سندھ ہائی کورٹ،مشیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کیخلاف درخواست مسترد

درخواست گزار عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے ،دہری شہریت سے متعلق ثبوت فراہم نہیں کر سکے، سندھ ہائی کورٹ

جمعہ 17 مئی 2019 16:04

سندھ ہائی کورٹ،مشیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کیخلاف درخواست ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2019ء) سندھ ہائیکورٹ نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقرکی تقرری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے۔عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں لکھاکہ درخواست پر سماعت عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں ۔ درخواست گزار درخواست کے قابل سماعت ہونے اور عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔

عدالت نے لکھاکہ درخواست گزار گورنر اسٹیٹ بینک،مشیر برائے خزانہ کی دوہری شہریت سے متعلق ثبوت فراہم نہیں کر سکے۔عدالت نے گزشتہ روز فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔دوران سماعت درخواست گزار مولوی اقبال حیدر نے کہا تھا کہ فریقین کو نوٹس جاری کرنے سے پہلے ہی فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ،دونوں کی تقرری سے متعلق جو جو عدالتی حکم نامے پیش کیے فیصلے میں ان کا تذکرہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ذہن بنا لیا ہے اگر ہائیکورٹ سے درخواست مسترد ہوتی ہے تو آپ سپریم کورٹ بھی ان کی تقرری کو چیلنج کریں گی ۔اس پر مولوی اقبال حیدر نے کہا کہ بالکل میں سپریم کورٹ میں بھی ان کی تقرری کے خلاف درخواست دائر کروں گا۔درخواست گزار نے کہاکہ حفیظ شیخ اور باقر رضا ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ملازم رہے ہیں،کسی بھی بینک کے افسر کو اسٹیٹ بینک کا گورنر کیسے لگایا جاسکتا ہی ۔

وزیر اعظم کے مشیربرائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی حیثیت وفاقی وزیر کے برابر ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک اور فنانس ایڈوائزر برائے خزانہ دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ دوہری شہریت کے حامل کسی بھی شخص کو اہم عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ فناس ایڈوائزر وزیر اعظم برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقریری غیر قانونی قرار دیکرانہیں کام کرنے سے روکا جائے۔