میری تعلیم کا مقصدصرف نوکری کے حصول کیلئے نہیں تھا، میری تعلیم نے مجھے جینے کا ڈھنگ سکھادیا ہی"،محمد اشرف

منگل 23 جولائی 2019 22:13

دریاخان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جولائی2019ء) د ریاخان میں ایک سہنری ہاتھ رکھنے والا شخص جس نے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوکر محنت مزدوری سے نئی نسل کے لئے ایک شاندار مثال قائم کی ہے تعلیم کے بعد نوکری نہ ملی تو کیا ہوا لیکن ہمت نہیں ہارنی چاہیے جس کی تعلیم نے اسکو جینے کا ڈھنگ سکھادیا ہی"آج ت سے قریبا اٹھائیس سال قبل گورنمنٹ ہائی سکول دریاخان کی چھٹی کے وقت سکول کے باہر قطار میں لگی ریڑھیوں میں ایک نوجوان ریڑھی والا گول گپے بیچنے آگیا۔

وہ اس کا وہاں پہلا دن تھا۔وہ آج بھی اسی سکول کے سامنے ریڑھی پر گول گپے ہی بیچتا ہے۔ اس نوجوان کا نام محمد اشرف انصاری تھا۔ دبلا پتلا سا لیکن آنکھوں میں بلا کی چمک۔۔پنجاب کے چھوٹے سے شہر دریاخان کا کوئی جوان کوئی بچہ یا کوئی طالبعلم ایسا نہیں ہوگا جومحمد اشرف کو ناجانتا ہو۔

(جاری ہے)

۔محمد اشرف ا نصاری نے پنجابی زبان میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔

تعلیم وتدریس کے شعبہ سے لگا تھا اس لئے بی ایڈ کیا اور ساتھ ہی ہیلتھ ایجوکیشن کا ڈپلومہ لیا لیکن مقدر میں نہیں تھا اس لئے اس وقت محکمہ تعلیم کی آسامیاں بین کردی گئیں اور پھر کئی سال تک نوکری نا ملی۔محمد اشرف صاحب نے اس دوران گول گپوں کی ریڑھی لگانا شروع کردی اور نوکری کا انتظار کرتے کرتے عمر زیاہ ہوگئی جس وجہ سے معلم بننے کا خواب ادھورا رہ گیا لیکن محمد اشرف نے ہمت ناہاری اور اپنی ریڑھی پر محنت مزدوری کرتے رہے اور آج بھی اسی سکول کے باہر ریڑھی پر گول گپے بیچتے ہیں جس سکول میں معلم بننے کے خواب دیکھے تھے۔

اب کوئی پوچھے کہ محمد اشرف نوکری ناملنے کا دکھ تو نہیں ہوتا تو ہنس کر کہتے ہیں "میری تعلیم کا مقصدصرف نوکری کیحصول کیلئے نہیں تھا، میری تعلیم نے مجھے جینے کا ڈھنگ سکھادیا ہی"محمد اشرف صاحب ہماری نئی نسل کیلئے ایک مثال ہیں جنہوں نے اپنی اعلی تعلیم کو عذربناکر محنت مزدوری کرنے میں عار محسوس نہیں کی۔ اور ایک آج کا نوجوان ہے جو تعلیم توحاصل کرلیتا ہے لیکن محنت یا مزدوری کرنے میں عار محسوس کرتا ہے۔محمد اشرف انصاری کو پورا شہر قدر و عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے

متعلقہ عنوان :