Live Updates

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ،منی لانڈرنگ کی روک تھام بارے اٹھائے جانیوالے قانونی و انتظامی اقدامات ،اب تک ہونیوالی کامیابیوں کاجائزہ لیا گیا

منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ2010کی متعلقہ دفعات کو اینٹی ٹیررازم ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ ،فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 میں ترمیم کے ذریعے فیرا قوانین کی خلاف ورزی کی سزا دو سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کی تجویز

بدھ 13 مارچ 2019 23:26

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ،منی لانڈرنگ کی روک تھام بارے اٹھائے جانیوالے ..
اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2019ء) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ2010کی متعلقہ دفعات کو اینٹی ٹیررازم ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 میں ترمیم کے ذریعے فیرا قوانین کی خلاف ورزی کی سزا دو سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بدھ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں اٹھائے جانیوالے قانونی اور انتظامی اقدامات اور اب تک ہونے والی کامیابیوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، وزیرِ قانون فروغ نسیم،وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی ، معاون خصوصی افتخار درانی، ترجمان ندیم افضل چن، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وزیرِ قانون محمد فروغ نسیم نے وزیرِ اعظم کو منی لانڈرنگ کے قوانین کو مزید موثر بنانے کیلئے فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010اور اینٹی ٹیررازم ایکٹ 1997میں کی جانے والی ترامیم پر تفصیلی بریفنگ دی ۔اجلاس میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ2010کی متعلقہ دفعات کو اینٹی ٹیررازم ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 میں ترمیم کے ذریعے فیرا قوانین کی خلاف ورزی کی سزا دو سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کی تجویز دی گئی ۔

مجوزہ ترمیم کے ذریعے فیرا سے متعلقہ جرائم قابل دست اندازی اور ناقابل ضمانت کیے جائیں گے۔ فیرا میں مجوزہ ترامیم کے ذریعے فیرا کیسز میں تمام جرائم کا ٹرائل چھ ماہ سے ایک سال میں مکمل کیا جائے گا۔ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترمیم کرکے اے ایم ایل جرائم کی سزا دس سال تک جبکہ جرمانہ بڑھا کر پچاس لاکھ کیا جائے گا۔وزیراعظم کو انسدادِ دہشت گردی قانون میں کی جانیوالی ترامیم پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔

ڈی جی ایف آئی اے نے وزیر اعظم کو نومبر 2018سے فروری2019تک منی لانڈرنگ کے سلسلے میں ایف آئی اے کی کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ سے متعلقہ مقدمات میں ایف آئی اے کی جانب سے 131کیسز کا اندراج ہوا جس میں 423.304ملین روپے ضبط کئے گئے اور 198افراد کو گرفتار کیا گیا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مشکوک ٹرانزیکشنز کی معلومات پر ایکشن کے علاوہ کرپٹو کرنسی کی شکایات پر کاروائی پر بھی بریفنگ۔

کرپٹو کرنسی سے متعلقہ انکوائریز میں تقریباً 540ملین روپوں کی رقوم کا تحقیقات کی جا رہی ہیں۔وزیر اعظم کوبے نامی اکاؤنٹس، متحدہ عرب امارات میں جائیداوں اور منی لانڈرنگ کے دیگر مقدمات پر پیشرفت کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے سخت اقدامات کے نتیجے میں حوالہ ہنڈی میں واضح کمی آئی ہے اور آج انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں محض 15پیسے کا فرق ہے۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ جولائی سے فروری کے دوران بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں 12فیصد بہتری آئی ہے۔چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے منی لانڈرنگ اور غیرملکی جائیدادوں پر ایکشن کے حوالے سے ایف بی آر کی کارروائیوں پروزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کسٹم اور ان لینڈ ریونیو انٹیلی جنس کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت اختیارات سے با اختیار اور موثر کیا گیا ہے،کرنسی ڈیکلریشن سسٹم کے تحت 24پوائنٹس پر11335ڈیکلریشن کی گئیں جو 171.3ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

کسٹم حکام کی جانب سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ نومبر 2018سے فروری2019تک 314ملین روپے کی کرنسی و دیگر مال ضبط کیا گیا جو کہ گزشتہ اسی دوران محض 61ملین تھی، اس حساب سے اس میں 415فیصد بہتری آئی ہے۔ مشکوک ٹرانزیکشنز کی 335رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن میں 510 افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور ان میں سے اب تک 6600ملین روپے کی ریکوری کی جا چکی ہے۔وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ کوئٹہ میں چیف کولیکٹوریٹ جبکہ پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں انفورسمنٹ کولیکٹوریٹ قائم کئے گئے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قانونی ٹیکس کے حوالے سے ایف بی آر کی جانب سے چودہ ارب کی ڈیمانڈ پیدا ہوئی اس میں سے چھ ارب روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے 556کیسز میں 278ملین روپے وصول کئے جا چکے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات