بھارتی مخالفت کے باوجود کشمیر کا مسلہ آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے . شاہ محمود قریشی

پاکستان کے نظریے پر ایک بار پھر مہر لگ گئی ہے ،اوآئی سی کے فورم کو متحرک کرنا آسان نہیں ہے. وزیرخارجہ کا کشمیر کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 17 ستمبر 2019 12:12

بھارتی مخالفت کے باوجود کشمیر کا مسلہ آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر۔2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر بھارتی مخالفت کے باوجود آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے ہماری کوشش رہی کہ ہم مسئلہ کشمیر کو پھر سے دنیا میں اجاگر کریں. تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کل جماعتی کشمیر کانفرنس جاری ہے ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا مقبوضہ کشمیر میں طویل عرصے سے جدوجہد جاری ہے ، 5 اگست سے تحریک آزادی میں نیا موڑ آیا ، تاریخ سے سب واقف ہیں ،طویل جدوجہد سے بھی واقف ہیں.

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہا کہ5 اگست ایسا دن ہے جب بھارت نے غیر قانونی اقدامات اٹھائے، ہمیں نئی حکمت عملی نئے موڑ کو سامنے رکھ کربنانی ہوگی، وزیراعظم نے کشمیر کی صورتحال پر پارلیمان کا ہنگامی اجلاس بلایا، ہمیں دنیا کو پیغام دینا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر قوم متفق ہے. شاہ محمودقریشی نے کہا رہنما اصولوں کی روشنی میں ہم نے کوشش کی کہ مسئلے کو آگے لے کر چلیں، بہت عرصے سے مسئلہ پس منظر میں چلا گیا تھا، بات نہیں ہورہی تھی، بھارت نے بہت چالاکی سے تحریک آزادی کو دہشت گردی سے منسلک کردیا.

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش رہی کہ ہم مسئلہ کشمیر کو پھر سے دنیا میں اجاگر کریں، سلامتی کونسل میں 54سال بعد مسئلہ کشمیر کو اٹھایا گیا، بھارت سیکیورٹی کونسل اجلاس میں جتنی رکاوٹ ڈال سکتا تھا وہ ڈالی، امریکا،روس ،فرانس ،برطانیہ لچک نہ دکھاتے تو اجلاس نہیں ہوسکتا تھا. وزیر خارجہ نے کہا مسئلے پرسیکیورٹی کونسل کا اجلاس کشمیریوں کے لئے حوصلہ افزا ہے ، سلامتی کونسل اجلاس کیلئے بھارت نے بے شمار رکاوٹیں کھڑی کیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل ہونا ہے.

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے نظریے پر ایک بار پھر مہر لگ گئی ہے ،اوآئی سی کے فورم کو آج متحرک کرنا آسان نہیں ہے، فلسطین کے مسئلے پراوآئی سی میں یکسوئی دکھائی نہیں دے رہی ، جی سی سی میں بھی اس وقت سنگین اختلافات ہیں، اوآئی سی ممالک میں کس نوعیت کے اختلافات ہیں، تفصیل میں نہیں جانا چاہتا. انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کے باوجود پاکستان نے او آئی سی کو متحرک کیا ہے، اوآئی سی نے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فی الفور اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے.

وزیرخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نمازجمعہ کی اجازت نہیں، یوم عاشور پر جلوس پر پابندی تھی، مقبوضہ کشمیر میں امام بارگاہوں پر حملے کئے گئے ، مسئلہ کشمیر بھارتی مخالفت کے باوجود آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے. شاہ محمود قریشی نے کہا نریندر مودی میں ہمت ہے تو سری نگر میں جلسہ کرکے دکھائے ،مودی کرفیو ہٹائے،کشمیر ی قیادت کو رہا کرے ،جلسے میں ان کی رائے لے.

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 19ستمبر کو وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب جارہا ہوں، سعودی عرب میں اہم نشستوں کو مدنظر رکھ کر اقدامات اٹھائیں گے. وزیرخارجہ نے کہاکہ کشمیریوں کی طویل جدوجہد جاری ہے، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی نے نیا موڑ لیا ہے، 5 اگست سے حق خودارادیت کی تحریک نے نیا موڑ لیا، بھارتی اقدام کے بعد مشترکہ پارلیمانی اجلاس بلایاگیا، کشمیر سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث کی گئی تاہم اختلافات کے باوجود قوم مسئلہ کشمیر پر متفق ہے.

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی اجلاس کے بعد فیصلہ ہوا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھائیں گے، مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹ چکی تھی، دنیا کی توجہ ہٹنے سے بھارت کو بہت فائدہ ہوا تاہم 54 سال بعد سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی. وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کا مسئلہ کشمیر پر اجلاس کشمیریوں کے لیے حوصلہ افزا تھا، بھارت کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس ملتوی کرانے کی کوشش کی گئی، روس اور فرانس لچک نہ دکھاتے تو یہ اجلاس ممکن نہیں تھا جبکہ چین نے سلامتی کونسل میں پاکستان کی وکالت کی، سلامتی کونسل اجلاس کے باعث مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا، سلامتی کونسل اجلاس کے ساتھ ساتھ او آئی سی کو متحرک کرنے کی بھی کوشش کی، او آئی سی اجلاس کرنا آسان نہیں ہے.

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم فلسطین کے مسئلے کے بعد بنی، او آئی سی میں فلسطین کے مسئلے پر بھی یکسوئی نہیں رہی، کامیاب پالیسی کے تحت جنیوا میں 58 ممالک نے پاکستانی موقف کی توثیق کی، کامیاب پالیسی کے تحت او آئی سی نے کرفیو کی مخالفت کی، ہیومن رائٹس کونسل میں کشمیر میں بنیادی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کیا، دنیا نے بھارتی موقف کی تردید کی، مخالفت کے باوجود مسئلہ کشمیر یورپین یونین کی پارلیمنٹ کے ایجنڈے پر ہے، یورپین یونین کی پارلیمنٹ میں پہلی بار مسئلہ کشمیر پرآواز اٹھائی جارہی ہے.

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 19ستمبر کو وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب جارہا ہوں، سعودی عرب میں اہم نشستوں کو مدنظر رکھ کر اقدامات اٹھائیں گے. انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں، پاکستانی اور کشمیری برداری فعال ہیں جب کہ مودی سرکار کے اقدامات پر بھارت بھی تقسیم ہوچکا ہے.