آزادی مارچ عوامی مسائل کے حل اور ملکی بقاء کی جنگ لڑنے کی خاطر نکلا ہے،عوااصغرخان اچکزئی

منگل 29 اکتوبر 2019 23:00

آزادی مارچ عوامی مسائل کے حل اور ملکی بقاء کی جنگ لڑنے کی خاطر نکلا ..
کوئٹہ / ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے تمام جمہوری و سیاسی قوتوں سے اتحا د واتفاق کا مظاہرہ جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے آزادی مارچ کسی کے ذاتی اور مخصوص مفادات کی خاطر نہیں بلکہ عوامی مسائل کے حل اور ملکی بقاء کی جنگ لڑنے کی خاطر نکلا ہے ، حکمران ایک طرف کشمیر کے نام پر واویلا کررہے ہیں اور اپوزیشن کو کچلنا چاہتے ہیں دوسری جانب کشمیر ی مائوں اور بہنوں کو رلانے والے بھارت کے ساتھ کرتار پور پر امن اور دوستی کے معاہدے کررہے ہیں ، ایک پارٹی نوے دن تک ڈی چوک پر مسلسل احتجاج کرسکتی ہے اور ہم اپوزیشن جماعتوں کو اسلام آباد میں داخلے کی بھی اجازت نہیں یہ دہرا معیار نہیں چل سکتا، خدائی خدمتگاروں اور علمائے دیوبند کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں انگریزخطے سے بھاگ گئے تھے اور اب موجودہ حکمران اسلام آباد چھوڑکر بھاگنے پر مجبور ہوںگے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز ملتان میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام سمیت دیگر جماعتوںکے قائدین اور لاکھوں کارکن موجود تھے ۔ اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ ہم آزادی مارچ میں شریک تمام کارکنوں کاشکریہ ادا کرتے ہیں اور انہیں تاریخی لانگ مارچ کا حصہ بننے پر مبارکباد دپیش کرتے ہیں جنہوںنے اپنے قائدین کی آواز پر لبیک کہا اور گزشتہ تین دنوں سے وہ مسلسل سفر میں ہیں انہوںنے کہا کہ یہ آزادی مارچ اس ملک کی بقاء کی جنگ لڑنے کے لئے نکلا ہے ہمارے ہاں قیام پاکستان سے اب تک عوامی حکمرانوں کو انتقال اقتدار نہیںہوا بلکہ اس کے برعکس ملک کو صحیح ڈگر پر ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے انہوں نے کہا کہ 1970ء میں اکثریتی پارٹی کو اقتدار کے حق سے محروم کیا گیا تو اس کا نتیجہ پوری دنیا نے دیکھا جس منتخب وزیراعظم نے ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کاکام کیا اسے سولی پر چڑھایاگیا جس رہبر تحریک خان عبدالولی خان نے حضرت مولانا مفتی محمود اور دیگر سیاسی قائدین کے ساتھ مل کر 1973ء کا متفقہ آئین دیا اسے غدار ٹھہرایاگیا آج مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ شروع کیا تو ان کے لئے مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں یہاں شہریوںکو شہریت سے محروم کیا جارہا ہے حقیقی قائدین کو پابند سلاسل کیا جارہا ہے ایک پارٹی نوے دن تک ڈی چوک پر مسلسل احتجاج کرسکتی ہے اور ہم اپوزیشن جماعتوں کو اسلام آباد میں داخلے کی بھی اجازت نہیں یہ دہرا معیار نہیں چل سکتا ۔

انہوںنے کہا کہ آج حالت یہ ہے کہ آج یہ تک کہا جارہا ہے کہ اپوزیشن کا لانگ مارچ مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم نے جو تقریر کی اسے سبوتاژ کرنے کے لئے نکلا ہے انہوں نے کہا کہ حکمران ایک طرف کشمیر کے نام پر واویلا کررہے ہیں اور اپوزیشن کو کچلنا چاہتے ہیں دوسری جانب کشمیر ی مائوں اور بہنوں کو رلانے والے بھارت کے ساتھ کرتار پور پر امن اور دوستی کے معاہدے کررہے ہیںہم ان باتوں سے مرعوب نہیں ہوں گے ۔

انہوںنے کہا کہ جب خدائی خدمتگار تحریک کے بانی فخر افغان باچاخان اور علمائے دیوبند کے قائد مولانا محمود الحسن نے مشترکہ جدوجہد کی تو اس کے نتیجے میں انگریزوں کو یہ خطہ چھوڑ کر بھاگنا پڑا آج اگر انہی اکابرین کے سیاسی ورثاء ایک ساتھ اسلام آباد میںد اخل ہوں گے تو حکمرانوں کے پاس بھی بھاگنے کے سوا ء کوئی چارہ باقی نہیں رہے گا۔ انہوںنے تمام جمہوری سیاسی قوتوں سے مستقبل میں بھی اسی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں گے تو عوامی مسائل بھی حل ہوں گے اور ملک میں جمہوریت بھی مستحکم ہوگی ۔