سانحہ ساہیوال ، سی ٹی ڈی کے ایک دعویٰ جھوٹا نکلا

گاڑی کا صرف ایک شیشہ سیاہ نکلا، گاڑی کی پچھلی اسکرین بھی سیاہ نہیں تھی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 21 جنوری 2019 10:08

سانحہ ساہیوال ، سی ٹی ڈی کے ایک دعویٰ جھوٹا نکلا
ساہیوال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2019ء) : ساہیوال میں دو روز قبل سی ٹی ڈی کی مبینہ کارروائی میں چار افراد ہلاک ہوئے جس پر سی ٹی ڈی نے کئی متضاد بیانات جاری کیے ، سی ٹی ڈی کے متضاد بیانات نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ۔ پہلے بیان میں ہلاک افراد کو اغوا کار قرار دیا گیا، دوسرے بیان میں ہلاک ہونے والے چاروں افراد کو دہشتگرد جبکہ تیسرے وضاحتی بیان میں سی ٹی ڈی نے خلیل ، اس کی اہلیہ اور اس کی بیٹی کی ہلاکت کو انتہائی بد قسمت قرار دیا اور ڈرائیور ذیشان کو دہشتگرد قرار دے دیا۔

اپنے تیسرے وضاحتی بیان میں سی ٹی ڈی ترجمان نے کہا کہ گاڑی کے شیشے کالے ہونے کی وجہ سے خلیل کی فیملی نظر نہیں آئی تاہم اب سی ٹی ڈی کے اس بیان کی حقیقت بھی کھُل کر سامنے آگئی ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ گاڑی کا صرف ایک شیشہ کالا تھا۔ نہ تو گاڑی کا پچھلا شیشہ سیاہ تھا اور نہ ہی کوئی بیک سیٹ کے شیشے کالے تھے جس سے گاڑی میں بیٹھے افراد کو بآسانی دیکھا جا سکتا تھا۔

میڈیا رپورٹ میں گاڑی کو دکھایا گیا اور بتایا گیا کہ گاڑی کا صرف ایک شیشہ سیاہ تھا، پچھلے شیشے سے گاڑی کے پیچھے کھڑے ٹرک کی ہیڈ لائٹ بھی واضح نظر آ رہی ہے۔ دائیں طرف کے پچھلے شیشے سے بچوں کو صاف دیکھا جا سکتا ہے۔اب ایسے میں سی ٹی ڈی کی جانب سے یہ بیان دیا جانا کہ گاڑی میں بیٹھے لوگ نظر نہیں آئے ، افسوسناک ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد سی ٹی ڈی کا ایک اور دعویٰ جھوٹا ثابت ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ سانحہ ساہیوال پر گذشتہ روز سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کیے جانے والے تیسرے بیان میں ترجمان نے ذیشان کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں خلیل، اس کی اہلیہ اور اس کی بیٹی کی ہلاکت انتہائی بدقسمتی تھی۔ جے آئی ٹی واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ جس اہلکار کی غلطی ثابت ہوئی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ سانحہ ساہیوال کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انسداد دہشتگردی فورس کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والوں میں سے ذیشان نامی شخص کو دہشتگرد قرار دے دیا ۔

ترجمان سی ٹی ڈی نے کہا کہ ذیشان اس گاڑی میں موجود واحد دہشتگرد تھا۔ گاڑی کالعدم تنظیم داعش کے زیر استعمال رہی۔ ترجمان نے کہا کہ تھریٹ الرٹ موصول ہوا کہ 20 تاریخ کو دہشتگرد حساس ادارے کے دفتر کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔تھریٹ الرٹ کے بعد سی ٹی ڈی نے حساس ادارے کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا۔ ذیشان کی گاڑی کے شیشیے کالے تھے لہٰذا پیچھے بیٹھے ہوئے افراد نظر نہیں آرہے تھے۔

واقعہ میں خلیل ، اس کی اہلیہ اور بیٹی کی ہلاکت انتہائی بد قسمتی تھی۔ ذیشان کا ٹاسک جنوبی پنجاب تک بارودی مواد پہنچانا تھا۔ ذیشان نے جان کر خلیل کے خاندان کو لفٹ دی۔ خلیل کے خاندان کو ذیشان کے عزائم ، گاڑی کے دہشتگردوں کے زیر استعمال رہنے کا علم نہیں تھا۔ گاڑی پر سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کی مشترکہ نگرانی پہلے سے جاری تھی۔ سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں نے گاڑی کو ساہیوال جاتے ہوئے دیکھا اور نشاندہی کی۔

سیف سٹی اتھارٹی کی اطلاع پر ساہیوال کی ٹیم کو گاڑی روکنے کا ٹاسک سونپا گیا۔ گاڑی روکنے پر ذیشان اور گاڑی کو فالو کرتے ہوئے موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے ٹیم پر فائرنگ کی گئی۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے خلیل کے اہل خانہ کی بے گناہی کو تسلیم کیا جانا سی ٹی ڈی اور پولیس کی نا اہلی کو ثابت کرتا ہے۔ جبکہ عینی شاہدین کے مطابق گاڑی سے بارود یا اسلحہ برآمد نہیں ہوا اگر ایسا تھا تو یہ سب کچھ میڈیا کے سامنے پیش کیوں نہیں کیا گیا۔ بیانات میں تضاد ہونے اور معاملہ اُلجھ جانے کی وجہ سے ہی سانحہ ساہیوال پر ایک جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جو تحقیقات مکمل کر کے ممکنہ طور پر کل اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔