قانون و انصاف کمیٹی ،اقلیتوں کی نشستوں اور آبادی کے حوالے سے بریفنگ کیلئے آئندہ اجلاس میں الیکشن کمیشن حکام اور ادارہ شماریات طلب

انتخابی اخراجات کے حوالہ سے بھی الیکشن کمیشن بریفنگ دے

منگل 19 مارچ 2019 16:22

قانون و انصاف کمیٹی ،اقلیتوں کی نشستوں اور آبادی کے حوالے سے بریفنگ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے اقلیتوں کی نشستوں اور آبادی کے حوالے سے بریفنگ کیلئے آئندہ اجلاس میں الیکشن کمیشن حکام اور ادارہ شماریات کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی اخراجات کے حوالہ سے بھی الیکشن کمیشن بریفنگ دے ،الیکشن کمیشن سے بریفنگ لیں گے کہ وہ انتخابی اخراجات کو کنٹرول کیوں نہیں پارہے، پری پول اور پوسٹ پول دھاندلی کیخلاف اقدامات بھی ضروری ہیں جبکہ کمیٹی کے اراکین شنیلا رتھ اور عطاء اللہ نے مریم شماری پر شدید تحفظات ظاہر کر دیئے ۔

منگل کو چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا جس میں نیوزی لینڈ میں دہشتگردی کے واقعہ کے شہدا ء اور رکن قومی اسمبلی ثنااللہ مستی خیل کی مرحومہ والدہ کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز پر چیئر مین نے کہا کہ شوبز اور سیاستدانوں کا ایک ہی مسئلہ ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ دونوں شعبوں میں ہی اچھا نظر آنا بہت ضروری ہے۔

ممبر کمیٹی عطاء اللہ نے کہاکہ مردم شماری پر کراچی کو بھی تحفظات ہیں۔ممبر کمیٹی عطا اللہ نے کہاکہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم دکھایا گیا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اقلیتوں کی کل آبادی 37 لاکھ کے قریب ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پونے چار لاکھ کی آبادی کے تناسب پر اقلیتوں کو ایک نشست مل رہی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر بھی اقلیتوں کی نشست کا ایک فیصد کوٹہ ہونا چاہیے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ پرویز مشرف کے دور آمریت میں خواتین کی نشستوں کو بے تہاشا بڑھایا گیا۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ سیاسی جماعتیں بھی مخصوص نشستوں کا استعمال ٹھیک طریقے سے نہیں کرتی۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ جب تک اعدادوشمار سامنے نہیں آتے تب تک کوئی رائے قائم نہیں کر سکتے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ قومی اسمبلی میں کوئی مزدور کسان اپنی ہمت سے نہیں آ سکتا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ قومی اسمبلی میں مزدور،کسان،معذور افراد اور پیشہ ور طبقات کی نشستیں بھی ہو سکتی ہیں۔چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ ہماری اسمبلی صرف قانون بناتی ہے تمام طبقات کی نمائندگی نہیں کرتی۔اجلاس کے دور ان اقلیتوں کی نشستیں بڑھانے سے متعلق نوید عامر جیوا کے آئین میں ترمیمی بل 2018 پر بحث کی گئی ۔ نوید عامر جیوا نے کہاکہ اقلیتوں کی آبادی بھی بڑھی ہے لیکن قومی اسمبلی میں مخصوص نشستیں نہیں بڑھائی گئیں۔

نوید عامر جیوا نے کہاکہ اقلیتوں کی قومی اسمبلی میں 10 مخصوص نشستیں ہیں انہیں بڑھا کر 20 کیا جائے۔سعدرفیق نے کہاکہ الیکشن کمیشن اور ادارہ شماریات حکام کو بلا کر نشستوں اور آبادی کے حساب سے بریفنگ لی جائے۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ کمیٹی میں یہ بھی بتایا جائے کہ جو باقی نشستوں میں اضافہ کیا گیا وہ کس بنیاد پر کیا گیا۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ملک میں ایڈہاک ازم چل رہا ہے،ہم ایڈہاک ازم کے خلاف ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ غیرمسلموں کو انکا حق ملنا چاہیے۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ جب قومی اسمبلی کی نشستیں بڑھیں تو غیرمسلموں کی نشستیں بھی بڑھنی چاہیے۔اجلاس کے دور ان شماریات حکام نے بتایا کہ پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 77 لاکھ کے قریب ہو گئی ہے،کونسل آف کامن انٹرسٹ سے اقلیتوں کی آبادی کا ڈیٹا منظور ہونا باقی ہے۔سعد رفیق نے کہاکہ ادارہ شماریات اگلے اجلاس میں ہمیں مکمل اعدادوشمار بتائے۔

ممبر کمیٹی شنیلا رتھ نے کہاکہ مردم شماری پر اقلیتی برادری کو تحفظات ہیں۔ممبر کمیٹی شنیلا رتھ نے کہاکہ ہم اقلیتوں پر مردم شماری کے اعدادوشمار کو نہیں مانتے۔رکن قومی اسمبلی شنیلا رتھ نے کہاکہ اگر جنرل نشستیں بڑھی ہیں تو اقلیتوں کی نشستیں کیوں نہیں بڑھائی گئیں۔شنیلا رتھ نے کہا کہ ہمارا یہ ملک ہے ہمیں مناسب نمائندگی ملنی چاہیے۔

شنیلا رتھ نے کہاکہ قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستیں بڑھانے سے متعلق ترمیمی بل کی مکمل حمایت کرتی ہوں۔ قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق دو آئینی ترمیمی بل یکجا کر دئیے،آئینی ترمیمی بل رکن قومی اسمبلی نوید عامر جیوا اور ڈاکٹر رمیش کمار نے پیش کر رکھے ہیں۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کے تمام ممبران اپنی جماعتوں سے اقلیتوں کی نشستوں کے حوالے سے مشاورت کر لیں۔

کمیٹی نے اگلے اجلاس میں الیکشن کمیشن حکام اور ادارہ شماریات کو طلب کر لیا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اگلے اجلاس میں اقلیتوں کی نشستوں اور آبادی کے حوالے سے الیکشن کمیشن اور ادارہ شماریات بریفنگ دے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اس وقت اشرافیہ کی جمہوریت ہے،اخراجات اتنے زیادہ ہو چکے ہیں کہ مڈل کلاس اس دوڑ سے باہر ہو رہی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انتخابات کے نظام میں الیکشن کمیشن فیل ہوتا نظر آ رہا ہے۔

محمود بشیر ورک نے کہاکہ قومی اسمبلی کی 216 نشستیں ہوا کرتی تھیں،جنرل نشستوں پر کوئی بھی الیکشن لڑ سکتا ہے۔محمود بشیر ورک نے کہاکہ اگر جنرل نشستیں بڑھ گئی ہیں تو اقلیتوں کی نشستیں بھی بڑھا دینی چاہئیں ۔سعد رفیق نے کہا کہ اس معاملے پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں بھی لینا ضروری ہے۔ نوید عامر جیوا نے کہاکہ جس تناسب سے جنرل نشستیں بڑھائی گئی ہیں اسی تناسب سے اقلیتوں کی نشستیں بڑھائی جائیں۔

سعد رفیق نے کہاکہ انتخابات میں کسی کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ پری پول اور پوسٹ پول دھاندلی نہیں ہونی چاہیے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ دنیا کے 85 فیصد ممالک میں جمہوریت ہے،10 فیصد ممالک میں سیمی جمہوریت ہے اور ہمارا شمار ان 10 فیصد ممالک میں ہوتا ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئر مین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی قانون ساز اسمبلی ہے مگر نمائندہ اسمبلی نہیں ہے،مزدور،کسانوں اور صنعت کاروں سمیت دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو موقع دینا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ یہ تمام لوگ کسی سیاسی جماعت کی نمائندگی سے نہیں بلکہ اپنے اپنے شعبے سے آئیں،موجودہ نظام اشرافیہ کا نظام ہے عوامی نظام نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ پینے کے صاف پانی،سکول ،صحت اور سڑکوں کی سہولتوں کا فقدان ہے۔ انہوںن ے کہاکہ اقلیتوں کی نشستیں بھی جنرل نشستوں کے تناسب سے بڑھانی چاہئیں ،جنرل نشستوں پر بھی ایک فیصد اقلیتوں کا کوٹہ ہونا چاہیے۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے انتخابی اخراجات کے حوالہ سے الیکشن کمیشن سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن سے بریفنگ لیں گے کہ وہ انتخابی اخراجات کو کنٹرول کیوں نہیں پارہے۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ پری پول اور پوسٹ پول دھاندلی کیخلاف اقدامات بھی ضروری ہیں۔