عمرسیف کی تقرریوں کیخلاف اور کام سے روکنے کیلئے دائر متفرق درخواست پرپنجاب حکومت ،کمشنر انفارمیشن کمیشن اور نیب کو نوٹس جاری

پیر 9 دسمبر 2019 18:19

عمرسیف کی تقرریوں کیخلاف اور کام سے روکنے کیلئے دائر متفرق درخواست ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2019ء) )لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اعلی کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف کی تقرریوں کیخلاف اور کام سے روکنے کے لیے دائر متفرق درخواست پرپنجاب حکومت ،کمشنر انفارمیشن کمیشن اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے مقامی شہری عبداللہ ملک کی جانب سے اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے حکم امتناعی کی متفرق درخواست پر سماعت کی ۔

فاضل عدالت کے روبرو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عارف راجہ نے جواب داخل کرنے کے لیے مہلت طلب کی ۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عمر سیف بیک وقت ایم ڈی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اوروائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی کام کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

عمر سیف لاہور ہائیکورٹ کے کیس مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ میں خورد برد کے الزامات میں ملوث ہیں ۔وہ مشیر اعلی کے معیار پر پورا نہیں اترتے ۔

ان کو سیاسی بنیادوں پر وزیر اعلی پنجاب کا آئی ٹی کا ایڈوائزر لگا دیا گیا ہے ۔تقرری کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے ۔عمر سیف نے عدالت عالیہ میں کیس مینجمنٹسسٹم کے منصوبہ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی جبکہ یہ سسٹم بھی فیل ہو گیا ہے ۔عدالت عمر سیف کی بطور مشیر اعلی ،وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی اور ایم ڈی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی حیثیت سے تقرریاں کالعدم قرار دے اورعمر سیف سے وصول کردہ تمام تنخواہیںاور مراعات واپس لینے کا حکم دے عدالت اس منصوبہ کی ازسر نو تحقیقات کا حکم بھی جاری کرے ۔