امریکا نے دو اعشاریہ چھ ارب ڈالر کے 24 سی ہاک ہیلی کاپٹر انڈیا کو فروخت کرنے کی باضابط منظوری دیدی

ایم ایچ 60 دنیا میں جدید ترین میری ٹائم ہیلی کاپٹر تصور کیا جاتا ہے‘پرواز کے دوران اس کی رفتار فی گھنٹہ 267 کلومیٹر تک ہوتی ہے اور یہ دس ٹن وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 5 اپریل 2019 09:36

امریکا نے دو اعشاریہ چھ ارب ڈالر کے 24 سی ہاک ہیلی کاپٹر انڈیا کو فروخت ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 05 اپریل۔2019ء) امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے دو اعشاریہ چھ ارب ڈالر کے 24 سی ہاک ہیلی کاپٹر انڈیا کو فروخت کرنے کی منظوری دی ہے. ایم ایچ 60 دنیا میں جدید ترین میری ٹائم ہیلی کاپٹر تصور کیا جاتا ہے‘یہ آبدوزوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، کشتیوں پر حملہ کرنے اور سرچ آپریشن کے علاوہ ریسکیو کے عمل میں مددگار ہوتا ہے.

24 ایم ایچ 60 آر رومیو سی ہاک ہیلی کاپٹر دنیا کے بہترین ہیلی کاپٹرز میں شمار ہوتا ہے‘امریکی بحریہ اسے آبدوزوں کا کھوج لگانے کے لیے استعمال کرتی ہے‘اس کے کاک پٹ میں دو کنٹرول سسٹم ہوتے ہیں یعنی ضرورت پڑنے پر اسے معاون پائلٹ مکمل طور پر کنٹرول کر سکتا ہے.

(جاری ہے)

کاک پٹ میں موجود تمام آلات کو ٹیکنالوجی کی وجہ سے اندھیرے اور سورج کی تیز روشنی میں بھی دیکھا جا سکتا ہے‘اس کے اندر جدید جی پی ایس سسٹم نصب ہے اور سخت حالات کے باوجود اس میں میزائل لے جانے کی صلاحیت بھی موجود ہے.

پرواز کے دوران ہیلی کاپٹر کی رفتار فی گھنٹہ 267 کلومیٹر تک ہوتی ہے‘سات ہزار کلو گرام وزنی یہ ہیلی کاپٹر دس ٹن وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے. نئی دہلی میں انڈین تھنک ٹینک سوسائٹی فار پالیسی سٹڈیز میں ڈائریکٹر کی خدمات سرانجام دینے والے ریٹائرڈ کموڈر ادھے بھاسکر کا کہنا ہے کہ 24 سی ہاک ہیلی کاپٹر کا معاہدہ بھارت کے لیے کافی اہم ہے‘ کسی بھی جدید نیوی کے لیے ہیلی کاپٹر بہت خاص پلیٹ فارم ہوتا ہے.

اینٹی سب میرین آپریشن، سرچ اور ریسکیو، اینٹی سرفیس ان کے طرح طرح کے رول ہوتے ہیں. انہوں نے کہا کہ انڈین نیوی ابھی تک برطانیہ سے خریدے ہوئے سی کنگ ہیلی کاپٹر استعمال کر رہی تھی مگر ان کی اپنی شیلف لائف ختم ہو رہی تھی تو میں کہوں گا کہ ہیلی کاپٹر کی ایک بہت بڑی کمی تھی. میرے خیال میں 24 ہیلی کاپٹروں کا معاہدہ انڈین نیوی کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے‘اس حوالے سے اگر آپ بھارت اور پاکستان کے درمیان موازنہ کریں تو انڈین نیوی ہیلی کاپٹرز، سب میرین اور باقی اعتبار سے دیکھیں تو پاکستانی نیوی کے مقابلے میں بڑی ہے.

انہوں نے کہا کہ میرے انداز ے کے مطابق پاکستان کے پاس ساڑھے تین سو کے قریب ہیلی کاپٹرز ہیں یہ ایک بین الاقوامی اندازہ ہے. انڈیا کے لیے امریکہ نیا سپلائر ہے پہلے اس کا سپلائر روس تھا لیکن میرے خیال سے پاکستان کا سپلائی تعاون امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ ہے. اس لحاظ سے جو کمی فوجی سازوں سامان حاصل کرنی ہو وہ پورا کرنے کے لیے ان کے دونوں ممالک سے گہرے اور پرانے روابط ہیں.

انڈیا اور امریکہ کے درمیان پچھلے دس سال اہم رہے ہیں‘پہلے 30 سے 40 سال تک دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہت خراب رہے اس زمانے میں کہا جاتا تھا کہ کیوبا کے بعد انڈیا نے سب سے زیادہ ووٹ اقوام متحدہ میں امریکہ کے خلاف دیے. 2008 میں سویلین نیوکلئیر معاہدہ ہوا تو پھر حالات دھیرے دھیرے ٹھیک ہونا شروع ہوئے‘انڈیا نے امریکہ سے ائیر فورس کے لیے ٹرانسپورٹ ہیوی ائیر کرافٹ خریدے ہیں.

ابھی دونوں ملکوں کے درمیان ہیلی کاپٹرز کے سودے کے ساتھ ایک آرٹلری گن خریدنے کا معاہدہ بھی ہو رہا ہے. کچھ سال پہلے ہم نے امریکہ سے ایک لینڈنگ شپ بھی لی تھی‘ تو دھیرے دھیرے تینوں سطحوں پر نیوی، ائیرفورس اور فوج تینوں میں امریکہ سے سامان لیا جاتا ہے. انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری تینوں سروسز نے تقریباً 50 سے 60 فیصد تک ملٹری ساز و سامان روس سے لیا ہوا ہے، چاہے وہ ٹینک ہوں یا جہاز‘ہم بار بار مگ جہازوں کی بات کرتے ہیں، سوخوئی کی بات کرتے ہیں، یہ ہم نے روس سے لیا تھا مگر یہ اپنی شیلف لائف پوری کر رہے ہیں‘ سیاسی سطح پر یہ چیلنج ہے کیونکہ اب انڈیا نے روس کے بعد امریکہ سے بھی سامان لینا شروع کیا ہے.

امریکہ نے بھی کہا تھا کہ اگر انڈیا روس سے کچھ ساز و سامان لے گا تو امریکی قانون کے تحت کچھ پینیلٹی بھی لگ سکتی ہے‘ تو یہ معاملہ بھی چل رہا ہے جس سے کبھی کبھی ماسکو بھی دکھی ہو جاتا ہے کہ ہم اس سے اتنا زیادہ سامان نہیں خرید رہے.