شدیدبارشوں سے کراچی کی 43آبادیاں ڈوبنے کا خطرہ

کے الیکٹرک نے بارش کے دوران پاور جنریشن پلانٹس اور گرڈ اسٹیشن کے ناقص آلات بچانے کیلئے بڑے بریک ڈائون کا فیصلہ کرلیا ایک ہفتہ قبل الرٹ جاری ہونے کے باوجود سندھ حکومت کی جانب سے نالوں کی صفائی اور ضلع ملیر میں موجود تھڈو اور لٹھ ڈیم کے پشتے مضبوط کرنے پر کوئی توجہ نہیںدی سعدی ٹائون او رسعدی گارڈن سمیت اردو بازار برنس روڈ کھارادر میٹھادر کالا پل کے اطراف کی آبادیاں کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی اور دیگر آبادیوں کو خطرات لاحق

جمعہ 9 اگست 2019 16:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2019ء) سندھ میں جمعہ سے مون سون کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، صبح سویرے حیدرآباد میں تیز بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور بارش کا پانی ریلوے اسٹیشن میں بھی داخل ہوگیا جس کے باعث ٹرینوں کی آمدورفت میں تاخیر ہو رہی ہے۔ سکھر ایکسپریس اور دوسری ٹرینیں کئی گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہیں۔

سندھ حکومت نے محکمہ موسمیات کی ممکنہ بارشوں کی پیشگوئی کے پیش نظر صوبے بھر کے ساڑھے 8 لاکھ ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور تمام سرکاری ملازمین کو حکم جاری کیا گیا ہے کہ جہاں ان کی پوسٹنگ ہے وہ وہاں پر موجود رہیں جبکہ صوبہ بھر کے متعلقہ محکموں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جاسکے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں کراچی میں بارشوں کے دوسرے اسپیل کی پیشگوئی کے باوجود بھی بلدیہ عظمی کراچی شہر کے مرکزی نالوں کی صفائی میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے اور نہ ہی کراچی کی سڑکوں سے کچرے کے انبار صاف کیے گئے ہیں، حالیہ بارشوں میں شہر کی 43 سے زائد آبادیاں زیر آب آسکتی ہیں۔

کراچی میں ہونے والی بارشوں میں جن آبادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ان کی تعداد 43 سے زائد ہے جس میں سرجانی ٹائون، نیو کراچی، نارتھ کراچی، شفیق موڑ، موسی کالونی، کوثر نیازی کالونی، کے پی آر کالونی، بطحہ ٹائون، واحد کالونی، نیاز منزل کے اطراف کی آبادی، مجاہد کالونی، پیپلز کالونی، محمود آباد، منظور کالونی، کراچی ایڈمن سوسائٹی، کشمیر کالونی، لیاقت آباد کے تمام بلاکس کے ساتھ ساتھ غریب آباد، حسین آباد، بانٹوا نگر، لال کوٹھی سے مسجد رومی تک، وائرلیس گیٹ، ماڈل کالونی، ملیر کینٹ، ناتھا خان گوٹھ، ملت ٹائون، عظیم پورہ، ملیر ہالٹ، جناح اسکوائر، کورنگی نمبر ایک سے پانچ تک، قائدآباد، بھینس کالونی کے اطراف کے علاقے، ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ، اردو بازار، برنس روڈ، کھارادر، میٹھادر، سٹی ریلوے کالونی، کالا پل کے اطراف کی آبادیاں، مچھر کالونی، سعدی ٹائون اور سعدی گارڈن کے علاقے شامل ہیں۔

محکمہ موسمیات کی طرف سے ایک ہفتہ قبل جاری کیے جانے والے الرٹ کے باوجود حکومت سندھ کی طرف سے نالوں کی صفائی اور کراچی کے ضلع ملیر میں موجود تھڈو ڈیم اور لٹھ ڈیم کے پشتوں کی مرمت پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اے کی طرف سے حکومت سندھ کو واضح طور پر بتا دیا گیا تھا کہ کیرتھر کے پہاڑی سلسلے پر ہونے والی تیز بارشوں سے آنے والے پانی کی وجہ سے ضلع ملیر اور غربی کے کچی آبادی والے علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔

حکومت کی طرف سے اقدامات نہ کیے جانے کی وجہ سے سپرہائی پر موجود مویشی منڈی کے زیر آب آنے کے بھی امکانات بڑھ گئے ہیں جہاں اس وقت 4 لاکھ سے زائد مویشی موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے اس وقت تک بڑے شہروں کے حوالے سے کوئی کانٹی جنسی پلان تیار نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے صورتحال سنگین ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ ادھر امدادی سرگرمیوں کے لیے حکومت سندھ کے اداروں سمیت پاک فوج کو الرٹ رکھا گیا ہے جبکہ بلدیاتی اداروں، محکمہ آبپاشی، صحت، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت عامہ کے ملازمین کی عید کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

حکومت سندھ نے گزشتہ روز امدادی سرگرمیوں کے لیے 38 کروڑ سے زائد رقم بھی جاری کر دی ہے جن میں سے 16 کروڑ 50 لاکھ روپے کراچی کو دیے گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق بارش کا جو نیا سلسلہ داخل ہوا اس کے تحت کراچی، جنوبی سندھ اور وسطی سندھ کے 19 اضلاع میں 70 سے 80 ملی میٹر بارش کا امکان ہے تاہم عالمی اداروں کی پیشگوئی کے مطابق ان اضلاع میں 150 ملی میٹر سے بھی زائد بارش ہوسکتی ہے، زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں کراچی کے تمام 6 اضلاع، ٹھٹھہ، بدین، میرپورخاص اور حیدرآباد شامل ہیں جبکہ دیگر اضلاع میں سجاول، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، مٹیاری، سانگھڑ، بے نظیر آباد، جامشورو، عمر کوٹ اور تھرپارکر شامل ہیں۔

دوسری طرف کے الیکٹرک نے اپنی نااہلی شہریوں پر تھوپنے کی تیاری کرلی، تیز بارش ہونے کی صورت میں پاور جنریشن پلانٹس اور گرڈ اسٹیشنوں کے ناقص آلات بچانے کے لیے بڑے بریک ڈائون کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بارش کے دوران عید تعطیلات اندھیرے میں گزرنے کے خدشات بڑھ گئے۔ اہم ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے بجلی پیداواری پلانٹس بن قاسم سمیت ڈسٹری بیوشن کے انجینئرز نے ممکنہ بارشوں میں بجلی کا نظام مکمل طور پر بیٹھ جانے کے خدشات سے انتظامیہ کو آگاہ کر دیا ہے۔

یہی نہیں بلکہ سفارش بھی کی ہے کہ برسات شروع ہونے کے ساتھ ہی جنریشن یونٹس اور بجلی فراہم کرنے والے تمام فیڈرز بند کر دیے جائیں تاکہ کے الیکٹرک کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے انجینئرز نے انتظامیہ کو بتایا ہے کہ شہر میں بجلی کا ازخود بریک ڈائون نہ کیا گیا تو آلات ڈی ریٹڈ ہونے کی وجہ سے کے الیکٹرک کو بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جبکہ ازخود شٹ ڈائون سے ان آلات کو جلنے اور خراب ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ برسات ہونے پر بند ہونے والی بجلی کی بحالی بھی ریکوری کے حساب سے کی جائے گی جس میں شہر کے پوش علاقے پہلی ترجیح ہوں گے، نو لوڈشیڈز زونز دوسری اور لوڈ شیڈنگ والے ایریاز تیسری ترجیح ہوں گے۔ اسی طرح کے الیکٹرک آخر میں ان علاقوں میں بجلی فراہم کرے گی جو کے الیکٹرک کے متوازی ٹھیکیداری نظام کے تحت چلائے جاتے ہیں۔