سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والی 14 سالہ اریبہ نے نعتوں کی ڈائری بنا رکھی تھی

اریبہ کو نعت پڑھنے کا بے حد شوق تھا، اریبہ ساتویں جماعت کی طالبہ تھی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 13:38

سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والی 14 سالہ اریبہ نے نعتوں کی ڈائری بنا ..
ساہیوال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) : گذشتہ روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کی فائرنگ سے 40 سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ذیشان، خلیل ، نبیلہ اور اریبہ کے نام سے ہوئی۔ سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والی 14 سالہ اریبہ ساتویں جماعت کی طالبہ تھی جس نے نعتوں کی ایک ڈائری بنا رکھی تھی۔

اریبہ کے اسکول بیگ میں سے ایک کاپی برآمد ہوئی جس پر ''نعتوں والی ڈائری'' لکھا ہوا تھا۔ اریبہ کی اس ڈائری کو دیکھ کر اس کا نعت کے لیے شوق اور نعت پڑھنے کی لگن کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اریبہ نے اپنی اس ڈائری کو انتہائی خوبصورت انداز میں سجایا اور جو نعت زیادہ پسند تھی اُس پر سٹار یا پھول بنایا ہوا تھا۔

(جاری ہے)

اریبہ کی اس ڈائری نے سب کو اشکبار کر دیا اور سب کی زبان پر ایک ہی بات ہےکہ اس واقعہ کے ذمہ داران کا تعین کر کے انہیں عبرت کا نشانہ بنایا جائے۔

دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک وضاحتی پیغام جاری کیا گیا جس میں ترجمان نے ذیشان کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں خلیل، اس کی اہلیہ اور اس کی بیٹی کی ہلاکت انتہائی بدقسمتی تھی۔ جے آئی ٹی واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ جس اہلکار کی غلطی ثابت ہوئی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

سانحہ ساہیوال کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انسداد دہشتگردی فورس کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والوں میں سے ذیشان نامی شخص کو دہشتگرد قرار دے دیا ۔ ترجمان سی ٹی ڈی نے کہا کہ ذیشان اس گاڑی میں موجود واحد دہشتگرد تھا۔ گاڑی کالعدم تنظیم داعش کے زیر استعمال رہی۔ ترجمان نے کہا کہ تھریٹ الرٹ موصول ہوا کہ 20 تاریخ کو دہشتگرد حساس ادارے کے دفتر کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔

تھریٹ الرٹ کے بعد سی ٹی ڈی نے حساس ادارے کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا۔ ذیشان کی گاڑی کے شیشیے کالے تھے لہٰذا پیچھے بیٹھے ہوئے افراد نظر نہیں آرہے تھے۔ واقعہ میں خلیل ، اس کی اہلیہ اور بیٹی کی ہلاکت انتہائی بد قسمتی تھی۔ ذیشان کا ٹاسک جنوبی پنجاب تک بارودی مواد پہنچانا تھا۔ ذیشان نے جان کر خلیل کے خاندان کو لفٹ دی۔ خلیل کے خاندان کو ذیشان کے عزائم ، گاڑی کے دہشتگردوں کے زیر استعمال رہنے کا علم نہیں تھا۔

گاڑی پر سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کی مشترکہ نگرانی پہلے سے جاری تھی۔ سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں نے گاڑی کو ساہیوال جاتے ہوئے دیکھا اور نشاندہی کی۔ سیف سٹی اتھارٹی کی اطلاع پر ساہیوال کی ٹیم کو گاڑی روکنے کا ٹاسک سونپا گیا۔ گاڑی روکنے پر ذیشان اور گاڑی کو فالو کرتے ہوئے موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے ٹیم پر فائرنگ کی گئی۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے خلیل کے اہل خانہ کی بے گناہی کو تسلیم کیا جانا سی ٹی ڈی اور پولیس کی نا اہلی کو ثابت کرتا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ غلطی مان لینے سے خلیل ، اس کی اہلیہ اور اس کی بیٹی واپس نہیں آسکتے۔ سانحہ ساہیوال پر عوام نے ذمہ داران کو سخت سزائیں دینے اور عبرت کا نشانہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔