سعودی ولی عہد نے امدادی پیکیج ہمارے ساتھ طے کیا تھا‘نوازشریف

ملک کی معاشی صورتحال بہتر کرنے کیلئے سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی بات (ن) لیگ کے دور حکومت میں طے پائی تحریک انصاف کی حکومت ہمارے منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگا کر کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہی ہے

جمعرات 14 فروری 2019 17:06

سعودی ولی عہد نے امدادی پیکیج ہمارے ساتھ طے کیا تھا‘نوازشریف
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2019ء) سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی بات چیت ان کے دورِ حکومت میں طے ہوئی تھی اور ولی عہد نے امدادی پیکیج بھی ان کے ساتھ طے کیا تھا،تحریک انصاف کی حکومت ہمارے منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگا کر کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہی ہے ،ان لوگوں کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہے ،مجھے وہ ٹی وی دیاہے جس پر کوئی خبر نامہ نہیں آتا، عدالتی کارروائی دیکھنے سے محروم ہوں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز ملاقاتیں کرنے والے پارٹی رہنمائوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔نواز شریف نے کہا کہ موٹرویز اور ہیلتھ کارڈ سب ہمارے منصوبے ہیں، موجودہ حکومت ہمارے منصوبے ری لانچ کررہی ہے اور اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کررہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سعودی عرب سے پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں ،سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مشکل وقت میں مدد کی،سعودیہ عرب سے ہمارا لازوال رشتہ ہے۔

ملک کی معاشی صورتحال بہتر کرنے کیلئے سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی بات (ن) لیگ کے دور حکومت میں طے پائی، سعودی عرب کے ولی عہد نے امدادی پیکج ان کے ساتھ طے کیاجس کا علم مقتدرحلقوں کو بھی ہے ۔سعودی امدادی پیکیج ولی عہد نے میرے ساتھ طے کیا تھا البتہ بین الاقوامی معاملات طے ہونے میں وقت لگتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ ہم اقتدار میں ہوتے تو آج لوگ اورنج لائن ٹرین میں سفر کررہے ہوتے، لاہور ملتان موٹروے تیار چھوڑ کرآئے ان سے وہ مکمل نہیں ہوپارہی، لاہور ملتان موٹروے کا ان سے لاہور میں انٹرچینج نہیں بن پارہا، ہمارے دور میں بلوچستان میں ہائی ویز کا جال بچھ گیا تھا، ہمارے منصوبوں کا کریڈٹ ضرور لیں لیکن عوام کے لیے انہیں کھول تو دیں۔

نوازشریف نے کہا کہ نیب نے شہباز شریف پر جومقدمات بنائے اس پر نیب کو شرمندگی اٹھانا پڑی، پنجاب میں نیب نے ترقیاتی کاموں پر کیس بنائے مگر کے پی کے والوں کے خلاف کچھ نہیں کیا، شہبازشریف نے متعدد پاور منصوبے بنائے اور کے پی کے والوں سے ایک نہیں بن سکا۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے نیب کا قانون مجھے فوکس کرکے بنایا، ابتدا میں ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ نیب کا قانون اتنا خطرناک ہوگا۔

اپنی صحت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے میری صحت سے متعلق چار بورڈ بنائے، سب بورڈز نے میرے دل کی تکلیف ظاہر کی۔صحافی کے سوال پر کہ کیا جیل سے گھر جانا چاہیں گے یا ہسپتال ۔میاں نوازشریف نے جواب دیا کہ اسپتال کون جانا چاہتا ہے، صبح موسم دیکھا تو جی چاہا جیل کی بجائے مالم جبہ میں ہونا چاہیے۔اس موقع پر ملاقاتیوں کی جانب سے حالت پوچھنے پر سابق وزیراعظم نے شعر پڑھا کہ صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ پی ایس ایل ہم نے شروع کیا، کرکٹ کی ترقی کے لیے دعاگو ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھے وہ ٹی وی دیاہے جس پر کوئی خبر نامہ نہیں آتا، پی ٹی وی میں کوئی خبر نہیں آتی عدالتی کارروائی دیکھنے سے محروم ہوں ۔اس موقع پر سینیٹررپروفیسر ساجد میر نے نوازشریف کی جلد رہائی کیلئے دعا بھی کروائی۔ بارش کے موسم میں نوازشریف کا موڈ بھی خوشگوار ہو گیا ۔انہوں نے کہا کہ صبح سات بجے سیل کھلا تو بارش کے سہانے موسم سے خوب لطف اندوز ہوا، اگر جیل سے باہر ہوتا تو برف باری کو انجوائے کرتا۔