برطانیہ نے ملزمان کی حوالگی کے لئے شرط رکھ دی

برطانیہ سیاسی مقاصد کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کرے گا،جن ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کر رہے ان پر قتل اور منی لانڈرنگ کے الزمات ہیں، بیرون ملک سے حوالے کیے گئے ملزمان کو سزائے موت نہیں دی جائیگی۔ شاہ محمود قریشی کا برطانوی وزیر خارجہ کو جواب

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 21 جون 2019 11:03

برطانیہ نے ملزمان کی حوالگی کے لئے شرط رکھ دی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تاز ترین۔21جون2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان پینل کوڈ میں ترمیم کر رہے ہیں۔جس کے تحت بیرون ملک سے حوالے کیے گئے ملزمان ہر سزائے موت لاگو نہیں ہو گی،میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وہ برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کی دعوت پر برطانیہ گئے جہاں ہماری بہت اچھی ملاقاتیں رہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ملزمان کی حوالگی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک سیاسی مقاصد کے تحت ملزمان کی حوالگی کے لیے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کرے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دوسرے ملک سے کیے گئے کسی معاہدےکا غلط استعمال نہیں کرے گا،پاکستان بانی ایم کیو ایم الطاف حسین اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جن پر منی لانڈرنگ اور قتل کے الزمات ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستانن نے 2014ء میں سزائے موت پر پابندی لگا دی تھی تاہم پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد یہ پابندی اٹھا لی گئی اور اب تک تین ہزار مجرموں میں جن میں اکثریت دہشت گردوں کی تھیں انہیں پھانسیاں دے چکے ہیں۔ بدھ کو یہاں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی لندن تشریف لائے، ہم نے پاکستان اور برطانیہ کے مابین اسٹریٹجک شراکت داری پر تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے ورلڈ کپ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین عوامی سطح پر اور حکومتی سطح پر دیرینہ اور گہرے تعلقات ہیں۔ ہمارے درمیان دو طرفہ تجارت، بین الاقوامی امور پر تعاون، علاقائی کشیدگی کے خاتمے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اور غربت کے خاتمے کے حوالے انتہائی مفید گفتگو ہوئی۔

جیریمی ہنٹ نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی مسرت ہورہی ہے کہ برطانوی وزیر برائے بین الاقوامی تجارت نے پاکستان کے ساتھ برآمدات کے حجم کو 400 ملین سے بڑھا کر ایک ارب پائونڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے برٹش ایئر ویز کے اسلام آباد سے لندن براہ راست فلائیٹ آپریشن کی بحالی کے حوالے سے بھی گفتگو کی ہے، یہ دونوں ممالک کیلئے اچھا شگون ہو گا۔

پاکستان اور برطانیہ کے مابین دیرینہ تعلقات ہیں جو گزشتہ کئی دہائیوں پر محیط ہیں آج ہم نے اسی تعلق کا اعادہ کیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے مل کر بہت خوشی ہوئی، اس سے قبل بھی ہماری مختلف مواقعوں پر ملاقات اور تبادلہ خیال ہوا، ہمارے درمیان اور دونوں ممالک کے مابین بہترین تعلقات ہیں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ میں سب سے پہلے برطانوی وزیر خارجہ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنی گوناگوں مصروفیات سے وقت نکالا، ہماری ملاقات میں بہت سے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا جن میں علاقائی امور، افغان امن عمل شامل ہیں۔ پلوامہ واقعہ کے بعد خطے میں کشیدگی سے نمٹنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جو اقدامات کیے اس کے حوالے سے بھی میں نے برطانوی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے انسداد، دہشتگردوں کی مالی معاونت کی روک تھام اور ایف اے ٹی ایف کے تحت کیے گئے اقدامات پر بھی سیر حاصل گفتگو کی۔ ہم نے پاک برطانیہ دو طرفہ تجزیاتی مذاکرات جو کہ 2018 میں ہونا تھے اور بعض وجوہات کی بنا پر نہیں ہوسکے ان پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین اقتصادی اور تجارتی تعاون دو طرفہ تعلقات کی نوعیت سے مطابقت نہیں رکھتا اسے بڑھانا چاہئے۔

ہمارے درمیان سرمایہ کاری اور دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ پاکستانیوں کی کثیر تعداد برطانیہ میں مقیم ہے جو دونوں ممالک کے مابین اقتصادی، ثقافتی تعلقات کے فروغ دینے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری اس سے قبل ہوم سیکرٹری سے ملاقات ہوئی اور ہم نے ویزہ ایشو، منی لانڈرنگ سمیت بہت سے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔