اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سرکاری کارروائی شامل ہونے پر اپوزیشن کااحتجاج

اگر وزیر اعلی پنجاب نہیں سیکھ رہے تو راجہ بشارت یا میاں اسلم اقبال کولے آئیں ،صوبے کو لرننگ لائسنس پر نہ چلائیں حکومت ڈینگی کنٹرول کرنے کی بجائے وزراء اور افسران تبدیل کررہی ہے ‘ اپوزیشن /اپوزیشن غلط معلومات پھیلارہی ہے‘ وزیر صحت

جمعہ 11 اکتوبر 2019 18:05

اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سرکاری کارروائی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2019ء) اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سرکاری کارروائی شامل ہونے پر اپوزیشن اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ، اپوزیشن نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعلی پنجاب نہیں سیکھ رہے تو راجہ بشارت یا میاںاسلم اقبال کولے آئیں لیکن صوبے کو لرننگ لائسنس پر نہ چلائیں ،حکومت ڈینگی کنٹرول کرنے کی بجائے وزراء اور افسران تبدیل کررہی ہیجبکہ وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ اپوزیشن ڈینگی پر غلط معلومات پھیلارہی ہے،اجلاس کا وقت ختم ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کی زیر صدارت مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ پچاس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری نے ایجنڈے پر موجود محکمہ خوراک سے متعلق سوالوں کے جوابات دئیے ۔اجلاس کے آغاز میں ہی حکومتی رکن آسیہ امجد نے راولپنڈی یونیورسٹی اور میانوالی یونیورسٹی کے بل پیش کردئیے جس پر اپوزیشن نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر شورشرابا شروع کردیا۔

اپوزیشن کے رکن ملک احمد خان نے اسمبلی رولز کی کتاب سے رولز پڑھ کے چیئر کو سنانا شروع کر دئیے اور کہا کہ سرکاری کاروائی ایجنڈے پر نہیں ہے اور نہ اسمبلی رولز اس کارروائی کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہیں اس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا میں رولز کے مطابق اسمبلی کو چلارہا ہوں۔ رانا مشہود نے ڈپٹی سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے اور ایجنڈے پر سرکاری کاروائی بھی نہیں شامل ہے ،پھر بھی اگر سرکاری کاروائی کو آگے بڑھایا گیا تو یہ آپ کے کھاتے میں لکھی جائے گی۔

بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے ڈینگی ،امن و امان اور کشمیر پر عام بحث کا آغاز کرنے کی ہدایت کی ۔(ن) لیگ کے خواجہ عمران نذیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کو لرننگ لائسنس پر چلایا جا رہا ہے جو کہ پنجاب کے 12کروڑ عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے ، اس سے پنجاب کے عوام کی جان چھڑائی جائے ،اگر عثمان بزدار نہیںسیکھ رہے تو بیشک میاں اسلم اقبال اور راجہ بشارت جیسے تجربہ کار لوگوں سے فائدہ اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ڈینگی کو کنٹرول کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے ،پنجاب میں ڈینگی کے 14ہزار مریض ہو چکے ہیں لیکن حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔حکومت موسم کے ساتھ جیسے کپڑے تبدیل کیے جاتے ہیں ایسے ہی وزراء اور افسران کوتبدیل کررہی ہے ،ڈی سی لاہور اور ڈی سی راولپنڈی کو تبدیل کردیا گیا حالانکہ اس ڈینگی کے پھیلنے کی ذمہ دار وزیر صحت ہیں لیکن ان کو کسی نے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا ،جو کام اس حکومت کو سات ماہ قبل کرنے چاہیے تھے وہ آج کررہے ہیں ،پورے صوبے میں ڈینگی تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن وزیر اعلی کو کوئی پرواہ نہیں ،شہباز شریف صبح سات بجے سے گیارہ بجے تک روزانہ ڈینگی پر اراکین اسمبلی اور افسران کی میٹنگز لیا کرتے تھے لیکن آج عثمان بزدار کو اس کی کوئی فکر ہی نہیں ۔

وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ڈینگی سے متعلق غلط معلومات پھیلائی گئیں،خواجہ عمران نذیر نے ایوان میں جھوٹ بولا،اپوزیشن کو سوائے جھوٹ بولنے کے کچھ نہیں آتا،2011 میں جب ڈینگی آیا تو پنجاب میں 370 اموات ہوئیں،2015 میں جب دوبارہ ڈینگی آیا تو صرف راولپنڈی ریجن میں 4 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے،ہم نے اس بار سیزن کے آغاز میں ہی تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کیں،اس وقت تک راولپنڈی میں 4 ہزار 800 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں،ہم نے نجی ہسپتالوں کے ساتھ ملکر مفت علاج مہیا کیا،وزیر اعلی جب بھی اجلاس بلاتے ہیں سب سے پہلے ڈینگی پر بات ہوتی ہے،ہم نے 2018 میں آ کر ڈاکٹروں کی بھرتی کی،سابقہ حکومت نے تو ڈاکٹروں کی بھرتیاں بھی نہیں کیں ،پی کے ایل آئی میں 3 لیور ٹرانسپلانٹ کرچکے ہیں،پی کے ایل آئی میں 67 ڈائیلیسز یونٹ ہیں، پی کے ایل آئی نے تقریبا 28 ہزار مریض ایک سال میں چیک کئے،اجلاس کا وقت ختم ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔