Live Updates

نئے بلدیاتی نظام کے بل پر تکرار اور تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد ڈپٹی سپیکر نے (ن) کے تین اراکین کی رکنیت معطل کردی

رواں سیشن کے دوران ایوان میں داخلے پر پابندی عائد ،ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا ،ویڈیو دیکھی گئی (ن)کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا ،ملک احمد خان کی سربراہی میں وفد کی ڈپٹی سپیکر سے ملاقات بے سود رہی اسمبلی پروسیجرز کے اندر لکھا ہے 60روز کے اندر کمیٹی پروسیڈنگ کے اندر سے بل نکلے گا ، تین روز میں کیوں بلڈوز کر رہے ہیں‘ ملک احمد خان ہمیں اس کی پرواہ نہیں کہ سسٹم ہم نے چلانا ہے بلکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے ، ہم تو چاہیں گے کہ یہ کل کا جاتا آج جائے ‘میڈیا سے گفتگو

جمعہ 26 اپریل 2019 18:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2019ء) پنجاب اسمبلی میں نئے بلدیاتی نظام کے بل پر تکرار اور تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد ڈپٹی سپیکر نے مسلم لیگ (ن) کے تین اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل کرتے ہوئے رواں سیشن کے دوران ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ،ملک محمد احمد خان کی سربراہی میں وفد کی ڈپٹی سپیکر سے ملاقات بھی بے سود رہی ۔

اپوزیشن نے کہا ہے کہ بل قائمہ کمیٹی کی منظوری کے بغیر پیش کیا گیا ،اسمبلی پروسیجرز کے اندر یہ لکھا ہے کہ 60روز کے اندر کمیٹی پروسیڈنگ کے اندر سے بل نکلے گا پھر تین روز میں کیوں بلڈوز کر رہے ہیں،ہمیں اس کی پرواہ نہیں کہ سسٹم ہم نے چلانا ہے بلکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے ، ہم تو چاہیں گے کہ یہ کل کا جاتا آج جائے ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے کی غیر معمولی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

وزیر قانون نے وقفہ سوالات کے آغاز سے قبل ہی پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بلدیات کی نئے بلدیاتی نظام کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی ۔اپوزیشن کی جانب سے اس پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ یہ نامکمل بل ہے اورابھی قائمہ کمیٹی نے اس کومنظور ہی نہیں کیا ۔حکومت کو جلدی کس بات کی ہے۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے بلدیات نے گزشتہ روز بل کی منظوری دی تھی ،مسلم لیگ (ن) نے اپنی پارٹی لائن پر چلنا ہے، ہمارا اور ان کا ایک بات پر متفق ہونا بہت مشکل ہے،ہم نے ہر حال میں کوشش کی کہ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلا جائے ۔

(ن) لیگ کے سمیع اللہ خان نے کہا کہ بل 300سے زائد شقوں پر مشتمل ہے اس پر بھرپور بحث ہونی چاہیے تھی۔ قائمہ کمیٹی 11اراکین پر مشتمل ہے مگر ممبران کو ووٹنگ کا حق نہیں دیا گیا۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پارلیمانی روایات کو بلڈوز کیا جارہا ہے ،حکومت جلد بازی میں بل منظور نہ کرائے ۔ملک محمداحمد نے کہا کہ بلدیاتی نظام کا قانون ہر حکومت میں بدلا ہے،اس میں اتنی بار تبدیلیاں کی جاچکیں کہ اب بات کرتے شرم آتی ہے۔

آپ نے بھی ہر حال میں قانون بدلنا ہے مگر ہم چاہتے ہیں آپکو ہماری بھی تجاویز لینی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قائمہ کمیٹی سے بل پاس ہونے کی اطلاع میڈیا سے ملی۔حکومت کوقائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی اتنی جلدی کیا تھی اسے پیر کے روز پیش کر لیا جاتا اس میں کوئی مضائقہ نہیں تھا۔ابھی یہ بحث جاری تھی کہ ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات شروع کردیا ۔

رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری نے اس دوران کوئی بات کرنا چاہی جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آپ بار بار اور ہر بات پر اٹھ کر بولنا شروع کردیتی ہیں ،بیٹھ جائیں ۔ ڈپٹی سپیکر کے اس رویے کے خلاف نہ صرف عظمیٰ بخاری بلکہ اپوزیشن ممبران بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ڈپٹی سپیکر کے رویے پر تنقید اور نعرے بازی شروع کردی ۔ پیر اشرف رسول نے ڈپٹی سپیکر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نا مناسب الفاظ استعمال کئے ۔

پیر اشرف رسول اور عبد الرئوف اونچی آوازوں میں چیئر کو مخاطب کرکے آوازیں کستے رہے اور عظمیٰ بخاری نے بھی بیٹھے بیٹھے بلند آواز میں کہا کہ ایسے رویے پر شرم آنی چاہیے ۔اسی طرح حکومت کی جانب سے بھی ممبران کی طرف سے جواباً نعرے بازی کی گئی ۔عظمی بخاری کے ریمارکس پر وزیر قانون راجہ بشارت نے انہیںمخاطب کرتے ہوئے کہا خاتون ہونے کے ناطے آپ کی عزت کرتے ہیں ،یہ بات کرنے کا کیا طریقہ ہے۔

جس کے بعد ڈپٹی سپیکر بھی اپوزیشن پر برہم ہو گئے ۔ اسی دوران اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسر کی جانب سے اختیارات کے حوالے سے رولز بک ڈپٹی سپیکر کو دی گئی جس پر ڈپٹی سپیکر نے پیر اشرف رسول کی ممبر شپ معطل کرنے کا اعلان کیا ۔ اس پر اپوزیشن نے نعرے بازی شروع کردی اور احتجاجاًایوان سے واک آؤٹ کرکے باہر چلے گئے ۔اس دوران حکومت کی جانب سے یہ بھی آوازیں آئیں کہ اب ان کو کوئی منانے نہ جائے۔

علاوہ ازیں صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ میرے خیال سے ڈپٹی سپیکر نے درست اقدام کیا ہے کیونکہ ایوان کے تقدس اور نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے۔رکن اسمبلی طارق گل کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی اورپانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم تعداد پوری نہ ہو سکی جس پر15منٹ کا وقفہ کیا گیا لیکن کورم پورا نہ ہوا جس پر سپیکر نے اجلاس29اپریل سہ پہر تین تین بجے تک ملتوی کردیا۔

ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں تمام صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری، محسن لغاری، مخدوم عثمان ڈی جی پارلیمانی امور عنایت اللہ لک اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران اسمبلی سیکرٹریٹ ویڈیو دیکھنے کے بعد مزید اراکین کی نشاندہی کی اور دیکھا گیا کہ عظمی بخاری کے علاوہ دیگر اراکین نے بھی ہنگامہ آرائی کی۔

بعد ازاں ان اراکین کی نشاندہی کے بعد ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ (ن)کی رکن عظمی بخاریاور میاں عبدالرئوف کی اسمبلی رکنیت بھی معطل کردی۔علاوہ ازیں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن)کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس اپوزیشن چیمبر میں ہوا جس میں اراکین کی رکنیت معطلی کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں رانا اقبال، سمیع اللہ خان، ملک ندیم کامران اور ملک احمد خان سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔

اجلاس میں بلدیاتی بل پر بھی مشاورت کی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لیگی وفد نے ممبران کی معطلی کے حوالے سے ڈپٹی سپیکر سے ملاقات کی جو بے سود رہی ۔ڈپٹی سپیکر نے موقف اپنایا کہ ایوان کے تقدس کے لئے یہ اقدام ضروری ہے ۔ ملک محمد احمد خان نے پارٹی کے دیگر اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بلاول بھٹو کو بلانا ہے تو بلاول صاحبہ کر کے تضحیک کرنی ہے ،ڈپٹی سپیکر ایوان میں بیٹھ کر ایک معزز رکن اسمبلی کو تضحیک آمیز لہجے میںمخاطب کریں گے، اگر اپوزیشن کی کوئی رکن اسمبلی اٹھ کر کسی نقطہ اعتراض پر بات کرنا چاہیں گی تو وہاں پر کہیں گے بیٹھ جائیں اوراس انداز سے بات کریں گے جیسے کسی تضحیک کرنی ہوتی ہے بے عزتی کرنا ہوتی ہے اور جملے کسیں گے ،پارلیمنٹ کو چلانے کا یہ طریق کار نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آپ اپوزیشن ممبرز کی تضحیک در تضحیک کرتے چلے جائیں ، یہ کیسا فلسفہ ہے جس کا عمران خان نے پوری قوم کو شکار کردیا ہے ، آپ ہیٹ سپیچز اورپولرائزیشن کے مجرم ہیں، ان کی گفتگو سن لیں اس میں سوائے الزام ، بد تہذیبی کے کچھ نہیں ہوتا اور صرف گالیاں دیتے ہیں ، انہیں بات کرنے کا طریقہ نہیں ،انہیں یہ نہیں معلوم کہ کسی کوڈائیلاگ میں کیسے انگیج کرنا ہے او ردلائل کیسے دینے ہیں۔

اگر آپ پروسیجر ز کے مطابق اسمبلی نہیں چلا سکتے ، خواتین ممبرز کے ساتھ بات کرنے کی تمیز نہیں تو پھر آپ کو حکومت میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ۔ آپ کے مجھ سے لاکھ اختلافا ت ہوں لیکن آپ کو بد تہذیبی کا اختیار کون دیتا ہے ، آپ کو کون یہ حق دیتا ہے کہ آپ معزز ممبران کی تضحیک کریں او ران کو اس طرح سمجھیں کہ وہ آپ کے احکامات کے اس طرح سے پابند ہیں کہ آپ ان کی تضحیک کرتے چلے جائیں اور وہ آپ سے بات نہ کر سکیں ۔

یہ عمران ان نے اس ملک کو کیا دیا ہے یہ کیسی تبدیلی ہے جوگالم گلوچ اورلوگوں کی تضحیک سے شروع ہوتی ہے ،جیسی یہ شریعت قائم کریں گے ان کے پیرو کار بھی سب کچھ یہیں کریں گے۔ آج تماشہ لگ چکا ہے ،یہ جو تقریریں کرتے ہیں اس میں کوئی مواد نہیں ہوتا اس میں دلیل نہیں ہوتی بلکہ اس کے اندر گالی ہوتی ہے اس کے اندر دوسرے کی تضحیک کا پہلو ہوتا ہے ۔ہم متنبہ کرتے ہیں کہ ہمیں اس کی پرواہ نہیں کہ سسٹم ہم نے چلانا ہے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس نے سسٹم کو کیسے چلانا ہے ، ہم تو چاہیں گے کہ یہ کل کا جاتا آج جائے ، گالیاں دینے کا حق آپ کو کس نے دیا ہے ،آپ نے تماشہ بنا دیا ہے ،آپ کے ہاتھوں کسی عورت کی عزت محفوظ ہے اور نہ آپ کسی پارٹی کے لیڈر کو لیڈر سمجھتے ہیں ۔

یہ کیسا نیا پاکستان بنا رہے ہیں،آپ نفرت انگیز مواد کا بیج بو رہے ہیں اوریہ سخت قابل ذمت ہے ۔ اگر رولز آف پروسیجر زکے اندر یہ ہے 60روز کے اندر کمیٹی پروسیڈنگ کے اندر سے بل نکلے گا توپھر یہ تین روز میں کیوں بلڈوز کر رہے ہیں ۔ ہم کہہ رہے تھے کہ ممبران اور اسٹیک ہولڈز سے ان کی رائے لے لو لیکن پورے نظام کو تہس نہس کرنے جارہے ہیں۔ سکیورٹی آف ٹنیور پر کاری ضرب لگا رہے ہیں ،ایک ادارے کے ذریعے بنائے گئے سسٹم کو ایک قانون کے ذریعے توڑ رہے ،یہ کیسا نظام ہے یہ غیر قانونی اور غیر آئینی تھا او رانہوں نے ہماری بات سنی نہیں ۔

ہمارا شدید احتجاج ہے اور ہم ڈپٹی سپیکر کے رویے کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے اگر آپ یہی رویہ اختیار کریں گے تو ایوان نہیں چل پائے گا اوریہ ذمہ داری حکومت کی ہے کہ یہ خود سوچیں ۔ آپ جس طرح اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہیں اس کی مزید اجازت نہیں دے سکتے ۔ میں صرف یہ کہوں گاکہ جو طریق کار اسمبلی میں اختیار کیا گیا وہ درست نہیں ہے ۔ آپ پہلے آب پاک اتھارٹی کا بل لے کر آئے جو گورنر کی طرف سے فورس تھا ،سپیکر نے بل کوروک کر رکھا لیکن حکومت کے دبائو سے اسے آگے بھیج دیا گیا ۔

اسمبلی میں بھیجنے سے پہلے پارلیمانی پارٹی میں آپ نے ڈسکس کرنا ہے ، اگر آپ نے بے گھر شخص کووزیرا علیٰ بنایا تھا اوراس کو گھر دینا ہے تو اسمبلی نے بل پاس کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیر اعظم کے مسند پر وہ شخص بیٹھا ہے جو قانون سے بے پہرہ ہے ،اسے معلوم نہیں کہ لوگوں سے عزت سے بات کیسے کی جاتی ہے ،ان کی تربیت بولتی ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی ویلیوز کیا ہیں ۔

آپ کسی کے خلاف بھی الزام کے بنیاد پر طے کر چل پڑتے ہیں ،کرپشن کرپشن کی بھیڑ چال میں ہر کسی کی پگڑی اچھالتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر قانون سازی کرنی ہے تو رولز آف پروسیجرز کے ساتھ چلنا ہوگا ،رولز کو معطل کر کے قانون سازی نہیں ہو سکتی ۔گورنر سرور کی خوشنودی کیلئے رولز کومعطل کر کے قانون سازی کی گئی ، اسمبلی کو تماشہ اورربڑ سٹیمپ بنا دیا گیا ہے ۔ محبوس وزیر اعلیٰ اور بے بس اسمبلی ہے اور ہم ان تمام اقدامات کی مذمت کرتے ہیں او رخصوصاًوزیر اعظم کی رویے کی جو انہوں نے اختیار کر رکھا ہے اور ان کی جماعت بھی ان کے نقش قدم پر چل رہی ہے ۔ملک میں یہ تبدیلی آئی ہے کہ اپنے مخالف کو گالی دو اور جتنی بڑے گالی دو گے اتنے بڑے معتبر گردانے جائو گے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات