے کہا کہ تھریٹ الرٹ موصول ہوا کہ 20 تاریخ کو دہشتگرد حساس ادارے کے دفتر کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔تھریٹ الرٹ کے بعد سی ٹی ڈی نے حساس ادارے کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا۔ ذیشان کی گاڑی کے شیشیے کالے تھے لہٰذا پیچھے بیٹھے ہوئے افراد نظر نہیں آرہے تھے۔

واقعہ میں خلیل ، اس کی اہلیہ اور بیٹی کی ہلاکت انتہائی بد قسمتی تھی۔ ذیشان کا ٹاسک جنوبی پنجاب تک بارودی مواد پہنچانا تھا۔ ذیشان نے جان کر خلیل کے خاندان کو لفٹ دی۔ خلیل کے خاندان کو ذیشان کے عزائم ، گاڑی کے دہشتگردوں کے زیر استعمال رہنے کا علم نہیں تھا۔ گاڑی پر سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کی مشترکہ نگرانی پہلے سے جاری تھی۔ سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں نے گاڑی کو ساہیوال جاتے ہوئے دیکھا اور نشاندہی کی۔

سیف سٹی اتھارٹی کی اطلاع پر ساہیوال کی ٹیم کو گاڑی روکنے کا ٹاسک سونپا گیا۔ گاڑی روکنے پر ذیشان اور گاڑی کو فالو کرتے ہوئے موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے ٹیم پر فائرنگ کی گئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعہ میں جو سی ٹی ڈی اہلکار ذمہ دار ٹھہرا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز سی ٹی ڈی ترجمان نے جو بیان جاری کیا اُس میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کو دہشتگرد قرار دیا گیا تھا تاہم اب سی ٹی ڈی ترجمان نے ہلاک ہونے والوں میں سے صرف ذیشان کو دہشتگرد قرار دیا ہے۔ جبکہ ذیشان کی والدہ اپنے بیٹے پر عائد اس الزام سے انکاری ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات