فاٹا بل حکومت اور اپوزیشن کے دستخط ہونے چاہیے تھے، ملک کے بڑے بڑے مسائل پر بات نہیں ہورہی ہے ،شاہد خاقان عباسی

حکومتیں کسی کو گالیاں نہیں دیتیں ،حکومتیں ایشوز پر اتفاق رائے پیدا کرتی ہیں ،ہمیں میثاق معیشت سمیت دیگر ملکی ایشوز پر بھی اتفاق کرنا چاہیے ،صوبے سابق فاٹا کی ترقی کیلئے این ایف سی میں سے تین فیصد حصہ دینے پر اتفاق کریں ،چھ ماہ کے اندر شفاف انتخابات کرائے جائیں، سابق وزیر اعظم پورا پاکستان فاٹا کے عوام تک ترقی کے ثمرات جلد از جلد پہنچانے کا خواہاں ہے،راجہ پرویز اشرف

پیر 13 مئی 2019 16:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2019ء) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا بل حکومت اور اپوزیشن کے دستخط ہونے چاہیے تھے، ملک کے بڑے بڑے مسائل پر بات نہیں ہورہی ہے ،حکومتیں کسی کو گالیاں نہیں دیتیں ،حکومتیں ایشوز پر اتفاق رائے پیدا کرتی ہیں ،ہمیں میثاق معیشت سمیت دیگر ملکی ایشوز پر بھی اتفاق کرنا چاہیے ،صوبے سابق فاٹا کی ترقی کیلئے این ایف سی میں سے تین فیصد حصہ دینے پر اتفاق کریں ،چھ ماہ کے اندر شفاف انتخابات کرائے جائیں ۔

پیر کو قومی اسمبلی میں چھبیس ویں ترمیم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پہلا موقع ہے پرائیویٹ ممبر بل سے آئینی ترمیم کی جا رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ فاٹا کی عوام کو ان کا حق دیا جائے ،جس شخص نے سابقہ فاٹا کی نشستوں میں اضافے کا بل پیش کیا اس کا تعلق پی ٹی ایم سے ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہم کسی کو راء کا ایجنٹ کہتے ہیں، اگر ایسا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ آج اس اہم بل پر وزیراعظم کو ایوان میں موجود ہونا چاہئے تھا۔ انہوںنے کہاکہ مولانافضل الرحمن نے مجھے بتایا کہ انہیں فاٹا بل پر شدید اختلاف ہے۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا بل حکومت اور اپوزیشن کے دستخط ہونے چاہیے تھے۔انہوںنے کہاکہ ملک کے بڑے بڑے مسائل پر بات نہیں ہورہی۔ انہوںنے کہاکہ آج ہم نے پی ٹی ایم کو احساس دلایا ہے کہ آپ بھی ملک کا حصہ ہیں۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کا شکر گذار ہوں کہ وہ ایوان میں آئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ جو جلدی آپ نے فاٹا کے بل پر کی ہے ایسی ملک کے دیگر مسائل پر بھی کرلیں ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں میثاق معیشت سمیت دیگر ملکی ایشوز پر بھی اتفاق کرنا چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا انضمام بل میرے دور میں منظور ہوا ۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ حکومتیں کسی کو گالیاں نہیں دیتیں ،حکومتیں ایشوز پر اتفاق رائے پیدا کرتی ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ نوازشریف نے اپنی حکومت داؤ پر لگادی مگر فاٹا انضمام کیا ۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ فاٹا انضمام کو فاٹا کے کچھ ارکان نے ووٹ نہیں دیا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ صوبے سابق فاٹا کی ترقی کے لئے این ایف سی میں سے تین فیصد حصہ دینے پر اتفاق کریں ،چھ ماہ کے اندر شفاف انتخابات کرائے جائیں ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم ایوان میں آئے ہیں تو آئی ایم ایف سمیت ایشوز پر آگاہ کریں ۔

انہوںنے کہاکہ نو ماہ سے کسی اہم مسئلے پر گفتگو نہیں کی گئی ،اس ایوان کو مسائل کے حل کے لئے رات گئے تک چلایا جایا کریں۔دستور (ترمیمی) بل 2019ء بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ فاٹا کے عوام اور اصلاحات کے لیے آواز بلند کی اور اپنا بھرپور کردار ادا کیا. انہوں نے کہا کہ ہم جلد از جلد فاٹا کی ترقی چاہتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پورا پاکستان فاٹا کے عوام تک ترقی کے ثمرات جلد از جلد پہنچانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے فاٹا کے حوالے سے خصوصی کمیٹی قائم کی اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی اپنے دور حکومت میں فاٹا کے عوام کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا یہ ایوان ملک کے 20 کروڑ عوام کی دانش گاہ ہے اسے مہنگائی‘ بیروزگاری اور ملک کے دیگر مسائل کے حل کے لئے بھی استعمال کیا جانا چاہیے۔