2018ء کے انتخابات سے قبل شاہد خاقان عباسی کو دوبارہ وزیراعظم بننے کی پیشکش کی گئی

شاہد خاقان کو آفر کی گئی کہ اگرمیاں صاحب کا ساتھ چھوڑ دیں تو دوبارہ وزیراعظم بن سکتے ہیں،لیکن انہوں نے وفاداری نبھا کر ایم این اے کی نشست سے بھی محروم ہونا گوارا کیا، مقتدر حلقے شاہد خاقان عباسی کے بارے میں نرم گوشہ کیوں رکھتے ہیں؟ سلیم صافی کے اہم انکشافات

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 21 ستمبر 2019 13:09

2018ء کے انتخابات سے قبل شاہد خاقان عباسی کو دوبارہ وزیراعظم بننے کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 ستمبر 2019ء) : معروف صحافی و کالم نگار سلیم صافی کا اپنے کالم " نر کا بچہ " میں کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی میں بہت ساری خوبیاں ہیں لیکن ان کی اصل خوبی پارٹی قیادت کے ساتھ وفاداری کی خوبی ہے۔1999ء کی فوجی بغاوت کے بعد انہیں پی آئی اے کا چئیرمین ہونے کے ناتے میاں نواز شریف کے ساتھ دھر لیا گیا۔تب بھی فوج میں ان کے لیے نرم گوشہ تھا اور اس سے ایک ہی مطالبہ کیا جاتا رہا کہ وہ میاں نوازشریف کو چھوڑ دیں لیکن وفاداری نبھاتے ہوئے شاہد خاقان عباسی آخری وقت تک میاں صاحب کے ساتھ کھڑے رہے۔

میاں صاحب اہل خانہ کے ساتھ سعودی عرب چلے گئے لیکن شاہد خاقان عباسی جیل میں پڑے رہے۔رہائی کے بعد وہ کبھی ایک لمحے کے لیے بھی دیگر مسلم لیگیوں کی طرح یہ شکوہ زبان پر نہیں لائے کہ میاں صاحب ہمیں جیل میں چھوڑ کر خود باہر چلے گئے۔

(جاری ہے)

سلیم صافی مزید لکھتے ہیں کہ گذشتہ انتخابات سے قبل شاہد خاقان عباسی کو آفر دی گئی تھی کہ اگر وہ میاں صاحب کا ساتھ چھوڑ دیں تو دوبارہ وزیراعظم بن سکتے ہیں۔

لیکن انہوں نے وفاداری نبھا کر ایم این اے کی نشست سے بھی محروم ہونا گوارا کیا۔وہ واحد مسلم لیگی تھے کہ جن کے بارے میں مقتدر حلقے نرم گوشہ رکھتے تھے اور انہیں یہی پیغام ملتا رہا کہ اگر وہ نواز شریف کی حمایت میں سرگرمی دکھانے کی بجائے لو پروفائل رہیں تو بھی انہیں نہیں چھیڑا گیا۔لیکن انہوں نے کسی کی ایک نہ سنی اور روزانہ خود دعوت دیتے رہے کہ جس نے انہیں گرفتار کرنا ہے کر لے۔

صرف یہی نہیں شاہد خاقان عباسی خود جیل اور صعبتوں کا راستہ منتخب کیا بلکہ اندر گئے تو اپنے گفتار اور کردار سے ثابت کیا کہ وہ ایک بہادر انسان ہیں۔کوئی سہولت طلب کی اور نہ اسپتال جانے کی کوشش کی۔شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو نہ فریاد کرتے ہیں اور نہ اپنے لیے کسی سہولت کا مطالبہ کرتے ہیں۔جب پہلے دن جج کے سامنے پیش ہوئے تو ان سے کہا کہ جج صاحب بار بار کیا تکلیف کریں گے ایک ساتھ نوے دن کا ریمانڈ دے دیجیئے۔سلیم صافی مزید لکھتے ہیں کہ پشتو میں کسی کی بہادر اور وفاداری کی تعریف کرنی ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ نر کا بچہ ہے۔اور آج شاہد خاقان عباسی نے ہمیں یہ کہنے پر مجبور کیا کہ وہ ہیں بہرحال نر کا بچہ۔