اراکین پارلمیان نے اثاثوں میں اربوں روپے کے ہتھیاروں کا ذخیرہ

ہتھیاروں میں جرمن جی-3 بیٹل رائفل اور ایم پی-5 سب مشین گنز اور کلاشنکوف شامل ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 24 اکتوبر 2019 10:29

اراکین پارلمیان نے اثاثوں میں اربوں روپے کے ہتھیاروں کا ذخیرہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 اکتوبر ۔2019ء) اسلحے کے حوالے سے سیاستدانوں کے جنون کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ درجنوں اراکین اسمبلی کے پاس اسلحے کے ذخیرے میں ہتھیاروں کی بڑی تعداد موجود ہے جس میں فوجی طرز کے مہلک ہتھیار بھی ہیں جنہیں زیادہ سے زیادہ سے جانی نقصان پہنچانے کے لیے بنایا جاتا ہے.

(جاری ہے)

اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے 2018 میں ظاہر کیے گئے اثاثے کے تفصیلی جائزے سے یہ بات سامنے آئی کہ بہت سے اراکین پارلیمنٹ کی ملکیت میں متعدد ممنوعہ اور غیر ممنوعہ ہتھیار موجود ہیں‘ان ہتھیاروں میں جرمن جی-3 بیٹل رائفل اور ایم پی-5 سب مشین گنز سے لے کر روسی ساختہ اے کے-47 یا مشہور و معروف کلاشنکوف بھی شامل ہیں‘اس کے علاوہ مختلف میعار کی شاٹ گنز سے لے کر آسٹرین گلک اور روسی ساختہ میکاروف پستول بھی ان کے اسلحہ خانے کا حصہ ہیں.

جن 99 اراکین نے اپنے ہتھیاروں کو ظاہر کیا ہے ان میں سے اکثریت نے مبہم تفصیلات فراہم کی ہیں جس میں اکثر نے ہتھیاروں کے نمبر یا ساخت نہیں بتائی تو کی افراد نے اس کی مالیت کا ذکر نہیں کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ ہتھیار یا تو انہیں وراثت میں ملے یا تحفے میں ملے ہیں‘وہ افراد جنہوں نے اپنے اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کیے ان میں قومی اسمبلی کے 19 اراکین، 10سینیٹرز، سندھ اسمبلی کے 47 اراکین، پنجاب اسمبلی کے 9 اراکین، بلوچستان اسمبلی کے 8 اراکین جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 6 اراکین شامل ہیں، تاہم اس میں قبائلی اضلاع کے اراکین شامل نہیں.

سابق صدر آصف علی زرداری جو نواب شاہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے انہوں نے اپنی ملکیت میں ایک کروڑ 66 لاکھ روپے مالیت کے ہتھیار ظاہر کیے، ایک اندازے کے مطابق ان کے پاس 100 سے زائد ہتھیار موجود ہیں‘جن کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی ہیں جن کے ظاہر شدہ اسلحے کی مالیت 50 لاکھ روپے ہے‘اس ضمن میں خیبرپختونخوا کے ایک قانون ساز نے بتایا کہ جو کچھ منتخب اراکین نے ظاہر کیا وہ سمندر کے مقابلے قطرے کی مانند ہے. انہوں نے کہا کہ میرے پاس درجنوں ہتھیار موجود ہیں لیکن کبھی انہیں اپنے اثاثوں مں ظاہر نہیں کیا کیوں کہ اکثر اراکین سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی کو لاحق خطرات اور سیکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر ہتھیار رکھنا ضروری ہے.