افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے پر راکٹ حملہ

راکٹ سفارتخانے کے کمپاؤنڈ میں گرا جس سے زور دار دھماکہ ہوا۔ امریکی میڈیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 11 ستمبر 2019 11:11

افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے پر راکٹ حملہ
کابل (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11 ستمبر 2019ء) : افغان طالبان نے امریکہ کی جانب سے مذاکرات منسوخ کئے جانے پر امریکہ کا خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی منسوخی پر امریکہ پچھتائے گا کیونکہ اس نے غلطی کی ہے۔اور اب افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے پر راکٹ حملہ ہوا ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی سفارتخانے پر ہونے والے راکٹ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

امریکی میڈیا کے مطابق راکٹ سفارتخانے کے کمپاؤنڈ میں گرا جس سے زور دار دھماکہ ہوا۔دھماکے کے بعد ہر طرف دھواں پھیل گیا۔جب کہ افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ راکٹ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔کابل میں امریکی سفارتخانے کے عملے نے بھی راکٹ حملے کی تصدیق کی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے طالبان نے قندوز اور کابل میں دھماکے کیے جس کی صورت میں کافی جانی نقصان ہوا۔

اسی بات کو بنیاد بناتے ہوئے ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ مزاکرات معطل کیے اور ڈیوڈ کیمپ میں امریکی وفد کی طالبان کے ساتھ ہونے والی ملاقات بھی منسوخ کر دی گئی۔ایمرجنسی میں بلائی گئی میٹنگ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان کیسے لوگ ہیں جو لوگوں کو قتل کرتے پھر رہے ہیں۔ایک طرف انہیں ہم امن پید اکرنے کے لیے مزاکرات کی پیش کش کر رہے ہیں اور دوسری طرف وہ بم دھماکے کر رہے ہیں۔

اس کا مطلب ہے کہ طالبان مزاکرات نہیں کرنا چاہتے۔لہٰذا ہم بھی طالبان کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ نہیں کریں گے۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کو دئے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے ان کے پاس جہاد اور مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے افغانستان میں جہاد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ مذاکرات کے لیے راضی نہیں تو وہ غیر ملکی فوجوں کے خلاف مسلحہ جنگ جاری رکھیں گے۔طالبان کے ترجمان نے خبردار کیا کہ مذاکرات کی منسوخی پر واشنگٹن پچھتائے گا۔ بات چیت ہو یا لڑائی، مقصد غیر ملکی افواج کو افغانستان سے نکالنا ہے۔