ایم ایل ون سے ایک لاکھ افراد کو روزگارملے گا، اس کا 1872 کلومیٹر تک نیا ٹریک ہوگا،ایم ایل ون کے ٹریک میں کوئی پھاٹک نہیں ہوگی،

حکومت ریلوے کی ترقی کیلئے کوشاں ہے‘ فریٹ ٹرینوں کا 10 فیصد کرایہ کم کر رہے ہیں‘جو چیئرمین سینیٹ تبدیل نہیں کرسکے وہ وزیراعظم کیسے تبدیل کریں گے،جس کو شوق ہے وہ تحریک عدم اعتماد لے آئے‘مجرم نوازشریف باہر جاسکتا ہے تو ملزم آصف زرداری کو بھی جانا چاہیے، شہبازشریف نے جس دن سچ بولا ان کی سیاست ختم ہوجائے گی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سادہ اکثریت سے ہوگی وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 5 دسمبر 2019 20:22

ایم ایل ون سے ایک لاکھ افراد کو روزگارملے گا، اس کا 1872 کلومیٹر تک نیا ..
لاہور۔5 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2019ء) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشیداحمد نے کہا ہے کہ جو چیئرمین سینیٹ تبدیل نہیں کرسکے وہ وزیراعظم کیسے تبدیل کریں گی مجرم نوازشریف باہر جاسکتا ہے تو ملزم آصف زرداری کو بھی جانا چاہیے، شہبازشریف نے جس دن سچ بولا ان کی سیاست ختم ہوجائے گی، وہ نوازشریف کے ساتھ ٹوکن کے طور پر گئے ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سادہ اکثریت سے ہوگی۔

ان خیالات کااظہار انھوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا وفاقی وزیر نے لاہور واہگہ شٹل ٹرین 14 دسمبر سے چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ریلوے کی ترقی کیلئے کوشاں ہے، تاریخ میں پہلی بار ریلوے مسافر میں اضافہ ہوا ہے ،پاکستان میں مسافرٹرینیں منافع میں جارہی ہیں،میں نے چار آنے خرچ نہیں کیے اورریلوے کو منافع میں لے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ایم ایل ون سے ایک لاکھ افراد کو روزگارملے گا،ایم ایل ون کا 1872 کلومیٹر تک نیا ٹریک ہوگا،ایم ایل ون کے ٹریک میں کوئی پھاٹک نہیں ہوگی۔ریلوے خسارہ تین سال میں ختم کر دیں گے۔انہوں نے کہاکہ فریٹ ٹرینوں کا 10 فیصد کرایہ کم کر رہے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف کیساتھ بطور ٹوکن گئے ہیں،شہبازشریف جب لندن جاتے ہیں توکوئی نیا شگوفہ چھوڑتیہیں،شہبازشریف نے جس دن سچ بولا ان کی سیاست ختم ہوجائے گی۔

شیخ رشید نے کہاکہ فضل الرحمان تین سال بعد والے دسمبر کی بات کر رہے ہیں، وہ سال بھی بتائیں،جس کو شوق ہے وہ تحریک عدم اعتماد لے آئے ۔وزیر ریلوے نے کہاکہ آپ مطالبہ کرتے ہیں الیکشن کمیشن شفاف ہونا چاہیے توپھر کیوں اپنی پسند کا جج لگواتے ہیں، اتفاق رائے سے الیکشن کمشنر لگوایاپھر 2018الیکشن کے نتائج کیوں نہ تسلیم کیے گئی انہوں نے کہاکہ نوازشریف اور شہبازشریف کی واپسی میں تاخیر دیکھ رہا ہوں۔