Live Updates

این ایس ٹی پی ’’انوویٹ پاکستان‘‘ کے تحت لانچ کیا گیا ہے، یہ محققین، تخلیق کاروں، سرمایہ کاروں، نفاذ کاروں اور ٹیکنالوجیز کے اختتامی صارفین کے جدید خیالات کو کامیاب مصنوعات اور خدمات میں تبدیل کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے، ترجمان نسٹ

این ایس ٹی پی منصوبہ تعلیم اور صنعتی شعبوں میں انقلاب لانے کے حکومتی وژن کے ساتھ پوری طرح مربوط ہے، ڈاکٹر عطاء الرحمن کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو 21ویں صدی میں صلاحیت کی تعمیر اور اختراعی نظام کے انضمام کے ذریعے پاکستان کی تکنیکی قابلیت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرے گی، ’’اسٹار ٹاپ پاکستان پروگرام‘‘ کا مقصد 10 ہزار اسٹارٹ اپس پیدا کرنا ہے، وزیراعظم عمران خان کا افتتاحی تقریب سے خطاب پاکستان کی معیشت کی ترقی کیلئے ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات ناگزیر ہیں، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین

پیر 9 دسمبر 2019 18:08

این ایس ٹی پی ’’انوویٹ پاکستان‘‘ کے تحت لانچ کیا گیا ہے، یہ محققین، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2019ء) نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) نے پاکستانی اکیڈمیہ میں انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی میں مسابقتی برتری حاصل کرتے ہوئے اپنے فلیگ شپ پراجیکٹ نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (این ایس ٹی پی) کو متحرک کیا ہے جس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے نسٹ کے مرکزی کیمپس میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا۔

تقریب میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی، چوہدری فواد حسین، چیف آف آرمی سٹاف اور چیئرمین نسٹ بورڈ آف گورنرز جنرل قمر جاوید باجوہ، دوست ممالک کے سفراء اور ملک بھر سے سینئر حکومتی اور مختلف صنعتوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے علاوہ پارک کے مقامی اور بین الاقوامی کرایہ دار جیسے کہ ٹیک کمپنیز، ہائی ٹیک ایس ایم ایز اور اسٹارٹ اپس شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ماہرین تعلیم، محققین اور نسٹ کے طلباء کی بڑی تعداد بھی موجود تھے۔ نسٹ سے جاری بیان کے مطابق این ایس ٹی پی جو علمی معیشت کو متحرک کرنے کا پلیٹ فارم ہے، ’’انوویٹ پاکستان‘‘ کے تحت لانچ کیا گیا ہے یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو پاکستان میں کاروباری ثقافت کو فروغ دیتے ہوئے محققین، تخلیق کاروں، سرمایہ کاروں، نفاذ کاروں اور ٹیکنالوجیز کے اختتامی صارفین کے جدید خیالات کو کامیاب مصنوعات اور خدمات میں تبدیل کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔

اس پروگرام سے حکومت کی جانب سے حالیہ ’’کامیاب پاکستان‘‘ پروگرام کو افزائش ملے گی جس کا مقصد قومی نوجوانوں کی ترقی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی پی پی ای)کی اس عمل کو شروع کرنے کے لئے منظوری دینے کے بعد سے این ایس ٹی پی میڈیا کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ قومی اور بین الاقوامی کمپنیز کی ایک متاثر کن تعداد، جس میں ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز انکارپوریشن، چین سے تعلق رکھنے والی ہائٹرا کمیونیکیشنز کو لمیٹڈ، سوئٹزرلینڈ سے اے بی بی، نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والی اے پی آئی ایماٹک، متحدہ عرب امارات سے رپیڈیو، الفا اسکواڈ، جھپیگو، امریکہ سے کیمونکس، این ایل سی اسمارٹ سلوشنز اورگرانا انوویشن لیب، فارماٹیک پاکستان اور بہت سے دوسری کمپنیز پہلے ہی کرایہ دار کی حیثیت سے شامل ہو چکی ہیں جبکہ دیگر اس جدت طرازی کے ماحولیاتی نظام میں شامل ہونے کی خواہشمند ہیں۔

یہ کمپنیز ایگری ٹیک، آٹو ٹیک، ڈیف ٹیک، ایڈ ٹیک، انرجی ٹیک، فن ٹیک، ہیلتھ ٹیک اور اسمارٹ ٹیک جیسے 8 مختلف شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اپنے سبھی ہم منصبوں کے تعاون سے تخلیق اور اختراع کرنے اور نسٹ کی مہارت اور وسیع تر تحقیقاتی ڈھانچے سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس انتہائی مطلوبہ اقدام کی منصوبہ بندی اور کامیابی کے لئے نسٹ کی قیادت کے وژن کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی انوویشن انڈیکس میں پاکستان اس وقت 105ویں نمبر پر ہے جو ہمارے پڑوسی ممالک چین، ہندوستان اور ایران سے بہت پیچھے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ این ایس ٹی پی ایک ایسا منصوبہ ہے جو نچلی سطح سے اعلیٰ سطح تک تعلیم اور صنعتی شعبوں میں انقلاب لانے کے حکومتی وژن کے ساتھ پوری طرح مربوط ہے، کی طرز پر اقدامات کرکے اس کے بارے میں کچھ کرنے کی اشدد ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کے تمام قدیم نظام نئی اور بہت حد تک بہتر ’’علم اقتصادیات‘‘ کی وجہ سے فرسودہ ہو چکے ہیں جس میں کسی بھی ملک کا معاشی مادہ اور نظریہ اس کے فکری سرمائے، تحقیق اور جدت طرازی کی صلاحیت اور تکنیکی ترقیوں میں اضافہ کا مجموعہ ہے۔ وزیر اعظم نے شرکاء کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹر عطاء الرحمن کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو 21ویں صدی میں صلاحیت کی تعمیر اور اختراعی نظام کے انضمام کے ذریعے پاکستان کی تکنیکی قابلیت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرے گی۔

انہوں نے موجودہ حکومت کے ’’اسٹار ٹاپ پاکستان پروگرام‘‘ پر روشنی ڈالی جس کا مقصد 10 ہزار اسٹارٹ اپس پیدا کرنا ہے اور 2023ء تک ایک لاکھ طلبا کو نئی ٹیکنالوجیز سیکھنا ہے۔ اپنے خطاب میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین نے این ایس ٹی پی کے افتتاح کے موقع پر نسٹ مینجمنٹ کو داد دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ترقی کیلئے ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات ناگزیر ہیں۔

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی (ایم او ایس ٹی) کی جانب سے اٹھائے جانے والے یا ان پر غور کئے جانے والے کچھ اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے ’’تھنک فیوچر‘‘ کے بارے میں خصوصی ذکر کیا جو ابتدائی طور پر سات اہم ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جی ڈی پی میں ان کی ٹھوس شراکت کو یقینی بنانے کیلئے بائیو ٹیکنالوجی میں جدید ٹیکنالوجیز پر بھی اپنی توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کی توانائی کے شعبے کو خوشحال بنانے کے لئے بھی سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے اور پاکستان جلد شمسی پینل اور لتیم بیٹریاں تیار کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ انہوں نے سامعین کو یہ بھی بتایا کہ حکومت مقامی طور پر مختلف ویکسین تیار کرنے کی خواہشمند ہے اور جہلم میں بین الاقوامی معیار کا ہربل میڈیسن پارک زیر تعمیر ہے۔

اپنے استقبالیہ خطاب میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) نوید زمان ایچ آئی(ایم)، ریکٹر نسٹ نے اس موقع پر ان کی موجودگی اور دلچسپی کیلئے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے علم اور جدت سے چلنے والی معیشتوں کے اس دور میں ایس ٹی پیز کی اہمیت پر بھی بات کی۔ انہوں نے خاص طور پر سی او اے ایس اور چیئرمین نسٹ بی و جی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس منصوبے کی منظوری دی اور اس کے تصور سے نتیجہ تک پہنچنے کے تمام مراحل میں نسٹ کا ساتھ دیا۔ انہوں نے اس قومی منصوبے میں گہری دلچسپی اور تعاون پر وفاقی وزیر کا بھی شکریہ ادا کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات