Live Updates

خواجہ آصف نے لاہور کی ناکامی ریلی کو کامیاب ثابت کرنے کیلئے ٹوئٹر اکاونٹ پر 2017 کی ریلی کی تصویر لگا دی

مایوسی میں کیا دن آگئے کہ کو 2017 کی مری روڈ کی فلاپ "کیوں نکالا" ریلی کی تصاویر آج لاہور کی "کیوں ڈالا" رخصتی کی بنا کے پیش کرنا پڑ رہی ہیں: زیراعظم کے فوکل پرسن ارسلان خالد کا ردعمل

muhammad ali محمد علی بدھ 8 مئی 2019 01:58

خواجہ آصف نے لاہور کی ناکامی ریلی کو کامیاب ثابت کرنے کیلئے ٹوئٹر اکاونٹ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 مئی 2019ء) خواجہ آصف نے لاہور کی ناکامی ریلی کو کامیاب ثابت کرنے کیلئے ٹوئٹر اکاونٹ پر 2017 کی ریلی کی تصویر لگا دی، وزیراعظم کے فوکل پرسن ارسلان خالد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مایوسی میں کیا دن آگئے کہ کو 2017 کی مری روڈ کی فلاپ "کیوں نکالا" ریلی کی تصاویر آج لاہور کی "کیوں ڈالا" رخصتی کی بنا کے پیش کرنا پڑ رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کو سرعام جھوٹ بولنے پر شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔ خواجہ آصف نے منگل کے روز مسلم لیگ ن کی لاہور کی ناکامی ریلی کو کامیاب ثابت کرنے کیلئے ٹوئٹر اکاونٹ پر 2017 کی ریلی کی تصویر لگا دی۔

خواجہ آصف کو اپنی اس گمراہ کن ٹوئٹ پر شدید تنقید اور طنز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف کی اس ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم کے فوکل پرسن ارسلان خالد نے کہا ہے کہ مایوسی میں کیا دن آگئے کہ کو 2017 کی مری روڈ کی فلاپ "کیوں نکالا" ریلی کی تصاویر آج لاہور کی "کیوں ڈالا" رخصتی کی بنا کے پیش کرنا پڑ رہی ہیں۔ دوسری جانب لاہور میں جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل تک نکالی گئی ریلی کے شرکاء کی تعداد کے حوالے سے اسپیشل برانچ اور حساس اداروں کی جانب سے خصوصی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ن لیگ اپنے قائد کیلئے خاطر خواہ لوگ سڑکوں پر لانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل تک نکالی گئی ریلی میں ن لیگ بمشکل ڈھائی ہزار کارکن اکٹھا کر پائی۔ ریلی کو کامیاب بنانے کیلئے حمزہ شہباز اور دیگر ن لیگی رہنماوں کو خصوصی ٹاسک دیا گیا تھا، تاہم سرمایہ خرچ کیے جانے کے باوجود ن لیگ اپنے کارکنوں کو بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکالنے میں کامیاب نہیں ہو پائی۔

دوسری جانب نواز شریف کا قافلہ کوٹ لکھپت جیل پہنچ چکے ہیں۔ پنجاب حکومت کے خصوصی احکامات کے بعد جیل انتظامیہ نے نواز شریف کو جیل میں وصول کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سے قبل نوازشریف ضمانت کی مدت پوری ہونے کے بعد منگل کی شام اپنی رہائشگاہ جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل کی طرف روانہ ہو ئے تھے۔ ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی سابق وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے جبکہ جیل کی طرف جاتے ہوئے حمزہ شہباز شریف، شریف نواز شریف کی گاڑی چلا رہے تھے۔

اس سے پہلے کوٹ لکھپت جیل کا عملہ نواز شریف کو گرفتار کرنے کے لیے انکی رہائشگاہ جاتی امراء پہنچا تھا۔ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظمنوازشریف کو 6 ہفتے کی ضمانت دی تھی تا کہ ان کا ذہنی دباؤ کم ہو سکے اور وہ اپنا علاج کروا سکیں اور آج بروز منگل ان کی ضمانت کا وقت ختم ہو گیا ہے جس کے بعد کوٹ لکھپتجیل کا عملہ انہیں لینے جاتی امراء پہنچا لیکن نواز شریف کے ساتھ نہ جانے کی وجہ سے عدالت کا حکم نامی دے کر واپس چلا گیا تھا۔

نواز شریف شام اپنی رہائشگاہ جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل کی طرف روانہ ہو ئے تو ہزاروں کارکنان ان کے ساتھ جیل کی طرف بڑھے لیکن کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ نے نواز شریف کو وصول کرنے سے انکار کر دیا ۔ جیل انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ جیلکا عملہ انہیں لینے جاتی امراء گیا تھا لیکن انہوں نے خود کو پیش نہیں کیا اور عملہ عدالت کا حکم نامہ دے کر واپس آ گیا۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف وقت ختم ہونے کے بعد آرہے ہیں،لاک اپ بند ہو چکا ہے اور اب انہیں وصول نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم وزارتِ داخلہ کی خسوصی ہدایت پر جیل انتظامیہ اب انہیں وصول کرے گی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کا قافلہ کوٹ لکھپت جیل کے احاطے میں داخل ہو گیا ہے اور اب سابق وزیراعظم خود کو جیل انتظامیہ کے سامنے پیش کر دیں گے جہاں انہیں اسی بیرک میں رکھا جائے گا جہاں وہ پہلے رہ رہے تھے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات