معروف صحافی نے حمزہ شہباز کو ’ٹی ٹی راج کپور‘ کا خطاب دے ڈالا

صحافی کی جانب سے نواز شریف کی جیل واپسی کے موقع پر ریلی کے انعقاد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 8 مئی 2019 10:45

معروف صحافی نے حمزہ شہباز کو ’ٹی ٹی راج کپور‘ کا خطاب دے ڈالا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین- 8 مئی 2019ء) معروف صحافی اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے گزشتہ روز نواز شریف کی جیل واپسی کے موقع پر ریلی نکالے جانے پر ن لیگی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔ انہوں نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں نواز لیگ کے بیانیے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ بیانیہ تو کوئی پھراکل مائی ہے۔ کبھی اُس گھر میں گھُس گئی۔

کبھی اُس دروازے میں گھُس گئی۔ کبھی اس چھت پر چڑھ گئی۔ کبھی وہاں سے اُتر گئی۔ کبھی دروازے میں چھلانگ مار دی۔ یہ بنیادی طور پر کھال بچاﺅ، آل بچاﺅ اور مال بچاﺅ پروگرام ہے۔ اس مُلک کی بدقسمتی دیکھیں کہ جو خود مارشل لاءکی پیداوار ہے۔ جو ہر مارشل لاءسے مستفید ہوئے۔ جو کرپشن پر پکڑا گیا۔ اب آپ اس گاڑی کو دیکھیں۔ یہ جو گاڑی آج نکلے گی، اُس کے ڈرائیور مبینہ ٹی ٹی راج کپور حمزہ صاحب ہوں گے۔

(جاری ہے)

سزا یافتہ مریم ساتھ بیٹھی ہو گی۔ جو جھوٹ اور جعلی دستاویزات پہ پکڑی گئی اور پیچھے نواز شریف بیٹھے ہوں گے۔ جو کرپشن پہ پکڑے گئے ہیں۔ یعنی اس مُلک میں اُن پہ پھُول اور پتیاں برسائیں جائیں گی۔ آپ نے جو اتنا لمبا ٹائم ضائع کیا۔ مجھے تو اس قوم پہ خوفِ خُدا آ رہا ہے۔ بیانیہ.... بیانیہ.... بیانیہ۔ بھئی کوئی بیانیہ نہیں ہے۔ یہ چار پانچ لوگوں کا ملک ہے۔

بچے غیر مُلکی ہیں۔ وہ باہر ہیں۔ اسحٰق ڈار صاحب باہر ہیں۔ شہباز شریف صاحب باہر ہیں۔ ان کے اہلِ خانہ باہر ہیں۔ شہباز شریف کا داماد باہر ہے۔ اُن کا بیٹا سلمان باہر ہے۔ یہ (نواز شریف) جا نہیں سکتے۔ جس بندے کو اللہ نے تین مرتبہ موقع دیا۔ اس بھُوکی ننگی قوم کا بادشاہ بنایا۔یہ جھُوٹ بولتے رہے۔ سترہ سال سے یہ کسی ہسپتال میں نہیں لیٹے۔ لندن میں ان کا ڈاکٹر لارنس ہے۔

اب ان کو ایک سو ایک بیماری لگی ہوئی ہے اور پُورے مُلک کو بیماری لگی ہوئی ہے۔ آپ اس کو بیانیہ کس طرح کہہ سکتے ہیں۔ اب بندہ اس پہ کیا کرے، کس کو سمجھائے۔ ایک ڈبل شاہ تھا۔ جب وہ نیب کو پیسے دے کے واپس پہنچا۔ تو گاﺅں والوں نے اس پر بھی پھُول برسائے اور کندھوں پر اُٹھا لیا۔ شرجیل میمن کو بھی انہوں نے پرفارمنس ایوارڈ دیا۔ اس پر بھی پھُول پھینکے۔ ڈاکٹر عاصم کو سونے کا تاج بھی پہنایا اور عہدہ بھی مِلا۔ان پر بھی پھُول پھینکے گئے۔