9-20ء کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب کا ہوگا،

آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 925 ارب، صوبوں کا حصہ 912 ارب روپے ہو گا، شدید مالی مشکلات کے باوجود اگلے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں کچھ نئے اور اہم سیکٹرز کیلئے رقم مختص کی گئی ہے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار کا سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 23 مئی 2019 16:37

9-20ء کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب کا ہوگا،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2019ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ 2019-20ء کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب کا ہو گا جس میں سے آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 925 ارب جبکہ صوبوں کا حصہ 912 ارب روپے ہو گا، موجودہ حکومت معیشت کے استحکام کیلئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے، یہ ہماری حکومت کا پہلا پی ایس ڈی پی ہے، شدید مالی مشکلات کے باوجود اگلے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں کچھ نئے اور اہم سیکٹرز کیلئے رقم مختص کی گئی ہے جس میں کلین گرین پاکستان، موسمیاتی تبدیلی، نالج اکانومی، انسانی وسائل کی ترقی، زراعت کی ترقی اور علاقائی مساوی ترقیاتی پروگرام کے منصوبے شامل ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعرات کو سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی (اے پی سی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزراء، صوبوں کے نمائندوں، وفاقی سیکرٹریز اور تمام وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں موجودہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی کا جائزہ لیا گیا جبکہ اگلے مالی سال کا پی ایس ڈی پی بھی پیش کیا گیا۔ اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کے چیف میکرو ظفر الحسن نے موجودہ مالی سال کی معاشی کارکردگی پر شرکاء کو بریفنگ دی اور اگلے مالی سال کے معاشی اہداف پیش کئے۔

آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی کی تیاری میں تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ طویل مشاورت کی گئی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اگلے مالی سال کے پی ایس پی ڈی میں بجٹ کی رکاوٹوں کے تحت حکومت کی پہلی ترقیاتی پورٹ فولیو ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 925 ارب کا ہو گا جس میں بڑے ڈیموں بھاشا، داسو اور مہمند کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 675 ارب روپے پی ایس ڈی پی اور 250 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کیلئے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی سی میں تمام وزارتوں اور صوبوں کے نمائندے شامل ہیں، صوبوں کے ساتھ کوآرڈینیشن کیلئے ماہانہ کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک، اے ڈی بی سے 250 سے 300 ارب روپے ملنے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے جو پلان بنایا تھا ان میں سے 2 کھرب کے 393 منصوبے شامل کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توانائی سیکٹر میں بجلی کی پیداوار اور طلب برابر ہے، ابھی ہم بجلی کی ترسیل کے شعبہ پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ اس کا ترسیلی نظام بہتر سے بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 5 سال میں زراعت کے شعبہ کی آدھی فیصد گروتھ تھی، موجودہ حکومت نے زراعت کے شعبہ کیلئے رقم بڑھائی ہے تاکہ یہ شعبہ ترقی کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی موسمیاتی تبدیلی، صاف سبز پاکستان، علمی معیشت، انسانی وسائل کی ترقی، زراعت کی ترقی، علاقائی مساوات کے فروغ سمیت نئے اہم علاقوں میں سی سی ای کی مکمل سماجی اور اقتصادی صلاحیت کو فروغ دینے کے علاوہ ترجیح دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترقی کی حکمت عملی غریب اور کمزور اور علاقائی مساوات کی حمایت کیلئے زیادہ مواقع پیدا کرنا ہے، بڑے شعبوں کے انفراسٹرکچر پر کام جاری رہے گا تاہم سماجی شعبہ کو زیادہ اہمیت دی جائے گی۔ بلوچستان، جنوبی پنجاب، دیہی سندھ اور جنوبی خیبرپختونخوا سمیت پسماندہ اور دیہی علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی، سی پیک کے تحت منصوبوں کی شیڈول کے مطابق تکمیل کیلئے ضروری وسائل فراہم کئے گئے ہیں۔