پرویز مشرف کے ٹرائل کی بات چھوڑنے کے لیے مجھ پر دباؤ ڈالا گیا

دباؤ ڈالنے والوں میں راحیل شریف براہ راست ملوث تھے ۔ معروف صحافی حامد میر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 25 ستمبر 2019 17:41

پرویز مشرف کے ٹرائل کی بات چھوڑنے کے لیے مجھ پر دباؤ ڈالا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 ستمبر 2019ء) : معروف صحافی و کالم نگار حامد میر نے خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ مارنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کئی مرتبہ مارنے کی کوشش کی گئی، کبھی دنیا کو پتہ چل جاتا ہے اور کبھی دنیا کو پتہ نہیں چلتا۔

ایک مرتبہ میری گاڑی کے نیچے بم بھی لگایا گیا تھا۔ وہ بھی ڈفیوژ ہو گیا۔ 2014ء میں مجھ پر حملہ بھی ہوا۔ یہ ایک لمبی کہانی ہے لیکن اس حوالے سے اب تو سب کو پتہ ہے کہ مجھ پر کس نے اور کیوں حملہ کروایا تھا۔ حامد میر نے کہا کہ 2014ء میں پاکستان میں نواز شریف کی حکومت تھی۔ نواز شریف پرویز مشرف کا ٹرائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور بیانیہ یہ تھا کہ اگر سیاستدان کا احتساب ہو سکتا ہے تو ایک ڈکٹیٹر کا بھی ہو سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

میں بطور صحافی اُس بیانیے کے ساتھ تھا جو کہہ رہے تھے کہ جی ہاں احتساب ہونا چاہئیے۔ لیکن نواز شریف کی اپنی حکومت اور اپنی پارٹی کے اندر بہت سے طاقتور لوگ ایسے تھے جو نواز شریف کو یہ کہہ رہے تھے کہ چھوڑ دیں ، پرویز مشرف کو جانے دیں اور پرویز مشرف کا ٹرائل نہ کریں۔ جس کے بعد ارباب اختیار میں گروپنگ ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ مجھ پر دباؤ ڈالا گیا کہ آپ پرویز مشرف کے ٹرائل کی بات چھوڑ دیں۔

دباؤ ڈالنے والوں میں جنرل راحیل شریف براہ راست ملوث تھے۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ذریعے مجھے یہ پیغام بھجوایا کہ تم پرویز مشرف کے ٹرائل کی بات چھوڑ دو۔حامد میر کا کہنا تھا کہ ساتھ ہی ساتھ میں لا پتہ افراد کا قصہ بھی لے کر بیٹھا ہوا تھا اور ساتھ ہی میں نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بات بھی کی۔ یہ ساری چیزیں ہی تھیں لیکن مرکزی بات یہی تھی کہ پرویز مشرف کے ٹرائل کی بات چھوڑ دو۔ انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں: