نیک اور قوم سے مخلص لوگوں کے چہروں پر فکرمندی اور پیشانی پر نور کے آثار ملیں گے، دوست محمد فیضی

بدھ 23 اکتوبر 2019 23:41

کرا چی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2019ء) ممتاز دانشور، سابق پارلمنٹیرین و رکن شوریٰ ہمدرد کراچی دوست محمد فیضی نے کہا ہے کہ نیک اور قوم سے مخلص لوگوں کے چہروں پر فکرمندی اور پیشانی پر نور کے آثار ملیں گے۔ انہوں نے نونہالوں سے کہا کہ آپ حکیم محمد سعید اور علامہ اقبال کی تصاویر پر غور کریں گے تو آپ کو یہی چیز نظر آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکیم صاحب کی سوچ میں قوم سے محبت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا تھا۔ انہوں نے یہ باتیں گزشتہ روزحکیم محمد سعید کے 22 ویں یوم شہادت کے موقع پر منعقدہ ہمدرد نونہال اسمبلی کراچی کے موضوع ’’یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم‘‘ پر خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری خوش نصیبی ہے کہ کراچی میٹروپولیٹین، صوبائی اسمبلی و نیشنل اسمبلی کا ممبر رہا مگر میں یقین محکم سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمدرد نونہال اسمبلی نے دیگر اسمبلیوں سے بہتر مواد دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جتنے کم وقت میں جس خوب صورتی کے ساتھ یہ مواد دیا گیا وہ قابل تعریف ہے۔ اس موقع پر انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ آپ اس اسمبلی کی ریکارڈنگ کی ایک ایک کاپی اسمبلیوں میں بھجیں تاکہ ان کو پتہ چل سکے کہ اسمبلی پرسکون اور پرمغز بھی ہو سکتی ہے جس کا کوئی مقصد بھی ہو سکتا ہے۔ اور اس کی ایک کاپی ٹی وی اسٹیشن پر بھی بھیجیں تاکہ ان کو پتہ چل سکے کہ اردو صحیح تلفظ کے ساتھ کیسے بولی جاتی ہے، شعر صحیح لفظوں کے ساتھ کیسے پڑھے جاتے ہیں اور اس کی ایک کاپی ان مدرسوں کو بھی بھیجیں جہاں یہ بات کہی جاتی ہے کہ پاکستان بننے کے بعد عظیم شخصیات پیدا ہونا بند ہوگئیں جو پاکستان سے پہلے لوگ پیدا ہوگئے وہ ہوگئے، جب ان بچوں کی باتیں جو انھوں نے حکیم صاحب کے بارے میں کیں پتہ چلے گا تو وہ اپنے نظریہ تبدیل کرنے پر آمادہ ہو جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اصل جہاد جہاد زندگانی ہے، اس جہاد میں نہ تو ایٹم بم استعمال ہوتا ہے نہ ہوائی جہاز نہ ٹینک بلکہ اس جہاد زندگانی میں ہونے والے ہتھیار یقین محکم، عمل پیہم اور محبت فاتح عالم ہیں۔ انہوں نے نونہالوں کی تقاریر اور اس کے موضوع کے انتخاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اقبال کے شعر اور حکیم صاحب کی گفتگو دونوں کا مناسب انتخاب کیا جس کا سارا کریڈٹ ان کے والدین، اساتذہ کو جاتا ہے اور جس خود اعتمادی سے یہاں تقاریر کی گئیں وہ آسان نہیں اس پر بڑے بڑے پہلوانوں کی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں۔

اس پر انہوں نے نونہالوں کو رستم زماں گاما پہلوان کا ایک واقعہ بھی سنایا۔ تقریب میں ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدرمحترمہ سعدیہ راشد بھی موجود تھیں جو اپنی ناسازئ طبع کے باعث نونہالوں سے خطاب نہ کر سکیںالبتہ انہوں نے مہمان خصوصی کی آمد پر کلمات تشکر ادا کیے۔ قبل ازاں ڈائریکٹر پبلی کیشنز و ادارہ سعید سلیم مغل نے کہا ہے کہ اکتوبر کا مہینہ حکیم صاحب کی شہادت کے حوالے سے ان کی یاد تازہ کرتا ہے، میں بھی چند یادداشت سناکر اپنی یادوں کو تازہ کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میری حکیم صاحب سے پہلی ملاقات جامعہ کراچی میں ایک پروگرام میں غالباً 78 یا 80ء کے درمیان میں ہوئی تھی۔ تقریب کے اختتام پر ایک طالب علم نے حکیم صاحب سے ہاتھ ملانا چاہا تو اس کی شرٹ پر بڑا سا ایس (S ) لکھا ہوا تھا ، حکیم صاحب نے اس سے پوچھا S فار، خیال یہ تھا کہ شاید طالب علم کنفیوز ہو جائے گا مگر اس نے فوراً جواب دیا S فار سعید ، اس بات پر حکیم صاحب مسکرائے اور کہا Shining Student ، تو طالب علم پوچھنے لگا آپ کے ذہن میں S سے کیا آیا تھا تو حکیم صاحب نے کہا بتایا تو ہے S فار Shining Student ۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکیم صاحب کا بچوں سے تعلق کمال کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تربیت کے لیے بڑی بڑی باتیں تو کرتے ہیں مگر تربیت کا موقع جس وقت نکل رہا ہو اس وقت بات نہیں کرتے وقت پر بات کرنا ہی ذہانت، حکمت اور دانائی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے مہمان خصوصی کا بھرپور تعارف بھی پیش کیا۔ تقریب سے نونہال مقررین مصباح آصف، ثناء رضوان، علیزہ حسین، حفصہ سلیم، ملائکہ تنظیم، بسمہ اقبال اور عثمان راشد نے بھی خطاب کیا جبکہ اسپیکر کے فرائض زارا وسیم نے ادا کیے۔ موضوع کی مناسبت سے خوبصورت ٹیبلو ہمدرد پبلک اسکول کے طلبہ اور دعائے سعید ہمدرد ولیج اسکول اور ہمدرد پبلک اسکول کے طلبہ نے پیش کی۔ تقریب میں اساتذہ و طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی